پنجاب اسمبلی :ارکان کی عدم دلچسپی ،اپوزیشن کااحتجاج
لاہور(سیاسی نمائندہ)پنجاب اسمبلی میں ارکان کی عدم دلچسپی، اپوزیشن احتجاج کے دوران چھاپوں پر پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔ گزشتہ روز اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن کا کوئی رکن موجود نہیں تھاجبکہ دس حکومتی ارکان موجودتھے ،کوئی وزیر بھی ایوان میں موجود نہیں تھا۔
محکمہ زراعت سے متعلق وقفہ سوالات بھی بغیر کسی سوال کا جواب دیئے صرف دس منٹ میں ختم ہوگیا ۔ اجلاس کے 25 منٹ بعد اپوزیشن ارکان نعرے بازی کرتے داخل ہوئے اور سپیکر چیئر کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرایا، اپوزیشن کی بانی پی ٹی کے حق میں نعرے بازی، ڈپٹی سپیکر اپوزیشن کو ڈیکورم برقرار رکھنے کی ہدایت کرتے رہے ۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچرنے کہا آٹھ فروری کو ہم نے یوم سیاہ منایا،ہمیں معلوم ہے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر بے بس ہیں،ہمارا یہاں بیٹھنا فضول ہے ،آج ہم اسٹیبلشمنٹ کے روئیے کیخلاف احتجاجاً واک آئوٹ کر رہے ہیں۔اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ واک آئوٹ پر ڈپٹی سپیکر نے کہا اپوزیشن کو چاہیے تھا واک آؤٹ کی بجائے حکومت کا موقف سنتی،اپوزیشن ارکان نے یہاں جو بتایا بطور سیاسی ورکر مجھے اس پر تحفظات ہیں،کسٹوڈین آف ہائوس ہماری ذمہ داری بنتی ہے انکا تحفظ کریں،اس کو چھوڑ دیں اپوزیشن نے ماضی میں کیا کیا،بچوں کی گرفتار یاں قابل مذ مت ہیں ۔ایوان میں 5 بل دی پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بل ، دی پنجاب فورینسک سائنس اتھارٹی بل ، دی پنجاب لوکل گورنمنٹ (ترمیمی)بل ، دی پنجاب انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس(ترمیمی)بل ، دی پنجاب ویگرینسی (ترمیمی)بل 2025 پیش کئے گئے ،تمام بل وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کئے ،جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج جمعرات کی صبح11بجے تک ملتوی کردیا۔