قومی اسمبلی،پارلیمانی سیکرٹریز کےاختیارات محدود،رولز میں ترمیم پیش:کشمیریوں کوخراج تحسین کی قرار داد منظور

قومی اسمبلی،پارلیمانی سیکرٹریز کےاختیارات محدود،رولز میں ترمیم پیش:کشمیریوں کوخراج تحسین کی قرار داد منظور

اسلام آباد (نامہ نگار، سٹاف رپورٹر، دنیا نیوز)قومی اسمبلی نے کشمیری عوام کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط و طریقہ کار کے مختلف قواعد میں ترامیم پیش کردی جسے متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا گیا۔

 پیپلزپارٹی کے آغا رفیع اللہ نے رولز 39، 247 اور 2 میں ترمیم تجویز کی ، ان ترامیم کے تحت پارلیمانی سیکرٹریز کے اختیارات کو محدود کردیا گیا، کابینہ آرٹیکل 91 کے تحت قومی اسمبلی کو جواب دہ ہوگی۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی زیرصدارت شروع ہوا ۔کشمیر پر قرار داد وفاقی وزیرامور کشمیر امیر مقام نے پیش کی جس میں کشمیریوں کی اخلاقی سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا، قرارداد میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور تشدد کی بھی شدید مذمت کی گئی ۔ایوان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عامر ڈوگر نے کہا کہ ہم اس کارروائی کا حصہ بنے ہیں کیونکہ کشمیر ہم سب کا ہے ۔

پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے ، پی ٹی آئی کے ارکان نے کورم پورا نہ ہونے کا شور مچایا اس دوران پی ٹی آئی کے اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی۔وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کشمیر پر قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ کشمیر پر تو بات سن لیں باقی سیاست بعد میں کرلیں گے ، ڈپٹی سپیکر نے گنتی کرائی تو کورم پورانہ تھا جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس میں پندرہ منٹ کا وقفہ لے لیا بعدازاں کورم پورا ہونے پر اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ افسوس اپوزیشن نے کشمیر کی قرارداد پیش کرنے کے وقت کورم کی نشاندہی کردی۔ اپوزیشن مراعات بھی لیتی ہے اور کافی چائے بھی اب پی رہی ہے اس دوران اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے اور کہا کہ ہم کشمیر کی قرارداد کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیر امور کشمیر امیر مقام نے پانچ فروری کی مناسبت سے کشمیر پر قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ علاوہ ازیں نکتہ اعتراض پر پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ گزشتہ کافی عرصے سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد آرہا ہے ۔

حکومت وقت اس کا سخت نوٹس لے ۔ختم نبوت پر اس ملک میں قانون پاس ہوچکا ہے ۔حکومت اس میں استغاثہ بن کر کیسز کرے ،حکومت اس معاملے میں کمیشن کی طرف نہ جائے ۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط و طریقہ کار کے مختلف قواعد میں ترامیم پیش کردی جسے متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے رولز 39، 247 اور 2 میں ترمیم تجویز کی ، ان ترامیم کے تحت پارلیمنٹری سیکرٹریز کے اختیارات کو محدود کردیا گیا، کابینہ آرٹیکل 91 کے تحت قومی اسمبلی کو جواب دہ ہوگی۔مجوزہ ترامیم کے تحت ہنگامی صورتحال میں سپیکر کی پیشگی منظوری لینا لازمی ہوگا، پیشگی منظوری پر پارلیمنٹری سیکرٹری کو وزارت کے پارلیمانی امور سپرد کرنے کی اجازت ہوگی، وفاقی وزراء اپنے عہدے سے متعلق بنیادی ذمہ داریاں نمٹانے کے پابند ہوں گے ۔ہنگامی صورتحال میں سپیکر کی پیشگی منظوری سے مشروط طور پر پارلیمانی سیکرٹری کو متعلقہ وزارتی امور سر انجام دینے کی اجازت ہوگی۔

پارلیمانی سیکرٹری کو جاری نوٹس کی میعاد متعلقہ وزارت یا ڈویژن کے ضمن میں ختم ہو گی۔ڈپٹی سپیکر نے ترامیم متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیں ۔ رکن اسمبلی نوید عامر نے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل 2025پیش کیا ۔ جسے ڈپٹی سپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ توجہ دلا ئونوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری گل اصغر خان نے کہا کہ این ایچ اے کے پاس ٹول ٹیکس کے علاوہ کوئی بجٹ نہیں ہوتا،ہر تین سال کے بعد ہم ٹیکس میں اضافہ کر سکتے ہیں، امین الحق نے کہا کہ ایم 9 موٹر وے کے نام پر دھبہ ہے ،کراچی سے حیدرآباد موٹروے پر سب سے زیادہ ٹریفک چلتی ہے ،سب سے زیادہ ٹول ٹیکس اس موٹر وے سے کمایا جاتا ہے ۔ مصطفی کمال نے کہا جس کو آپ موٹروے کہتے ہیں میں اس کو موٹروے کہتا ہی نہیں ۔ وزارت تعلیم و پیشہ وارنہ تربیت کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری جامعات کی مالی مشکلات دور کرنے کے لئے صوبائی اور وفاقی وزارت خزانہ کے وزرا کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے ۔ اس سے صوبوں کو جامعات کے مالی معاملات کے حل میں مدد ملے گی ۔ بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے اجلا س غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں