این ایچ اے میں افسر 16سال سے ڈیپوٹیشن پر ، وفاقی وزیر لا علم
اسلام آ باد(اپنے رپورٹر سے ، نیوز ایجنسیاں ) سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران این ایچ اے میں ایک آفیسر کی 16سال سے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کا انکشاف ہوا۔ اس پروفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے معاملے سے لاعلمی ظاہر کی اور کہا اگر ایسا ہوگا تو تعیناتی ہٹائی جائے گی۔
این ایچ اے میں کرپشن کے الزامات پر بھی سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ افسران کمیٹیوں میں آکر جھوٹ بولتے ہیں اور اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہیں، وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے جواب دیا کہ ان کے دور میں ادارے کا ریونیو 50 ارب روپے تک پہنچا ہے اور کرپشن پر کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔سینیٹر ضمیر نے کہا کہ بتا یا جائے ای او بی آئی کب صوبوں کے حوالے کیا جائے گا۔ جس پر وزیر مملکت بیرسٹر عقیل نے جواب دیا کہ جب قانونی معاملات طے پائے جائیں گے اس محکمے کو صوبوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔سینیٹر عبدالشکور خان نے سوال کیا کہ وزارت سمندر پار پاکستانیز میں بلوچستان سے کوئی شخص کیوں بھرتی نہیں ہوا؟ جس پر بیرسٹر عقیل احمد نے بتایا کہ میں اعتراف کرتا ہوں دی گئی فہرست کے مطابق بلوچستان سے کوئی شخص بھرتی نہیں ہوا۔ کئی دفعہ اوپن میرٹ میں صوبے کے کسی ایک علاقے سے کوئی بھی نہیں آتا۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین نے تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ ان ظالموں نے معذوروں کو بھی نہیں بخشا۔ معذوروں اور خواتین کو بھی کوئی نوکری نہیں دی گئی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ماضی میں زبانی احکامات پر بھی نوکریاں دی گئیں۔ کوٹے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ آپ کورے کاغذ پر درخواست دیں اور نوکری لیں۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہت سی لڑکیاں بیرون ممالک بھجوائی جاتی ہی اور وہ غیرقانونی کاموں میں استعمال ہوتی ہیں۔ اس کام کے لیے مشن میں سے بھی کچھ لوگ ویزے لگوانے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔بیرسٹر عقیل ملک نے جواب دیا کہ اس معاملے میں ایمبیسی کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ وہاں موجود کمپنیاں ڈائریکٹ لوگوں کو بھرتی کرتی ہیں اور انہیں لے کرجاتی ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے بتایا کہ میڈیکل کالجوں کی سالانہ فیس 18 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے ، اس سے زیادہ فیس لینے والے میڈیکل کالجززائد رقم واپس کریں گے یا پھر آئندہ سال میں ایڈجسٹ کرنے کے پابند ہوں گے ۔