پنجاب اسمبلی میں احتجاج آئین کے مطابق ہوگا:حکومت او ر اپوزیشن کے مذاکرات کامیاب
لاہور(سیاسی نمائندہ)پنجاب اسمبلی میں احتجاج آئین کے مطابق ہوگا ، حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات کامیاب ہو گئے ،اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کی بحالی کا فیصلہ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان وطن واپس لوٹ کر کریں گے ۔
گزشتہ روز مذاکراتی کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں ہاؤس کو بہتر انداز میں چلانے کے حوالے سے ٹی او آرز پر اتفاق رائے ہو گیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن اور حکومتی اراکین پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں بذریعہ آڈیو لنک شرکت کی اور مذاکراتی کمیٹی کے تمام ممبران کو مذاکرات کامیاب ہونے پر مبارک باددی،کمیٹی کا نازیبا الفاظ استعمال نہ کرنے پر اتفاق اور فیصلہ کیا گیا کہ اتیھکس کمیٹی کے فیصلے سپریم ہوں گے ۔سپیکر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گالی گلوج کی روایات کو نہیں دہرایا جائے گا۔اپوزیشن کو احتجاج کاحق ہے مگر آئین کے مطابق۔ پنجاب کے وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے 26ارکان کی معطلی کے حوالے سے قائم مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس نتیجہ خیز رہا، رولز آف بزنس 1997,ٹو ٹو تھری کے مطابق آئندہ اجلاس میں اپوزیشن و حکومت گالی گلوچ اور ذاتی ممبر کی تضحیک نہیں کی جائے گی، اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اتفاق رائے یہ ہوا ہے لیڈر آف دی اپوزیشن کی ایوان میں بات کو وزن دیا جائے گا اور کوئی نعرے بازی نہیں کی جائے گی جس سے لیڈر آف اپوزیشن ڈسٹرب ہوں۔وزیر اعلٰی مریم نواز کے خطاب میں بھی کوئی احتجاج نہیں ہوگا اور نہ نعرے بازی ہوگی۔
بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں حکومت و اپوزیشن فیصلہ کرتے ہیں اجلاس کیسے چلانا ہے ، ان کا کہناتھاکہ بزنس ایڈوائزر ی کمیٹی میں جو فیصلے ہوں گے اس پر حکومت و اپوزیشن اس کے مطابق اجلاس چلائے گی،ایتھکس کمیٹی دیکھے گی معاہدہ و مذاکرات ہوئے ہیں اس کی خلاف ورزی ہوگی تو اس کی سزا کا تعین ہوگا، سابق سپیکر رانا محمد اقبال نے اجلاس کی صدارت کی ۔سپیکر ملک محمد احمد خان آن لائن ہمارے ساتھ تھے ،معطل 26 ممبران سینیٹ اجلاس میں ووٹ ڈال سکیں گے ان کی بحالی سپیکر خود کریں گے ، اپوزیشن ارکان کی بحالی کا معاملہ سپیکر ملک محمد احمد خان کریں گے ، انہوں نے کہاکہ اپوزیشن ارکان سینیٹ الیکشن میں ووٹ ڈال سکیں گے ،آئین و قانون کے مطابق سپیکر تفصیلی رولنگ دیں گے 63,64 کے مطابق رولنگ دیں گے ۔مذاکرات کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی کو نا اہلی کیلئے بھیجی گئیں تینوں درخواستیں خارج ہوں گی۔صوبائی وزیر شافع حسین نے کہا کہ اپوزیشن و حکومت کے درمیان طے ہوا ہے مل بیٹھ کر حل کیا جائے لڑائی جھگڑے کے بجائے اتفاق رائے سے معاملہ حل ہوگا، گالی گلوچ سے پرہیز کیا جائے ، شعیب صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر لیڈر آف ہائوس میں سے کوئی بات ایوان میں کرے گا تو اسے رولز کے مطابق سنا جائے گا،اپوزیشن تنقید کرے لیکن تنقید برائے تعمیر ہونی چاہئے ، لڑائی جھگڑے و گالی گلوچ سے عزت نفس پر بھی حرف آتا ہے ،اب جو نیا اجلاس ہو گا وہ نئی تہذیب سے ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت و اپوزیشن کی جانب سے تجاویز آئیں جس پر اتفاق ہوا کہ ایڈوائزری کمیٹی کو فعال کیا جائے گا،ایتھکس کمیٹی جو غیر فعال تھی اسے فعال کیا جائے گا،ایتھکس کمیٹی اور رولز 223 کے تحت ہائوس کو چلائیں گے ،حکومت کہتی ہے اپوزیشن کا احتجاج حق ہے اس سے دستبردار نہیں ہے گالی گلوچ اچھا عمل نہیں اسے پہلے بھی اچھا نہیں کہا، ان کا کہناتھاکہ گالی گلوچ برداشت نہیں ہوگی اگر بحال کردیں گے تو ٹھیک اگر نہیں کریں گے تو باہر اسمبلی لگا لیں گے ،ہم سے کسی نے معافی کا نہیں کہا نہ ہم نے معافی مانگی، اگر ہمارے لوگ بحال نہیں ہوتے تو اپوزیشن اسمبلی کے باہر اسمبلی لگا لے گی،ہم اپوزیشن میں ہیں یہ کبھی بھی احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹتی، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چاہتی اپوزیشن ایوان میں آئے تو بحال کر سکتے ہیں، ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے ،انہوں نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کو بحال کئے بغیر ایوان میں نہیں جائیں گے ،ووٹ کے حق سے محرومی کسی ممبر سے نہیں روکی جا سکتی،ہمارا حکومت سے بنیادی نکات پر اتفاق ہوا ہے ۔سپیکر کی رولنگ ان کا اپنا معاملہ ہے گالی گلوچ کو کوئی درست نہیں کہہ سکتا،ہمارے تین معاملات پر حکومت سے معاملات طے ہوئے ہیں، آرٹیکل 223، ایڈوائزری کمیٹی اور ایتھکس کمیٹی کا اتفاق ہوا ہے ۔