پنجاب بجٹ : تنخواہوں میں 10، پنشن میں 5 فیصد اضافہ ، کارڈ یا موبائل فون سے ادائیگی نہ لینے پر 10 لاکھ تک جرمانہ : کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا : مریم نواز

پنجاب بجٹ  : تنخواہوں میں 10، پنشن میں 5 فیصد اضافہ ، کارڈ یا موبائل فون سے ادائیگی نہ لینے پر 10 لاکھ تک جرمانہ : کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا : مریم نواز

لاہور(رپو رٹنگ ٹیم ،اے پی پی،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب حکومت نے پیر کو آئندہ مالی سال2025-26 کے لیے 5335 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ پنشن میں 5 فیصد اضافے جبکہ مزدور کی کم سے کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔وزیراعلیٰ مریم نواز بھی ایوان میں موجودر ہیں ۔بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر اور وزیر خزانہ پر پھینک دیں، اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور نعرے بازی بھی کی ۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر میں کہا گزشتہ مالی سال کی طرح یہ بجٹ بھی ٹیکس فری ہے ، آئندہ مالی سال 2025-26کے لیے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 1240 ارب روپے رکھا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 47.2 فیصد زیادہ ہے اور اسے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ قراردیا جا رہا ہے ،غیر ملکی فنڈڈ منصوبوں کیلئے 171.7 ارب روپے رکھے گئے ،ٹیکس ریونیو کی مد میں وصولیوں کا ہدف 524.7 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو وصولیوں کی مد میں 303.4 ارب روپے مقرر کیا گیا ۔وفاق کی جانب سے پنجاب کا حصہ 4062.2 ارب روپے ملے گا۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جاری اخراجات پر 2706.5ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ کیپٹل اخراجات پر 590.23 ارب روپے ، ہدف شدہ سبسڈیز پر 72.27 ارب روپے خرچ ہوں گے ۔وزیر خزانہ نے کہا صوبائی محصولات کا تخمینہ 828.1 ،جاری اخراجات کا تخمینہ 2706.5 ارب روپے ہے ۔ آئندہ مالی سال کے لیے پنجاب ریونیو اتھارٹی کی طرف سے وصولیوں کا ہدف 340 ارب رکھا گیا ہے ، تعلیم کے شعبہ کے لیے 811.8 ارب روپے ، صحت کے لئے مجموعی طور پر 630.5 ارب روپے ،لوکل گورنمنٹ کے لئے 411.1 ارب روپے ،تعمیرات کے لئے 335.5 ارب روپے ،تحفظ عامہ اور پولیس کے لئے 299.3 ارب روپے ،زراعت کے لئے 129.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔جاری خدمات کے شعبہ کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا پی ایف سی کے لیے گزشتہ مالی سال 857.4 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جو بڑھا کر 934.2 ارب روپے کر دئیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا تنخواہوں کی مد میں گزشتہ مالی سال 603 ارب روپے رکھے گئے تھے رواں مالی سال 630.33 ارب روپے رکھے گئے ہیں اسی طرح پنشن کی مد میں گزشتہ مالی سال کے دوران 451.4ارب روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے اسے بڑھا کر 462.2 ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا صوبائی محصولات جس میں ٹیکس اور نان ٹیکس ریو نیو شامل ہے ان میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کی جانب سے 340 ارب روپے ،توانائی اور مواصلات ،انرجی و ٹرانسپورٹ کی مد میں 9.7 ارب ،بورڈ آف ریونیو کی جانب سے 105ارب ،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی مد میں 70 ارب ،نان ٹیکس کی مد میں 303.445 ارب روپے ملیں گے جس کا کل تخمینہ 828.145 ارب روپے بنتا ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت پنجاب نے زراعت پر سبسڈی کے لیے 22 ارب ،ٹرانسپورٹ سبسڈی کے لیے 40 ارب ،مفت ادویات کی مد میں 79.5 ارب اور رمضان پیکیج کی مد میں 35ارب روپے کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے ۔