کیا سکیورٹی ادارے فیل ہوگئے جو سی سی ڈی بنائی :ہائیکورٹ
لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ میں سیالکوٹ کے شہری کی اپنے بیٹے کی ممکنہ پولیس مقابلے میں ہلاکت روکنے کیلئے درخواست پر سماعت عدالت نے ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ سے 22 جولائی کو تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
دوران سماعت جسٹس فاروق حیدر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ درست ہے سی سی ڈی پنجاب میں پولیس مقابلے کر رہی ہے ، دیکھنا ہے سکیورٹی فورسزپنجاب پولیس کی موجودگی میں سی سی ڈی کو بنانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی، عدالتیں آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے کام کرتی ہیں، دیکھنا ہے کہ کیا سکیورٹی ادارے فیل ہوگئے جو سی سی ڈی بنانے کی ضرورت محسوس ہوئی ۔جسٹس فاروق حیدر نے سیالکوٹ کے رہائشی اعظم علی کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا اسکا بیٹا راحت متعدد جرائم میں جیل میں قید ہے ، خدشہ ہے سی سی ڈی اسے جیل سے نکال کر پولیس مقابلے میں ماردے گی لہذا عدالت اسے پولیس مقابلے میں مارنے سے روکے اور ذمہ داروں سے جواب طلب کرے ۔ عدالت نے تاحکم ثانی درخواست گزار کے گرفتار بیٹے کو ممکنہ پولیس مقابلے میں مارنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی اور سی سی ڈی کی قانونی حیثیت اور میکنزم پر ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کیلئے طلب کر تے ہوئے 22جولائی کو تفصیلی جواب طلب کرلیا ۔