پنجاب :حکومت اور اپوزیشن میں 5 شرائط پر بات چیت :سپیکر
لاہور(سیاسی نمائندہ)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سپیکر ریفرنس بھیجنا چاہتے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ رولز آف بزنس اور آئینی دفعات کے تحت سپیکر کا کردار محدود اور واضح ہے۔۔۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا آئین واضح طور پر کہتا ہے کہ اگر کسی رکن اسمبلی کی نااہلی کا سوال اٹھے تو سپیکر فیصلہ کرتا ہے کہ آیا واقعی ایسا کوئی سوال پیدا ہوا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کو مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی تجاویز دیں، اور پانچ شرائط پر بات چیت بھی ہوئی۔ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ ایوان میں گالم گلوچ، نعرے بازی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہوگی اور آئین کے آرٹیکل 223 کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسی بھی وزیر اعلیٰ کی تقریر پر ایوان میں کبھی شور شرابہ نہیں ہوا۔ اپوزیشن کو احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے لیکن پارلیمانی اقدار اور ایوان کی حرمت کا تحفظ بھی لازمی ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی کی کردار کشی یا تضحیک کے قائل نہیں اور نہ ہی کسی رکن کو بات کرنے سے روکیں گے ، تاہم جتھہ بندی، حملہ آور رویہ، اور کتابیں پھینکنا ناقابل قبول ہے۔اختتام پر سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ آئینی دائرہ کار میں رہ کر ایوان کی حرمت کو برقرار رکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جلد کیا جائے گا، اور جو بھی طے ہوگا، وہ تحریری طور پر حکومت اور اپوزیشن دونوں کے درمیان طے کیا جائے گا تاکہ آئندہ ایوان کا ماحول بہتر رہے۔
لاہور(محمد حسن رضا سے ) پنجاب اسمبلی، اپوزیشن معطل کیخلاف ریفرنس پر حکومت و اپوزیشن کے مذاکرات کی اندروانی کہانی سامنے آگئی، زرائع کے مطابق اپوزیشن اور حکومت کے مذاکرات میں پیشتر نکات پر اتفاق رائے ہوگیا۔اپوزیشن کے سامنے حکومت ارکان نے تین شرائط رکھ دی۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اراکین نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں گالم گلوچ غیرپارلیمانی الفاظ کا استعمال نہ کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ یا وزراء کی ایوان میں تقریر کے دوران ہلڑ بازی کی بجائے بات سنی جائے ۔ایوان کو پارلیمانی رویات کے تحت چلایا جائے ۔اپوزیشن گارنٹی دے کہ اس پرعملدرآمد ہوگا۔زرائع کے مطابق اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی نے بھی چار مطالبات حکومتی ارکان اور سپیکر کے سامنے رکھے ہیں۔اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی نے ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کیا، اپوزیشن نے معطل ارکان کو بحال کیا جائے ۔احتجاج شور شرابا اپوزیشن کا استحقاق ہے ۔اپوزیشن ارکان پر جرمانے ختم کیے جائیں۔ اپوزیشن چار ارکان کو دوبارہ قائمہ کمیٹوں کا چیئرمین بنایا جائے ۔ پنجاب اسمبلی اجلاس کو پارلیمانی رویات کے مطابق ہی چلائیں۔ اپوزیشن و حکومت ارکان کا ایوان کی کاروائی مل کر چلانے پر زرو دیا۔