پوری جنگ کی منصوبہ بندی آرمی چیف عاصم منیر نے کی، اس کا گواہ ہوں، مودی نے دوبارہ حملے کا سوچا تو جو بچا ہے وہ بھی ختم ہو جائیگا : بھارت سے 71 کا بدلہ لیا : شہباز شریف
راولپنڈی ،اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، سٹاف رپورٹر،نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت سے 1971ء کا بدلہ لے لیا ہے، پوری جنگ کی منصوبہ بندی آرمی چیف عاصم منیر نے کی ، اس کا گواہ ہوں، مودی نے دوبارہ حملے کا سوچا تو جو بچا ہے وہ بھی ختم ہو جائیگا،پانی ہماری ریڈ لائن ،آبی معاہدہ کے بارے میں سوچنا بھی نہ۔ وزیراعظم نے سیالکوٹ میں پسرور چھاؤنی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے معرکہ حق کے دوران آپریشن بنیان مرصوص کی فرنٹ لائنز کے افسروں و جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔
اس موقع پر نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو، وفاقی وزرا احسن اقبال، عطا اللہ تارڑ، کور کمانڈر گوجرانوالہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے ۔دورے پر وزیر اعظم کو جنگ اور کور کی موجودہ آپریشنل تیاریوں بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیر اعظم نے خطاب میں کہا قوم کے غیر متزلزل عزم سے مضبوط پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے مادر وطن کا بہادری سے دفاع کیا اور دشمن کی بزدلانہ جارحیت کو فیصلہ کن ضرب لگائی۔ تاریخ ہمیشہ اس بات کو یاد رکھے گی کہ کس طرح چند گھنٹوں میں پاکستان کے محافظوں نے بھرپور عزم کے ساتھ بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کامنہ توڑ جواب دیا۔ پاکستان اپنے بہادر بیٹوں پر بے پناہ فخر کرتا ہے ، وہ قوم کے تاج میں جڑے ہوئے نگینے ہیں۔ ہمارے بہادر سپوتوں نے دشمن کو ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھنے دیا اور اللہ کے فضل سے اپنے سے کئی گنابڑے دشمن کے گھمنڈ اور غرور کو خاک میں ملا دیا۔ ہمارے شاہینوں نے دشمن کو جو ضرب لگائی یہ معمولی کارنامہ نہیں ، اب پاکستان کو روایتی جنگ میں پیچھے چھوڑنے کے بھارتی دعوے خاک میں مل گئے ۔ آج دنیا پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کی معترف ہے ، پاکستان امن کا داعی ہے ، امن چاہتا ہے مگر ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، اگر پانی بند کرنے یا جارحیت کی دوبارہ کوشش کی گئی تو مزید طاقت سے جواب دیں گے اور بھارت کا کچھ بھی نہیں بچے گا۔
اس کامیابی سے ہمارے دوست ممالک کے بھی حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔آج اغیار اور دوست سب کہنے پر مجبور ہیں کہ بھارت پاکستان سے پیچھے رہ گیا ہے اس جنگ میں آپ نے ثابت کیا کہ روایتی جنگ میں بھی آپ توانا ہے اور اسکا بہترین مقابلہ کرسکتے ہیں جبکہ تکنیکی لحاظ سے آپ نے جسطرح یہ جنگ لڑی ماہرین اس پر آئندہ کئی سال تک آرٹیکل اور کتابیں لکھیں گے ۔جس طرح سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے انتہائی دلیری اور دانشمندی سے اس پوری جنگ کی حکمت عملی بنائی، میں ذاتی طور پر اسکا گواہ ہوں۔ جنرل عاصم منیر قوم کے بیٹے ہیں، مجھے ان پر فخر ہے ۔ ایئرچیف مارشل ظہیر بابر مجھے مختلف مواقع پر فضائیہ کے کارناموں کا بتاتے تھے مگر عملی مظاہرہ 9 اور 10 کو کر کے دکھایا اور سب کو حیران کردیا۔ سپہ سالار، ایئرچیف مارشل، نیول چیف قوم کی آنکھ کا تارہ بن چکے ہیں۔مجھے اس قیادت پر فخر ہے جس میں کوئی جھول نہیں دیکھا، دشمن جب آگے بڑھنے کی کوشش کرتا تو یہ (جنرل عاصم منیر)مجھ سے جواب دینے کیلئے اجازت مانگتے ۔ میں ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی کتاب میں یہ سارے کارنامے لکھوں گا۔9 اور 10 مئی کو جو ہوا اُس سے دنیا میں موجود ہمارے مخالف کے ہوش ٹھکانے آگئے جبکہ دوستوں کے حوصلے آسمان سے باتیں کررہے ہیں، جو کامیابی ملی اُسے کتابوں اور خوابوں میں سوچا جاتا تھا۔
بنیان مرصوص میں بھارت سے 1971 کا بدلہ لیا ۔اگر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا یا پانی بند کرنے کا سوچا تو پھر خون اور پانی اکھٹا نہیں بہے گا، پانی کا حق قوم کے سجیلے جوان اپنی بہادری اور جذبے سے حاصل کریں گے اور موجودہ صورتحال میں اُسی طرح قائم رکھیں گے ۔ مودی بتائے 1971 میں مکتی باہنی کو کس نے تربیت دی، سمجھوتہ ٹرین پر حملہ کس نے کیا؟ بلوچستان میں حالیہ ہفتوں میں جعفر ایکسپریس کا افسوسناک واقعہ جنہوں نے کیا اُنکے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن کون ہے ؟ وہ کس کی جاسوسی کررہا تھا۔انہوں نے کہا مودی ہمیں بھاشن نہ دو، ہم دہشتگردی کیخلاف نبردآزما ہیں اور 90 ہزار جانیں، 150 ارب کا معاشی نقصان برداشت کرچکے ہیں، یہ ہماری بقا کی جنگ ہے ۔ہم سب ملکر دہشتگردی کا ہمیشہ ہمیشہ کا خاتمہ کرینگے ، معصوم شہریوں کے خلاف کھلی جارحیت سے بچوں، خواتین اور بزرگوں کی شہادت ہوئی اور ان معصوموں کو دہشت گرد کہنا انتہائی شرمناک اور تمام بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور اخلاقیات کیخلاف ہے ۔ ہماری غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کے باوجودبھارت نے جان بوجھ کر اس سے گریز کیا، کیونکہ اسکے پاس ثابت کرنے کیلئے کچھ نہیں تھا۔جھوٹے دعوے اور تکبر کی بنیاد پر، جارحیت کا آغاز کیا، جس کا الحمدللہ اسے بہت مناسب جواب ملا۔آپ کو انتہائی اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ پاکستان امن چاہتا ہے اور امن کا داعی ہے ، ہم خطے میں ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں، اس کو کمزور نہ سمجھنا اور غلط فہمی کا شکار نہ ہونا۔
سندھ طاس معاہدے اور پانی کے معاملے کا کبھی سوچنا بھی نہیں، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کر کے تجارت کرینگے ، اگر آپ علاقے تھانیدار بنے تھے تو اب وہ سارا بھرم ٹوٹ گیا ہے ، ہم ترقی اور خوشحالی کے داعی ہیں اور معنی خیز مذاکرات چاہتے ہیں۔ آئیں کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات کریں اور خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں، ہم جنگ اور مذاکرات دونوں کیلئے تیار ہیں۔ ہمارے شہدا ہمیشہ سے ہمارا فخر رہے ہیں اور قوم ہمیشہ انکی مقروض رہے گی۔آئی ایس پی آر کے مطابق وزیر اعظم آئندہ چند روز کے دوران پاک فضائیہ،پاک بحریہ کے افسروں و جوانوں سے ملاقات کے لیے ائیر بیسز اور نیول بیسز کا بھی دورہ کرینگے ۔مزید برآں وزیراعظم کا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریسں میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جنوبی ایشیا کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دو ہفتوں میں دونوں کے درمیان یہ تیسرا ٹیلیفونک رابطہ تھا۔شہباز شریف نے جنوبی ایشیاکی کشیدہ صورتحال کو کم کرنے کے لیے سیکرٹری جنرل کی قیادت اور سفارتی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا خطے کے وسیع تر مفاد میں جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا، پاکستان اپنی خودمختاری ،علاقائی سالمیت کاہر قیمت دفاع کرے گا۔ بھارتی جارحیت کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے ، کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہو۔ انتونیو گوتریس نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور امن برقرار رکھنے کے لیے رابطے جاری رکھنے کا عزم کیا۔
وزیراعظم سے آذربائیجان کے سفیرخضر فرہادوف نے بھی ملاقات کی، شہباز شریف نے حالیہ کشیدگی پرپاکستان کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی اور حمایت پر صدر الہام علییوف کے ساتھ ساتھ آذربائیجان کے برادر عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا یہ دونوں ممالک میں پائیدار دوستی کا عکاس ہے ۔شہبازشریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید النہیان کی بھی فون پر بات چیت ہوئی ۔شہبازشریف نے کہا متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے ۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر رضامندی ظاہر کی ۔ پاکستان سندھ طاس معاہدہ کبھی چیلنج نہیں ہونے دے گا۔ یواے ای کے صدر نے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کیا اورکہا جنوبی ایشیامیں امن بحالی کی حمایت کرتے ہیں۔