خیبرپختونخوا میں تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے آنی چاہیے:فضل الرحمٰن:مولانا اپنے اندر تبدیلی لائیں تواچھا ہوگا:گنڈا پور

خیبرپختونخوا میں تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے آنی چاہیے:فضل الرحمٰن:مولانا اپنے اندر تبدیلی لائیں تواچھا ہوگا:گنڈا پور

لاہور،پشاور (سیاسی رپورٹر،دنیا نیوز،نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈٖیسک )سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں تبدیلی ضروری ہے چاہے وہ باہر سے ہو یا پارٹی کے اندر، حکومت صوبائی ہو یا وفاقی، سب بکے ہوئے ہیں۔

 ہم بوٹوں کے حضور بیٹھ کر حکومت نہیں مانگیں گے ، ہمیں عوام کا ساتھ چاہئے ۔میری تجویز ہوگی خیبرپختونخوا میں تبدیلی آئے ، تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے آنی چاہئے ،سینیٹ سے متعلق کیا ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے ابھی تبصرہ نہیں کر سکتا ۔ مولانا فضل الرحمن نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے کہاخیبرپختونخوا میں تبدیلی سے متعلق فیصلہ پارٹی کی مشاورت سے کرینگے ، ہمارے صوبے کا پیسہ صرف اسلئے ہے کہ پارلیمانی سیکرٹری بنائے جائیں اور عیاشی کریں، یہ بھتے دینے والی حکومت ہے ، یہ دھاندلی کی پیداوار حکومت ہے ۔بلوچستان میں دہشتگردی ہورہی ہے ، امن وامان کے حالات ٹھیک نہیں ، سندھ میں ڈاکو راج ہے ، ملک سے دہشتگردی کیسے ختم ہوگی؟، اب سے سوچنے کی بات ہے ۔خیبر پختونخوا میں تبدیلی ہماری ترجیح ہے ، خیبر پختونخوا حکومت کی اکثریت جعلی ہے ، ہمارا صوبہ کسی سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا، فاٹا کیلئے بغیر مشاورت بڑی ترمیم اور آئین میں اتنی بڑی تبدیلی کی گئی، آج اس ترمیم کو واپس کرنا ملکی مفاد میں ہے ، سیاسی پارٹیوں کو تسلیم کرنا ہوگا کہ فاٹا کا انضمام غلط فیصلہ تھا۔ سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہوتے ہیں ، ذاتی دشمنی نہیں، ہم مسلح گروہوں کوتسلیم نہیں کرینگے ، پی ٹی آئی اپنا رویہ تبدیل کرے تو بات ہو سکتی ہے ۔ امن وامان کے حوالے سے اے پی سی بلائی جائے ، بانی کے بچے پاکستان آتے ہیں تو کوئی اعتراض نہیں ، عمران خان سے متعلق سوال پر کہا کوئی سیاستدان جیل میں نہیں ہونا چاہئے مگر سیاستدان جیلوں میں جاتے بھی ہیں،تحریک رہائی کیلئے نہیں ہوتی ،اس کیلئے مقصد عظیم ہوناچاہئے ۔

 لاہور (نمائندگان دنیا،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں )پنجاب اسمبلی کے معطل ارکان سے اظہار یکجہتی کیلئے تحریک انصاف کا قافلہ گزشتہ روزاسلام آباد سے لاہور پہنچا ،جس کیلئے رائے ونڈ میں عشائیے کا اہتمام اورپارٹی اجلاس میں تحریک چلانے کے لائحہ عمل پر غور کیاگیا ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہاہے کہ مولانافضل الرحمن کو خیبرپختونخوا میں تبدیلی لانے سے پہلے خود کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،وہ پی ٹی آئی میں تبدیلی لانے کی بجائے اپنے اندرتبدیلی لائیں تو اچھا ہوگا، انہوں نے لوگوں کو گمراہ کیا، اسلئے اپنے ہی حلقے سے شکست کھا گئے ۔لاہور پاکستان کا سیاسی کعبہ ہے ، جو بھی تحریک لاہور سے چلی اس نے ملک فتح کیا، آج ایک تحریک لاہور سے شروع کر رہے ہیں جو ملک فتح کرے گی۔90 دن کے اندر یا تو ہم عمران خان کو رہا کرائیں گے یا سیاست چھوڑ دینگے ۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین بیرسٹر گوہر اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں تحریک انصاف کے رہنماؤں ، ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کا درجنوں گاڑیوں پر مشتمل قافلہ اسلام آباد سے لاہور روانہ ہوا ، لاہور روانگی سے قبل پی ٹی آئی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا ہاؤس میں جمع ہوئے ، اجلاس میں پارٹی قیادت، قومی اسمبلی، خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی کے ارکان نے شرکت کی۔وزیر آ بادمیں کارکنوں نے استقبال کا پروگرام بنایا تھا لیکن قیادت کے واضح احکامات نہ ملنے پر پروگرام ملتوی کردیا گیا جبکہ قافلہ گوجرانوالہ میں بھی نہیں رکا ۔اس دورا ن پو لیس کی بھا ری نفری جی ٹی روڈ پرموجود رہی ،سادھوکے میں مختصر قیام کے بعدقافلہ لاہور روانہ ہو ا،اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر بھی قافلے میں شامل تھے ۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی سے آفریدی ہاؤس رائیونڈ میں ملاقات کی جہاں ان کیلئے عشائیے کا اہتمام کیاگیا۔ سیاسی حکمت عملی اور اتحاد کے امکانات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے اس قافلے کا مقصد پنجاب اسمبلی سے معطل کئے گئے پی ٹی آئی کے 26ایم پی ایز سے اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ ذرائع کے مطابق فارم ہاؤس پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپورکی زیرصدارت پنجاب اور کے پی کی پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس ہوا، آئندہ احتجاجی تحریک کی حکمتِ عملی پرغور کیاگیا، آج پریس کانفرنس کرکے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا جائے گا۔ اجلاس میں لانگ مارچ کی تجویز بھی زیر غور آئی تاہم ایک سڑک یا چوک بند کرنے کا منصوبہ ڈراپ کر دیا گیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس بار تحریک کا آغاز لاہور سے کیا جائے گا کیونکہ ماضی میں اسلام آباد اور خیبرپختونخوا سے شروع ہونے والی تحریکوں میں پنجاب کی کارکردگی موثر نہ تھی۔ ایم پی ایز اور ایم این ایز کو حلقوں میں عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کی ہدایت کی گئی۔ علی امین گنڈاپور نے رائے ونڈ فارم ہاؤس میں پارٹی اجلاس اور میڈیا سے گفتگو میں کہا مولانا کا ایک ایم این اے اور دو ایم پی اے میرٹ پر منتخب ہوئے ، باقی سب فارم 47 کی پیداوار ہیں،وہ خود جعلی مینڈیٹ پر ہیں اور ہمیں لیکچر دے رہے ہیں،عوام نے انہیں مکمل مسترد کردیا ۔ آج لاہور سے تحریک شروع کرنے جارہے ہیں ،اب ہمارا لائحہ عمل ملکی حالات کے مطابق ہونا چاہئے ،ہمیں تحریک کو 5اگست تک پیک پرلیجاناہے ،یہ سوچنا ہوگاکہ کیسے کرناہے ،تمام صوبوں کے حالات کے مطابق لائحہ عمل تیارکریں ،پنجاب اور خیبرپختونخوا کو کمپیئر کرینگے تو یہ زیادتی ہوگی ۔ہمارا مقصد انتشار نہیں بلکہ جمہوری اقدار کا تحفظ ہے ، ہم یہ بتاناچاہتے ہیں کہ ہم جمہوری نمائندوں کے ساتھ ہیں۔

ملک میں دہائیوں سے ادارے اور پارٹیاں مسلط ہیں،یہ چاہتے ہیں جن کو یہ چاہیں لے کر آئیں،ان کو جواب دینا ہوگا ہم ان کو جواب دہ ٹھہرائیں گے ۔ ہمارا لیڈر بے گناہ جیل میں ہے ، اس پر کوئی کیس نہیں ۔ ا رکان پنجاب اسمبلی کی معطلی غیر آئینی اقدام ہے ،اگر یہی طرز عمل برقرار رہا تو خیبرپختونخوا میں بھی جوابی کارروائی کی جا سکتی ہے ،اگر یہی کرنا ہے تو کے پی سے انکے چیئرمینز کو فارغ کر دوں گا۔ لاہور میں جلسے کی اجازت ملی تو صرف شکریہ نہیں تحفہ بھی دوں گا، پنجاب کے ہر اُس فرد کا مشکور ہوں جو عمران خان کا سپاہی بن کر کھڑا ہے ۔ بیرسٹرگوہرکا کہناتھاکہ احتجاجی تحریک سے متعلق اعلان عمران خان خود کرینگے ہمارے ایم پی ایز معطل کئے گئے ہیں، ان سے یکجہتی کیلئے لاہور آئے ، بانی کے بیٹے اگر پاکستان آئیں تو یہ ان کا جمہوری حق ہے ۔ علی محمد خان نے کہا لاہور سے بڑی تحریکیں جنم لیتی ہیں اور ہم جو لاہور آئے ہیں بہتری کیلئے پرامید ہیں ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا بانی کے بیٹوں کا آنا انکا بنیادی حق ہے وہ آئیں گے ۔ قافلے کے لاہور پہنچنے سے قبل ہی پولیس کی بھاری نفری شاہدرہ پہنچ گئی اورپی ٹی آئی رہنما یاسر گیلانی سمیت 4کارکنوں حراست میں لے لیاتاہم انہیں تھوڑی دیر بعد رہا کردیاگیا۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمدبھچر نے کہا پنجاب میں ایسی حکومت کا سامنا ہے جنکی اخلاقی اقدار ہیں نہ ہی پارلیمانی اقدار ہیں،ہمیں فسطائیت کا سامنا ہے ۔ عامرڈوگرنے کہا ہماری تحریک جمہوری اور آئینی ہوگی، ہم اپنی جدوجہد پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں