نہریں: پیپلز پارٹی، ن لیگ میں مذاکرات پر اتفاق : رانا ثنا اللہ کا شرجیل میمن سے رابطہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کا لاہور میں اجلاس ایک ہفتے میں تحفظات دور کرینگے: ن لیگ

نہریں: پیپلز پارٹی، ن لیگ میں مذاکرات پر اتفاق : رانا ثنا اللہ کا شرجیل میمن سے رابطہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کا لاہور میں اجلاس ایک ہفتے میں تحفظات دور کرینگے: ن لیگ

لاہور،کراچی(سپیشل رپورٹر،سٹاف رپورٹر)مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے کینال مسئلہ کو مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے، اس ضمن میں گزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، دونوں میں بات چیت کرنے پر اتفاق پایا گیا جبکہ لاہور میں ہونیوالی دونوں جماعتوں کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس میں ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا اور ن لیگ نے ایک ہفتے میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

سندھ حکومت کے اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیا، ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے ملاقات کرکے کینال کا معاملہ بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف نے ہدایت دی ہے کہ سندھ کے تحفظات کا خاتمہ کیا جائے ، کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کینالز کے معاملے پر ہر فورم پر اپنا موقف پیش کر چکی ہے ، پیپلز پارٹی اور سندھ کے عوام کو متنازعہ کینالز پر شدید تحفظات ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی، سندھ کے عوام کیلئے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے ، پیپلز پارٹی کینالز کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار ہے ۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس گورنر ہاؤس لاہور میں ایک گھنٹہ تک جاری رہا ۔اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پانی ، گندم اور ترقیاتی فنڈز بلدیاتی بل اور صوبے میں گورننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ، تاہم مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی سے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا جس میں تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی تاہم پانی کے ایشو پر ٹیکنیکل کمیٹی بنانے پر اتفاق کر لیا گیا ہے ۔

پانچویں مشاورتی اجلاس میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی جبکہ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے ۔وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ خاں، پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور آئی جی پنجاب ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر افسر بھی اجلاس میں شریک تھے ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہاکہ ملکی حالات کے پیش نظر ہم نے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا ہے ، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے ۔ ہم نے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے جبکہ اسمبلی میں پیش کئے گئے بلدیاتی بل پر اپنے تحفظات بھی بتائے ہیں۔حسن مرتضیٰ نے کہاکہ ہم نے گورننس سے متعلق اپنے تحفظات بھی سامنے رکھے ہیں جبکہ زراعت اور گندم سے متعلق بھی بات چیت کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ اجلاس میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے ، مسائل سے متعلق مزید آگے بڑھیں گے ۔ اگر نئی نہریں نکالی جائیں گی تو ان کیلئے پانی کہاں سے آئے گا، ہم اپنے موقف پر کھڑے ہیں، امید ہے کہ گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پانی میں کمی ہوئی ہے ، سندھ اور پنجاب اپنے پانی کے قانونی حصے کے مطابق بات کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا فارمولا طے ہے ، بتایا گیا ہے کہ 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، پانی کے معاملے میں صوبائی خودمختاری کا خیال رکھنا ہوگا،سندھ اور پنجاب کا حق ہے کہ اپنے پانی کی حفاظت کریں۔پنجاب کے کچھ علاقوں میں بھی پانی کی قلت کا مسئلہ سامنے آرہا ہے ، سیاسی معاہدہ نہیں ہوتا تو کالا باغ جیسا منصوبہ بھی لمبا ہوجاتا ہے ، ایک دوسرے کی ٹیکنیکل پوزیشنز کو سمجھنا چاہئے ۔ پانی کی تقسیم کا چاروں صوبوں کا معاہدہ موجود ہے نہروں کے ایشو پر سندھ کے تحفظات دور ہونے چاہئیں ۔سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کاکہناتھاکہ پاکستان ایک وفاق ہے اس کے چار بھائی ہیں ، اس میں کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے ، کالاباغ ڈیم پر بھی کسی کو اعتماد میں نہ لیا گیا پھر کسی سے یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا اورصوبوں میں اختلافات پیدا ہوگئے ۔لاہور میں پیپلزپارٹی کے رہنما عثمان ملک سے ان کے گھر پر ملاقات میں والدہ کی وفات پر اظہارتعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ کالاباغ ڈیم کامتبادل بھاشا ڈیم ہے تو اس پر کسی کو اعتراض نہیں اسے مکمل کریں ،ہم وفاق کو جوڑنے والے لوگ ہیں ،دانش کے ساتھ کینال منصوبے پر کام کرناہوگا۔

 لاہور (سلمان غنی)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن سے کینالز پر اپنی بات چیت کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کینالز کے ایشوز پر پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہوگا، ان کا اگر چولستان والی نہر پر اعتراض ہے تو پھر باقی پانچ نہروں کا عمل تو چلنا چاہئے تاکہ کام رکے نہیں اور پھر جب چھٹی نہر پر اتفاق ہوگا تو اس پر بھی بات آگے چل پڑے گی۔ رانا ثنااللہ نے روزنامہ دنیا سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کا مسئلہ سمجھتے ہیں لیکن نہروں کے حوالے سے انہیں اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہوگا اور یہ مسئلہ گھمبیر نہیں خالصتاً ایک تکنیکی مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ اس بنیاد پر حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی کی کمی واقع ہوئی ہے اور 4124ملین ایکڑ فٹ پانی اب 96ملین ایکڑ فٹ پر آیا ہے اور ہماری تین فصلیں گندم، کماد اور چاول 70فیصد پانی استعمال کرتی ہیں تو ہمیں باقی پانی کا استعمال طے شدہ فارمولے کے تحت کرنا ہے ۔راناثنااللہ نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لیکر ہی حتمی فیصلہ کریں گے اور اتفاق رائے سے کینالز کا مسئلہ طے ہوگا لہٰذا اس پر کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں