افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے چند روز اہم

افغان سرزمین سے دہشتگردی  کے خاتمے کیلئے چند روز اہم

(تجزیہ :سلمان غنی) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ا سحق ڈار کا دورہ چین بنیادی طور پر سہ فریقی مذاکرات کیلئے تھا جس میں چین ،پاکستان اور افغانستان کے وزراخارجہ شامل تھے۔۔۔

 لیکن اس دورہ کی ٹائمنگ اس حوالے سے اہم قرار دی جارہی ہے کہ پاک بھارت جنگی صورتحال میں بھارت کی شکست کے بعد پاکستان کی خطے میں نئی اہمیت بنی ہے اور یہ حیثیت افغانستان بارے بھی اہم ہے کیونکہ ایک طرف چین میں یہ مذاکرات ہو رہے تھے تو دوسری طرف ان کے ایک نائب وزیر خارجہ کے خفیہ دورہ بھارت بارے تحفظات سامنے آرہے تھے اور اسکی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ افغانستان یہ سمجھتا تھا کہ شاید اس جنگی تناؤ میں بھارت کا پلڑا بھاری رہے لیکن دس مئی کے بعد پاکستان کی علاقائی اہمیت بڑھی ہے جسکاعالمی میڈیا بھی اعتراف کر رہا ہے۔ لہذا اب اس نئی صورتحال میں افغانستان کا جھکاؤ پاکستان کی طرف ہی ہو گااور اس میں اصل کردار چین کاہے ، چین نئی صورتحال میں پاک افغان تعلقات میں گارنٹر کا کردار ادا کرے گا اسلئے کہ چین کی افغانستان میں انویسٹمنٹ ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے اور چین نہیں چاہے گا کہ افغانستان میں بد امنی رہے لہذا اس دورہ کو نئے حالات میں پاک افغان تعلقات کے حوالے سے اہم قرار دیا جارہا ہے لیکن ماہرین مصر ہیں کہ اب افغان طالبان کو اپنی پالیسیوں بارے یکسوئی اختیار کرنا ہو گی،اس حوالے سے گیند افغان انتظامیہ کے کورٹ میں ہے کہ تعلقات میں بہتری کیلئے افغانستان کو اپنی سرزمین کو دھشت گردی سے پاک کرنا ہو گی، اطلاعات یہی ہیں کہ حالیہ مذاکراتی عمل میں افغان انتظامیہ کی طرف سے واضح یقین دہانی کرائی گئی ہے اس حوالے سے آئندہ چند روز اہم ہونگے ،مذکورہ دورہ کے دوران نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے حالیہ پاک بھارت جنگی صورتحال میں پاکستان کی مدد و معاونت پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور چین کو پاکستان کا محسن قرار دیتے ہوئے پاک چین تعلقات کی مزید مضبوطی کا عندیہ بھی دیا اور حقیقت بھی یہی ہے کہ بھارتی جارحیت کیخلاف جس ملک نے عملاً پاکستان کا ساتھ دیا وہ چین ہی ہے اور ملک کی سیاسی عسکری اور منتخب قیادت چین کی شکر گزار نظر آتی ہے ،پاکستان اور افغانستان کی طرف سے اپنے سفیروں کی تعیناتی کو بھی مستقبل کے پاک افغان تعلقات بارے اہم قرار دیا جا رہاہے ، باہمی معاملات کے حل کا مربوط طریقہ کار بھی بنایا جا رہا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس پر عملدرآمد کی صورت میں تعلقات میں بہتری بھی آئے گی اور افغانستان نئے حالات میں کسی اور طرف دیکھنے کی بجائے اسلام آبادسے ہی تعلقات قائم رکھے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں