اسمبلیوں میں 74 مخصوص نشستیں تقسیم : مجموعی طور پر (ن) لیگ 43، پیپلز پارٹی 14 اور جے یو آئی کو 12 نشستیں مل گئیں، استحکام پارٹی، ق لیگ، اے این پی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی پی کی ایک ایک نشست بحال
اسلام آباد،لاہور(وقائع نگار،نامہ نگار،نیوز رپورٹر،سپیشل رپورٹر،سیاسی نمائندہ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے 27 جون کے فیصلے پرعملدرآمد کرتے ہوئے 74 مخصوص نشستیں بحال کردیں، جبکہ جنرل نشستوں پر کامیاب امیدواروں کو تحریک انصاف کا قرار دینے کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی بحال کردہ 19نشستوں میں سے (ن) لیگ کو 13 ، پیپلز پارٹی کو 4اور جے یوآئی کو 2 نشستیں ملیں۔قومی اسمبلی میں خیبر پختونخوا کی خواتین کی 5 مخصوص نشستیں بحال کی گئیں جن میں سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو دو دو جبکہ ایک مخصوص نشست جے یو آئی (ف) کو ملی۔پنجاب سے قومی اسمبلی میں خواتین کی 11 مخصوص نشستیں بحال کی گئیں جن میں سے 10 نشستیں مسلم لیگ (ن) اور ایک پیپلز پارٹی کو ملی۔قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی 3 نشستیں بحال ہوئیں ،جن میں سے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کو ایک ایک اقلیتی نشست مل گئی ۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی،336 کے ایوان میں ارکان کی مجموعی تعداد 333 ہوگئی،حکمران اتحاد کی نشستیں بڑھ کر 235 ہوگئیں ، اپوزیشن اتحاد کے پاس 98 سیٹیں رہ گئیں،مسلم لیگ ن 123،پیپلز پارٹی 74،ایم کیو ایم 22،مسلم لیگ ق 5،استحکام پاکستان پارٹی کی 4نشستیں ہوگئیں جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی ایک ایک نشست ہے ، حکمران اتحاد کو 4 آزاد ارکان کی بھی حمایت حاصل ، 336 کے ایوان میں حکمران اتحاد کے ارکان کی مجموعی تعداد 235 ہوگئی۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 80 ہے جنہیں عادل بازئی سمیت پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 5 آزاد ارکان کی حمایت بھی حاصل ہے ، جے یو آئی کے 2 ارکان کی بحالی کے بعد 10 نشستیں ہوگئیں،بی این پی، ایم ڈبلیو ایم اور پختونخوا میپ کی ایک، ایک سیٹ ہے یوں اپوزیشن کے ارکان کی مجموعی تعداد 98 رہ گئی ہے۔
ایک ممبر قومی اسمبلی صدف احسان کی رکنیت معطل جبکہ 2 مخصوص نشستیں تاحال خالی ہیں۔الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کی 27 نشستیں بحال کی ہیں جن میں سے ن لیگ کی 23 اور پیپلزپارٹی کی 2 نشستیں ہیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور ق لیگ کی ایک ایک نشست کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے ، پنجاب اسمبلی کی بحال نشستوں میں 24خواتین کی نشستیں ہیں ان میں سے ن لیگ کو 21، پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین ، استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ ق کو ایک ایک نشست ملی ہے ،جبکہ 3اقلیتی نشستوں میں سے ن لیگ کو 2اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کو ایک نشست ملی ہے ۔پنجاب میں نشستیں بحال ہونے سے مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 206 سے بڑھ کر 229 ہوگئی ، ان میں 57خواتین اور 7اقلیتی ارکان شامل ہیں، پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 14 سے بڑھ کر 16 ہوگئی ،مسلم لیگ ق کے ارکان کی تعداد 10 سے بڑھ کر 11 ہوگئی ،آئی پی پی کے ارکان 6 سے بڑھ کر 7 ہوگئے ، باقی جماعتوں کی تعداد میں کوئی فرق نہیں آیا ،سنی اتحاد کونسل کے 76 ،پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان 27 ،ٹی ایل پی اور ایم ڈبلیو ایم کے ایک ایک رکن برقرار ہیں ، خواتین کی 66مخصوص نشستیں اب مکمل ہوگئیں اور اقلیتوں کی بھی نشستیں 8 ہوگئیں ۔ خواتین کی نشست پر پیپلز پارٹی کی روبینہ نذیر اور اقلیتوں کی نشست پر سیٹھ بسرو جی رکن پنجاب اسمبلی بن گئے ۔واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کی کل نشستیں371 ہیں جن میں سے اس وقت369 ارکان موجود ہیں،ایک آزاد رکن نے تاحال حلف نہیں اٹھایا جبکہ ایک نشست پر ضمنی انتخاب باقی ہے۔
حکمران اتحاد کی کل نشستیں 264جبکہ اپوزیشن اتحاد کی 105ہیں۔الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی 25 نشستیں بحال کی ہیں جن میں جے یوآئی کو 10 ، ن لیگ کو 7 اور پیپلزپارٹی کو 6 نشستیں ملی ہیں، پی ٹی آئی پی اور اے این پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی ہے۔ خیبرپختونخوا میں بحال مخصوص نشستوں میں 21خواتین کی نشستیں ہیں ،ان میں سے جے یو آئی کو 8، ن لیگ کو 6، پیپلز پارٹی کو 5، تحریک انصاف پارلیمنٹیرین اور اے این پی کو ایک ایک مخصوص نشست ملی ہے ، پختونخوا اسمبلی میں 4اقلیتی نشستیں بحال ہوئی ہیں ان میں سے جے یو آئی کو 2، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو ایک ایک اقلیتی نشست ملی ہے ۔پختونخوا میں اپوزیشن کی تعداد 53 ہوگئی،جمعیت علمائے اسلام (ف) 20 نشستوں کے ساتھ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بن گئی،مسلم لیگ (ن) کی 14 ،پیپلزپارٹی کی 12نشستیں ہوگئیں،پی ٹی آئی پی اور عوامی نیشنل پارٹی کی 3،3نشستیں ہوگئیں جبکہ ایک آزاد رکن کو بھی اپوزیشن کی حمایت حاصل ہے ،ادھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے حمایت یافتہ حکومتی آزاد امیدواروں کی صوبائی اسمبلی میں کل 92 نشستیں ہیں ،ان 92 میں 35 امیدوار بالکل آزاد ہیں جن میں خود وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی شامل ہیں، باقی ارکان نے بیان حلفی جمع کرایا تھا مگر الیکشن کے بعد پارٹی چننے کیلئے 3 دن کا وقت گزر چکا تھا۔
سندھ اسمبلی کی 3 نشستوں میں سے 2 پیپلزپارٹی اور ایک ایم کیوایم کے حصے میں آئی۔ خواتین کی مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کی سمیتا افضال اور متحدہ قومی موومنٹ کی مسرت جبیں کی کامیابی بحال کردی گئی ، جبکہ اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے سدھومل سریندر ولاسائی کی نشست بحال کی گئی ہے ۔سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی واحد حکمران جماعت ہے جس کے ارکان کی تعداد 118 ہوگئی ہے ، جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 46 ہوگئی جن میں ایم کیو ایم 37،آزاد 8اور جماعت اسلامی کے ایک رکن شامل ہیں۔قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مجموعی طور پر (ن) لیگ کو 43 ، پیپلزپارٹی کو 14 اور جے یوآئی کو 12 نشستیں مل گئیں، استحکام پاکستان پارٹی ، مسلم لیگ (ق)، اے این پی ، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی پی کی ایک ایک نشست بحال کی گئی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 27جون کو 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلی تھیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