انہوں نے کہا آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جب کہ مزدور کی کم از کم اجرت 37000 سے بڑھا کر 40000 کرنے کی تجویز شامل ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا حکومت پنجاب نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے لیے 150 ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ گرانٹ کے تحت لوکل گورنمنٹ کے لیے 150 ارب مختص کئے گئے ہیں اور25 ارب روپے کی خطیر لاگت سے وزیر اعلیٰ ڈویلپمنٹ پروگرام متعارف کروایا جا رہا ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا ترقیاتی مد میں صحت کے شعبہ کے لئے 181 ارب روپے اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 450 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ سینٹر کے لئے 12 ارب روپے ،نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے لئے 2.6ارب روپے مختص کئے گئے ۔

نوازشریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کے قیام اور لینڈ ایکوزیشن کے لئے 109 ارب کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا مریم نواز ہیلتھ کلینک پروگرام کے لئے 9 ارب ، کمیونٹی ہیلتھ پروگرام کیلئے 12 اعشاریہ 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔پنجاب میں تین نئے میڈیکل کالجز کے قیام کے لیے 16ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔سیالکوٹ میں ٹیچنگ ہسپتال کے لیے 7ارب اور راولپنڈی میں چلڈرن ہسپتال کے لیے 8.5ارب روپے مختص کئے گئے ۔تعلیم کے بجٹ میں 21.2 فیصد ،صحت میں 17 فیصد ،ہائوسنگ اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ کے بجٹ میں 226 فیصد،ٹرانسپورٹ کے بجٹ میں 205 فیصد،بلدیہ کے بجٹ میں 28 فیصد،زراعت کے بجٹ میں 11 فیصد،جنگلات، فشریز کے بجٹ میں 41 فیصد ، ادویات کے بجٹ میں 41 فیصد، انوائرمنٹ پروٹیکشن کے بجٹ میں 44 فیصد اضافہ کی تجویز دی ہے ۔محکمہ خصوصی تعلیم کیلئے 5 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیاہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا ہونہار سکالرشپس کے لئے 15 ارب مختص کئے ، ساڑھے چار ارب روپے سے طلباکو وظائف دیئے جائیں گے ۔ سی ایم پنجاب لیپ ٹاپ سکیم کے تحت یونیورسٹی اور کالجز کے طلبا کو بالترتیب 27 ارب اور 10 ارب کی لاگت سے 112000 لیپ ٹاپ دئیے جائیں گے ۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب کی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے 25ارب روپے کے خطیر فنڈز آئندہ مالی سال کے لیے مختص کئے جارہے ہیں۔ نواز شریف انجینئرنگ اینڈ ٹیکینیکل اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام کے لیے 2ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ پنجاب نے کہا سکولوں میں سہولیات کے لئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سیاحتی سہولیات متعارف کرانے کیلئے 2.5 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا،رواں سال 60سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ شروع کی گئی۔ہڑپہ،ٹیکسلا،مری،فورٹ منرو کے سیاحتی مقامات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔

ٹورازم اور آثار قدیمہ کیلئے 28 ارب روپے رکھے گئے ۔وزیر خزانہ نے بتایا خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے 19.2 ارب کی لاگت سے 62 ترقیاتی سکیمیں تجویز کی گئی ہیں۔بہاولپور،مظفر گڑھ،سرگودھا میں اولڈ ایج ہومز کیلئے 34کروڑ مختص کئے گئے ۔ پنجاب حکومت نے 7ارب 60کروڑ کا بجٹ کھیلوں و یوتھ افیئرز کیلئے مختص کیاہے ۔مجتبیٰ شجاع نے بتایا وزیراعلیٰ پنجاب ہمت کارڈ کے لیے 4 ارب روپے ، اقلیتی کارڈ کے لیے 3.5 ارب روپے مختص کیے گئے ۔انہوں نے کہا محکمہ توانائی پنجاب کے لیے 7 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویزہے ۔ 11 جاری سکیموں کے لیے 4 ارب 71 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے مختص رواں سال 18 نئی سکیموں کے لیے 2 ارب 78 کروڑ 17 لاکھ 30 ہزار روپے مختص جاری سکیموں میں چیف منسٹر انشیٹیوز کے لیے 3 ارب 89 کروڑ 41لاکھ 47 ہزار روپے رکھنے کی تجویز پبلک سیکٹر بلڈنگز کی سولرائزیشن کے لیے 4 کروڑ 98 لاکھ 39 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویزاوکاڑہ سٹی میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے لیے 10 کروڑ 48 لاکھ 80 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویزنئی سکیموں میں گجر پورہ کے علاقہ میں بائیو فرٹیلائزر پلانٹ کے لیے 15 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے ۔پنجاب بھر میں سڑکوں کے کنارے ونڈ ٹربائن لگانے کی فزیبلیٹی سٹڈی کے لیے 5کروڑ ،الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی فزیبلیٹی سٹڈی کے لیے 3 کروڑ ،پبلک کالجز کو سولر پر منتقل کرنے کے لیے 50 کروڑ،ٹی ایچ کیوز ہسپتالوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لیے 24 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویزہے ،پنجاب کی تمام عدالتوں کو بھی سولرائز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا محکمہ آبپاشی کے لیے مجموعی طور پر 38 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بتایا راولپنڈی،میانوالی،ملتان میں 11کروڑ روپے کی لاگت سے 2ایئرایمبولینسز چلائی گئیں، تاریخ میں پہلی بار ساتوں موٹرویز پر ایئرایمبولینس سروس چل رہی ہے ، پنجاب میں 20ہزار مریضوں کا ہارٹ سرجری کا علاج ہوا، گائنی امراض کی ادویات کی گھر گھر فراہمی کیلئے 56ارب روپے مختص کیے گئے ۔

وزیر خزانہ نے کہا بجٹ میں جرنلسٹ ہاؤسنگ فاونڈیشن کے لیے 40 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس کا مقصد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو اپنی چھت فراہم کرنا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے ۔اس فنڈ کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں1 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا بجٹ میں34 نئی سکیموں کیلئے 80ارب ایک کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کیے گئے ، پنجاب ایئر کمپنی کیلئے ایک ارب روپے ، راولپنڈی تامری گلاس ٹرین کی فزیبلیٹی و سیڈ منی کیلئے ایک ارب ، لاہور تا راولپنڈی ہائی سپیڈریل کی فزیبلیٹی کیلئے 2 ارب بطورسیڈ منی مختص کرنے کی تجویز ہے ، گجرات، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں الیکٹرک بسوں کیلئے فنڈز مختص ہوں گے ۔وزیر خزانہ نے کہا محکمہ لیبر کے بجٹ کو 4 سو ملین سے بڑھا کر 20 ارب 4 سو ملین کرنے کی تجویز ہے ، اگلے مالی سال میں مریم نواز سوشل سکیورٹی راشن کارڈ سکیم شروع کرنے کی بھی تجویز ہے ۔انہوں نے کہا 20 ارب سے رجسٹرڈ ورکرز کو راشن کارڈز دیئے جائیں گے ، راشن کارڈ سے ورکرز کو کھانے پینے کی اشیاپر ماہانہ تین ہزار روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔وزیر خزانہ نے بتایاپنجاب حکومت نے بجٹ میں محکمہ اوقاف کے لیے تین ارب روپے ،وائلڈ لائف کے لیے 10 ارب روپے ،پنجاب پولیس کا 2 سو ارب 10 کروڑ 64 لاکھ کا بجٹ مختص کر دیا ۔گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال 13 ارب زیادہ مختص کئے گئے ہیں۔پنجاب سکل ڈویلپمنٹ اینڈ انٹرپینورشپ ڈیپارٹمنٹ کا بجٹ 12 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے ۔فلموں اور سینما انڈسٹری کے فروغ کیلئے مجموعی طور پر ترقیاتی مد میں5 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 11.6 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔

اسی طرح فلم سٹی اینڈ سینما ڈویلپمنٹ فنڈز پنجاب کیلئے بجٹ میں7 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ محکمہ آبپاشی کے لیے مجموعی طور پر 38 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزہے ۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تاریخی اضافہ کرتے ہوئے 85 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے ، جو پچھلے سات سالوں میں سب سے بڑی رقم ہے ۔ بجٹ تقریر کے آغاز میں وزیرخزانہ نے کہا بھارتی جارجیت کامنہ توڑجواب دینے پر فیلڈمارشل عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بھارتی طیارے مارگرانے پر ایئرچیف کی قیادت کو بھی خراج تحسین پیش کرتاہوں۔ ایران پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے ۔وزیرخزانہ نے کہا ماضی میں عوام حکومتی دروازے کھٹکھٹاتے تھے ، آج پنجاب حکومت عوام کی دہلیز پر رمضان پیکیج فراہم کر رہی ہے ، کسان کے ہاتھ میں کسان کارڈ، نوجوانوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ ہے ، بچوں کو جدیدمعیارکی تعلیم کے ساتھ دودھ اور کھانامل رہاہے ، سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں،صنعتیں آباد ہو رہی ہیں۔مجتبیٰ شجاع نے کہا صوبے کے ہر شعبے میں ترقی کی ٹھوس بنیاد رکھ دی گئی ہے ، پنجاب حکومت نے ایک سال کے 365 دنوں میں 6ہزار104منصوبے مکمل کیے ، پنجاب میں پورا نظام جدید ٹیکنالوجی پر رکھ دیا گیاہے ، جلد پنجاب کو دنیا کے جدید ترین صوبوں کے معیار پر لاکر کھڑا کریں گے ۔وزیرخزانہ پنجاب نے کہا ایک سال میں پنجاب کے کسی منصوبے میں ایک سکینڈل سامنے نہیں آیا، پنجاب کو مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے ترقی کی طرف گامزن کیا، پنجاب میں دن رات کام ہو رہا ہے ، نوجوانوں کیلئے ترقی کے راستے کھول رہے ہیں، جب حکومت سنبھالی تو صوبہ مسائل کا شکار تھا۔ نوجوانوں کو یکساں آگے بڑھنے کیلئے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا فنانشنل ڈسپلن کی وجہ سے گورننس میں بہتری لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہماری حکومت کا سیاسی و یژن ایک ایسے پنجاب کی تشکیل ہے جہاں ہر شہری کو صحت تعلیم ، روزگار اور تحفظ میسر ہو، جہاں ترقی صرف بڑے شہروں تک محدود نہ ہو بلکہ دیہی اور پسماندہ علاقوں تک بھی یکساں پہنچے ۔ اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے ایک ایسے نظام حکومت کی بنیاد رکھی ہے جو معاشرے کے تمام طبقات کو براہ راست ریلیف مہیا کر رہا ہے ۔ ان میں نوجوان طلبا، کسان ، صنعت کار، اقلیتیں ، خصوصی افراد، ہنر مند بچیاں اور بچے ، مزدور، مریض بھی شامل ہیں۔اپوزیشن اراکین نے بجٹ کو اشرفیہ کا بجٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر اور وزیر خزانہ پر پھینکتے رہے ۔ اپوزیشن نے پوری بجٹ تقریر کے دوران بانی تحریک انصاف کی تصاویر اٹھاکر سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کئے رکھا اورحکومت مخالف نعرے بازی کرتے رہے ۔بجٹ تقریر مکمل ہونے پر بجٹ اجلاس بروز جمعرات 19 جون صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ وزیر خزانہ نے بتایاپنجاب حکومت نے بجٹ میں محکمہ اوقاف کے لیے تین ارب روپے ،وائلڈ لائف کے لیے 10 ارب روپے ،پنجاب پولیس کا 2 سو ارب 10 کروڑ 64 لاکھ کا بجٹ مختص کر دیا ۔گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال 13 ارب زیادہ مختص کئے گئے ہیں۔پنجاب سکل ڈویلپمنٹ اینڈ انٹرپینورشپ ڈیپارٹمنٹ کا بجٹ 12 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے ۔فلموں اور سینما انڈسٹری کے فروغ کیلئے مجموعی طور پر ترقیاتی مد میں5 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 11.6 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔اسی طرح فلم سٹی اینڈ سینما ڈویلپمنٹ فنڈز پنجاب کیلئے بجٹ میں7 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔

محکمہ آبپاشی کے لیے مجموعی طور پر 38 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزہے ۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تاریخی اضافہ کرتے ہوئے 85 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے ، جو پچھلے سات سالوں میں سب سے بڑی رقم ہے ۔ دریں اثنائوزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ، الحمدللہ سب سے بڑا ترقیاتی فنڈ ہونے کے باوجود کوئی مالیاتی سکینڈل سامنے نہیں آیا، پائی پائی عوام کی امانت ہے ، اللہ کے سامنے جوابدہ ہیں۔ صوبائی کابینہ کے 27 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا زیرو ٹیکس بجٹ کے ساتھ سب سے بڑا ڈویلپمنٹ بجٹ بھی دے رہے ہیں۔ پچھلا ترقیاتی بجٹ بھی ایک ریکارڈ تھا اپنے سارے ریکارڈ خود توڑیں گے ۔ پنجاب میں 100نئے اختراعی پروگرام اور پراجیکٹس شروع کیے گئے ہیں جو ریکارڈ ہے ، میسر وسائل سے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ کامیابی نیت اور محنت سے ملتی ہے اس سال گزشتہ برس سے بھی زیادہ محنت کریں گے ۔ 700 سڑکیں بن رہی ہیں،12ہزار کلو میٹر روڈز کی تعمیر و توسیع بہت بڑا ریکارڈ ہے ، عید پر صوبہ بھر میں صفائی کا ریکارڈقائم کیا۔ ٹیکس بڑھانا آسان ہے لیکن بڑھانے کی بجائے ٹیکس نیٹ پر توجہ دینگے ۔ پوری توجہ عوام پر مرکوز ہے ، ہیلتھ اور ایجوکیشن میں آج تک اتنے بجٹ کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ مریم نواز نے کہا دو چار بڑے پراجیکٹ بنا دیں تو لگتا ہے بڑا کام ہوا ہم 100نئے پروگرام لیکر آئے ہیں۔ فری میڈیسن ہر جگہ ملیں گی، اس سال سکولوں میں ضروری سہولتوں کی فراہمی کا ہدف پورا کریں گے ۔ عوام کی خدمت ہماری ذمہ داری ہے ،40ہزار سے زائد گھر 40سال میں بھی نہیں بن سکے ۔ عوام کی خدمت اوربھرپور تبدیلی کیلئے وقت بہت کم ہے ۔

آئی ایم ایف کی شرائط کو بھی پورا کیا اور 740ارب روپے سرپلس بجٹ بھی دیا ، پنجاب میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈیلیور کیا۔ پی آر اے کی ریونیوکولیکشن سے خوش نہیں، بہتری کی گنجائش موجود ہے ۔ مریم نواز نے کہا سینئر منسٹر نے رات بھر جاگ کر کام کیا جس پر شاباش دیتی ہوں۔ چیف سیکرٹری اور انکی پوری ٹیم کو بھی مبارکباد دیتی ہوں،عوامی خدمت کا تاریخی پیکیج پیش کررہے ہیں۔ ہر ڈیپارٹمنٹ سے متعلق اعداد وشمار زبانی یاد ہیں۔ فنانشل ڈسپلن سے گورننس میں بہتری آرہی ہے ۔ 2025-26کا بجٹ ملکی تاریخ کا لاثانی بجٹ ثابت ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا صوبائی اسمبلی میں پوری پراگریس پیش کرینگے ،کتنے فنڈ کہاں خرچ ہوئے سب بتائیں گے ۔ ای ٹینڈرنگ اور گڈ گورننس سے کوئی سکینڈل نہیں بنا، نیت نیک ہے کام کرتے رہیں گے ۔ اقتدار اللہ تعالیٰ کی ا مانت ہے اور مخلوق کی خدمت ہمارا مشن ہے ۔ سرکاری ملازمین کو کارکردگی کی بنیاد پر ایڈیشنل پرفارمنس بونس دینے کا جائزہ لیں گے ۔ اجرتوں کا سسٹم ڈیجیٹلائز ہونا چاہیے ۔قبل ازیں وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ پنجاب اور ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈویلپمنٹ بجٹ پیش کیاگیا۔ کابینہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی،وزیراعلیٰ نے بجٹ دستاویز پر دستخط کئے ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، پنشن میں5فیصد اضافہ تجویز کیاگیا۔وزیراعلیٰ نے 37ہزار سے بڑھا کر کم از کم اجرت 40ہزار مقرر کرنے کیلئے اقدامات اور ہر قسم کی اجرت کی ادائیگی کوڈیجیٹلائز کرنے کا حکم دیا۔پنجاب میں 20جولائی تک شادی ہالز، مارکیز، ریسٹورنٹس اور فارم ہاؤسز کی رجسٹریشن کی ہدایت کی گئی۔وزیراعلیٰ نے رجسٹریشن کیلئے فوری نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔

لاہور(زاہد عابد، محمد حسن رضا) آئندہ مالی سال کے لئے فنانس بل الیکٹرانک انوائس مانیٹرنگ سسٹم کی حوصلہ افزائی اور کیش پیمنٹ کی حوصلہ شکنی کے اقدامات تجویز کئے گئے ۔الیکٹرانک انوائس کو لگانے اور کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، موبائل وائلٹس اور کیو آر سکیننگ  کے ذریعے ادائیگی کی وصولی سے انکار پرجرمانے کی رقم جو پہلے 25ہزار سے ایک لاکھ روپے تھی کو ایک لاکھ روپے سے 10لاکھ روپے تک بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے ۔ پنجاب حکومت نے دوحصوں پر مشتمل فنانس بل اسمبلی میں پیش کیا ہے جس کے مطابق فرسٹ شیڈول میں 26سروسز کو ٹیکس فری کرنے ، سیکنڈ شیڈول کے پارٹ ون میں 3سروسز ٹیکس ایبل ڈکلیئر کی گئی ہیں جن پر15فیصد سے لے کر19.5فیصد تک سیلز ٹیکس آن سروسز کی تجویز دی گئی ہے جبکہ سیکنڈ شیڈول کے پارٹ ٹو میں2سروسز پرفکس ٹیکس عائد کرنے جبکہ سیکنڈ شیڈول کے پارٹ تھری میں34سروسز میں سیلز ٹیکس آن سروسز کی شرح کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ فنانس بل میں تجویز کیا گیا ہے کوئی بھی شخص جو کسی بھی قسم کی ڈیبٹ کارڈ ، کریڈٹ کارڈ، موبائل وائلٹس یا کیو آر سکیننگ سے پے منٹ قبول کرنے سے انکار کرتا ہے تو ایسے شخص پر 10لاکھ روپے جرمانے عائد کیا جائے جس کے مطابق پہلے مرحلے میں 4لاکھ روپے تک ،دوسرے مرحلے میں دو مرتبہ 3،3لاکھ روپے جرمانہ اور اگر وہ پھر بھی الیکٹرانک پے منٹس قبول کرنے سے انکار کرے تو اس کے کاروبار کو قانون کے مطابق دی گئی مدت کے لئے بند کرنے اور اس میں مزید ایک ماہ کی توسیع کی تجویز دی گئی ہے ۔

فنانس بل میں سیلز ٹیکس آن سروسز کے تحت فرسٹ شیڈول میں 26ٹیکس فری سروسز کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق وفاقی ، صوبائی او رلوکل گورنمنٹ کی جانب سے ہیلتھ کیئر ، ایجوکیشن،پبلک ٹرانسپورٹ،پوسٹل کورئیر سروسز،سپورٹس، آرٹ ، کلچر، مذہبی ،وفاقی ،صوبائی اورمقامی حکومتوں کی رجسٹریشن سروسزبشمول پاسپورٹس اور شناختی کارڈ ،فزیکل فٹنس ، انٹر ٹینمنٹ،چڑیا گھر،جمنیزیم،میوزیم،حکومتی سپانسرڈ یافتہ پراپرٹی ڈویلپرز ، بلڈرز ، پروموٹرز ،مذہبی اور چیئریٹبل ادارے ،انٹر نیشنل این جی اوزجن کی وفاقی حکومت نے منظوری دی ہو اور انٹر نیشنل ایجنسیز کی ان سروسز کو ٹیکس فری کیا گیا ہے جن پر ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے ۔ اسی طرح سمندری راستے سے ایکسپورٹ پر میرین انشورنس کی سروسز کو ٹیکس فری کیا گیا ہے ،کنسٹرکشن سروسز کو ٹیکس فری کیا گیا ہے تاہم یہ سہولت صرف ان بلڈرز پراپرٹی ڈویلپرز یا پروموٹرز کو دی جائے گی جو تعمیرات کے لئے رجسٹرڈ پرسن کے طور پرٹیکس ادا کر رہے ہیں۔بیوٹی پارلرز ، سیلونز ،سلیمنگ ،کلینکس ،حج ،عمرہ اور زیارت کرانے والے ٹور آپریٹرز کی سروسز کو بھی ٹیکس فری کر دیاگیا ہے ، پنجاب سے ڈومیسٹک اور انٹر نیشنل ٹریولز کی سروسز ،وئیر ہائوسز ، کولڈ سٹوریجز میں ذاتی استعمال کی زرعی اجناس کے ذخیرے کی سروسز کی بھی ٹیکس فری کر دیا گیا ہے ۔ فنانس بل کے مطابق فوٹو گرافری، سٹوڈیوز،تقریبات کے فوٹو گرافرز اور فلم میکرز کی سروسز کو بھی ٹیکس فری کیا گیا ہے تاہم جنہیں اتھارٹی ڈکلیئر کرے گی ۔

ڈپلومیٹک مشنز ،ٹیلی ویژن ، ریڈیو پر ایڈورٹائزمنٹ سروسز ، ویڈیو پروگرام، ٹیلی ویژن پروگرام،موشن پکچرزاور میوزک البمز کی سروسز ٹیکس فری کر دی گئی ہیں تاہم یہ سہولت وفاقی اورصوبائی حکومت کے ہیلتھ ، ایجوکیشن پروگرامز کے حوالے سے دی گئی ہیں ۔اسی طرح یہ سہولت وفاقی حکومت کے تحت بیرونی امداد کے معاہدوں پر ہو گی ۔ ا س سہولت کا اطلاق ڈبلیو ڈبلیو ایف اور یونیسیف کے پبلک سروسز پیغامات پر بھی ہوگا۔ طبی علاج معالجے کے لئے ٹیسٹوں ،تشخیص کی سروسز،نیوز پیپرز، میگزینز ، جرنلز اور جریدوں میں اشتہارات کے لئے کلاسیفائیڈ اشتہارات کو ٹیکس فری کر دیا گیا ہے ۔ اسی طرح فارن ایکسچینج ڈیلرز،ایکسچینج کمپنیز ، منی چینجرز اور منی ایکسچینجرز کی سروسز کو بھی ٹیکس فری کر دیا گیا ہے ۔ فنانس بل کے سیکنڈ شیڈول میں ٹیکس ایبل سروسز کے پارٹ ون میں تجویز کیا گیا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن سر وسز اور کیرج اور گڈز سروسز کے سوا تمام سروسز پر سیلز ٹیکس آن سروسز کی شرح 16فیصد مقرر کی جائے ،اسی طرح روڈ اور ریل کے ذریعے کیرج اور گڈز فراہم کرنے والے افراد کی سروسز پر 15فیصد ود ان پٹ ایڈ جسٹمنٹ عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ ٹیلی کمیونیکیشن کی تمام سروسز پر ساڑھے 19فیصد سیلز ٹیکس آن سروسز عائد کرنے کی تجویز دی ہے ۔ سیکنڈشیڈول کے پارٹ ٹو میں فکس ٹیکس سروسز کے حوالے سے تجویز کیا گیا ہے کہ پراپرٹی ڈویلپرز، بلڈرز اورپروموٹرز پر 100روپے فی سکیئر یارڈ لینڈ ڈویلپمنٹ کے لئے اور 50روپے فی سکیئر فٹ بلڈنگ کنسٹرکشن کیلئے سیلز ٹیکس آن سروسز عائد کیا جائے ۔

فریٹ فارورڈنگ ایجنٹس پر 1000روپے فی بل لیڈنگ فکس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ فنانس بل کے سیکنڈشیڈول کے پارٹ تھری میں ہوٹلز ، موٹلز ،گیسٹ ہائوسز پر 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے ۔میرج ہالز، لانز ،کیٹرنگ سروسز پر 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز دی گئی ہے ۔انشورنس سروسز میں ہیلتھ انشورنس انفرادی طور پرزیرو پرسنٹ ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی تجویز دی گئی ہے جبکہ انشورنس ایجنٹس اور انشورنس بروکرز پر 5فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ دیگر کے لئے گراس پریمیم کی ادائیگی پر 16فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ اسی طرح ریسٹورنٹ ،آئسکریم پارلرز،کافی ہائوس، کافی شاپس،فوڈ میں ڈیبٹ کارڈ ، کریڈٹ ، موبائل وائلٹس اور کیو آر سکیننگ پر 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے جبکہ اس کے سوا ان پر 16فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ فرنچائز سروسزبشمول انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس اورلائسننگ پر زیرو پرسنٹ ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے تاہم ا س کا اطلاق انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تعلیمی اداروں پر ہوگا دیگر تعلیمی اداروں پر5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔کنسٹرکشن سروسزپر5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس کریڈٹ یا گورنمنٹ کے سول ورکس میں ایڈ جسٹمنٹ کرنے کی تجویز ہے دیگر کے لئے 16فیصد ود ان پٹ ٹیکس کریڈٹ یا ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے ۔ بیوٹی پارلرز،سیلونز،کلینکس،اسپاز کے لئے 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے ۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی بیسڈ سروسز ،ہیومن ریسورس اینڈ پرسنل ڈویلپمنٹ سروسز،ایگزیبیشن ،کنونشن سروسزکے لئے زیرو پرسنٹ ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز دی گئی ہے ۔ ٹور آپریٹرز، ٹور ایجنٹس اور ان سے منسلک دیگر سروسز اور مراعات کے لئے 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز دی گئی ہے ۔مین پاور ریکروٹمنٹ ایجنٹس بشمول لیبر اینڈ مین پاور سپلائرز پر5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز دی گئی ہے تاہم اس کا اطلاق بیوروآف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کی جانب سے فکس کی گئی سروسز پر ہوگا دیگر پر 16فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ پراپرٹی ڈیلرز ،فیشن ڈیزائنرز ،آرکیٹیکٹس ، ٹائون پلانر، لینڈ سکیپرز، ڈیزائنرز، انٹیرئیر ڈیکوریٹرز اور ڈیزائنرز کی سروسز پر بھی 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز دی گئی ہے ۔ رینٹ اے کار بشمول ٹرانسپورٹیشن کے لئے تمام قسم کے وہیکلز کی سروسز پر بھی 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے جس کا اطلاق صارفین پر ہوگا جبکہ دیگر پر یہ شرح 16فیصد عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ کمپنیوں کے مجاز ڈیلرز کی سروسز پر 16فیصد سیلز ٹیکس آن سروسز عائد کرنے بروکرز ، ایجنٹس ، انڈر رائٹرز ،زرعی پیداوار ، ہوم شیفس ، ہیلتھ کیئر ، جم فزیکل فٹنس ، انڈور سپورٹس، گیمز،لانڈری ، ڈرائی کلیننگ ،کیبل آپریٹرز ،مشینری،آلات،امپلائنسز فراہم کرنے والوں کی سروسز پر بھی 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے ۔

اکائونٹنٹس جن میں چارٹرڈ یا کاسٹ اکائونٹنٹ ، آڈیٹرز ، ٹیکس کنسلٹنس ، ڈومیسٹک اور انٹر نیشنل ائیر ٹریولز ،سکن اور لیزر کلینکس، کاسمیٹکس ،پلاسٹک اور ہیئر ٹرانسپلانٹ سرجنز کی سروسز پر 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے ۔ وئیر ہائوسز، کولڈ سٹوریجز ،وئیر ہائوسز اور ڈپوز کی سروسز پر 5فیصد ، میڈیکل کنسلٹنٹ جس کی فیس 1500روپے سے زائد فی وزٹ ، ہسپتال کے بیڈ روم چارجز جن کا ایک روز کا کرایہ 6ہزار سے زائد ہوگا کی سروسز پر زیرو پرسنٹ ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز ہے ۔ فوٹو گرافی، سٹوڈیوز،تقریبات فوٹوگرافرز، فلم میکنگ کی سروسز پر 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ ، پارکنگ ، ڈریس ڈیزائننگ، سٹیچنگ ،کرائے پربلڈوزرز،ایکسویٹرز، تعمیراتی آلات ،ٹیکسٹائل لیدرکی ڈائنگ سروسز ،ایجنگ اینڈ کٹنگ ،کلاتھ ٹریٹنگ ، واٹر پروفنگ اینڈ ایمبرائیڈری ،اپارٹمنٹ ہائوس مینجمنٹ ، رئیل سٹیٹ مینجمنٹ ،رینٹ کلیکشن ،رائڈ ہیلنگ سروسزپر بھی 5فیصد ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ جبکہ انٹر ٹینمنٹ سروسزبشمول سینما ، تھیٹر،کنسرٹ ، سرکس ، سپورٹس ایونٹس، فلم ، فیشن شوز اور موبائل سٹیج شوز کی سروسز پر زیرو ود آئوٹ ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ کی تجویز دی گئی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں