طلاق یا خلع کے بعد حق مہر واپس لینا شرعاً درست نہیں:جسٹس محسن

طلاق یا خلع کے بعد حق مہر واپس لینا شرعاً درست نہیں:جسٹس محسن

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائی کورٹ نے حق مہر کی واپسی اور بیٹی کو تسلیم نہ کرنے سے متعلق عزہ مسرور کی فیملی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر اہم حکم جاری کر دیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد فہد تنویر کو 3 لاکھ 51 ہزار روپے دو اقساط میں  بچی کی والدہ کو ادا کرنے کا حکم دیا جبکہ کیس کی آئندہ سماعت 10 جولائی مقرر کر دی گئی۔ عدالت نے بچی کی والدہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر بچی کو عدالت میں پیش کریں اور ہر ہفتے بچی کی والد سے ملاقات کو یقینی بنایا جائے ۔دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے طلاق یا خلع کے بعد حق مہر کی واپسی اور اولاد کے خرچے سے متعلق اہم ریمارکس دیئے ۔ انہوں نے کہا جب مرد اور عورت شادی کرتے ہیں تو عورت کو اس کے عوض حق مہر دیا جاتا ہے ، طلاق یا خلع کے بعد حق مہر واپس لینا شرعاً اور اخلاقاً درست نہیں، کیا مرد حق مہر واپس لینے کے بعد عورت کا شادی سے پہلے والا سٹیٹس بحال کر سکتا ہے ؟ عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر بچی کے والد آدھی رقم عدالت میں پیش کریں جبکہ والدہ بچی کو ملاقات کے لئے عدالت لائیں ۔جسٹس محسن اختر کیانی نے فہد تنویر سے مکالمے میں کہا، ہمیں کیوں گنہگار کر رہے ہیں اور گواہ بناتے ہیں، گھریلو معاملات گھروں میں دیکھیں،یہ تو اچھی بات ہے کہ آپ کو سمجھ آ گئی ہے کہ عدالتوں میں آ کر وقت ضائع ہوتا ہے ، گھر میں بیٹھ کر قرآن پڑھیں، حلف لیں اور بتائیں کہ آپ سچ بولتے ہیں باقی سب جھوٹ بولتے ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ بچی خیرات پر پلتی رہے اور باپ کہے میرے پاس پیسے نہیں ہیں ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں