شوگر مافیا عوام کا خون نچوڑ رہا، حکومت چینی کی قیمت کنٹرول کرنے میں ناکام : سینیٹ میں تقریریں
اسلام آباد (وقائع نگار) سینیٹ میں لیگل پریکٹیشنر ز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2025 اور تحفظ صحافیان و میڈیا پروفیشنلز (ترمیم) بل 2022 سمیت چھ بلز منظورکر لئے گئے۔ سوشل میڈیا (حدعمربرائے صارفین)بل 2025کمیٹی کے سپرد کر دیاگیا۔ ایوان میں چینی کی قیمت کنٹرول نہ کرسکنے پر حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اراکین نے کہا کہ چینی کی قیمت پر قابو پانے میں حکومت ناکام ہوچکی ہے۔
حکومت اورشوگر مافیا ملکر عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں،عوام پر چینی کی مد میں 600 ارب کا بوجھ ڈالا جا رہا،چینی کے بحران کے ذمہ داروں کا تعین کر کے 14 دن میں ان کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر خلیل طاہر کا لیگل پریکٹیشنر ز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2025 پیش کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے بل کی مخالفت کی تاہم ایوان نے لیگل پریکٹیشنر ز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2025 منظور کر لیا۔ ایوان نے تحفظ صحافیان اور میڈیا پروفیشنلز (ترمیم )بل 2022 منظورکر لیا گیا جسے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پیش کیا۔ایوان نے حکومتی ملکیتی ادارے (گورننس اینڈ اپریشنز)(ترمیمی) بل 2024 بھی منظور کر لیا جسے سینیٹر انوشہ رحمن نے پیش کیا۔ متروکہ املاک(انتظام)(ترمیمی) بل 2024 منظور کر لیا گیاجسے سینیٹر انوشہ رحمن نے پیش کیا۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (تنظیم نو)(ترمیمی) بل2024 بھی منظورکرلیا گیا جسے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پیش کیا۔ سلیم مانڈوی والا کا کہناتھاکہ کینسر کا مرض کیوں پھیل رہا ہے اس بل کے تحت اس پر کام کریں گے ۔ علی ظفر نے کہا کہ یہ بہت اچھا قانون ہے مگر اس میں پرائیویسی کا خیال رکھا جائے ۔ وزیر قانون نے کہا کہ بل کی زبان میں یہ تبدیلی کر سکتے ہیں کہ مریض کی مرضی کے بغیر اس کا نام اور دیگر تفصیلات سامنے نہیں آنی چاہئیں جس کے بعد نیشنل انسٹیٹیوٹ اف ہیلتھ تنظیم نو ترمیمی بل 2024 منظورکرلیا گیا۔ قواعد ضابطہ کار انصرام کارروائی سینیٹ ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا۔
قواعد ضابطہ کار انصرام کارروائی سینیٹ 2012 میں ترامیم کے حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی جس میں قواعد 14 ،15، 16، 94 ،96، 171 اور 172 ایف میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ رپورٹ عرفان صدیقی نے پیش کی۔ قواعد و ضوابط میں کئی جگہ فاٹا کا ذکر ہے جبکہ اب فاٹا ختم ہو چکا ہے ۔فاٹا کا بار بار ذکر آنے سے مشکل پیش آتی ہے ۔اب ہم فاٹا کا ذکر نکال رہے ہیں۔محسن عزیز کا کہناتھاکہ میں کچھ ترامیم تجویز کرنا چاہتا ہوں۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ یہاں ترامیم تجویز نہیں کر سکتے ۔ اس کے لیے آپ کو طریقہ کار کے مطابق الگ سے نوٹس دینا ہوگا۔ اس بل میں پیش کی گئی ترامیم کمیٹی اتفاق رائے سے منظور کر چکی ہے ۔ بل کی ترمیم کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی غیر موجودگی میں سیکرٹری سینیٹ اجلاس کی صدارت کرنے والے کا اعلان کرے گا ۔پینل آف چیئرمین کے اعلان کا اختیار سیکرٹری کے پاس نہیں ہونا چاہیے ۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سیکرٹری سینیٹ چیئرمین کے مشورے سے پینل آف چیئرمین کا اعلان کرے گا ۔بعدازاں قواعد ضابطہ کار انصرام کارروائی سینیٹ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔ سینیٹر سرمد علی نے تمباکونوشی کی ممانعت اور تمباکونوشی نہ کرنے والے افراد کی صحت کا تحفظ (ترمیمی )بل پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیاگیا، سوشل میڈیا (حدعمربرائے صارفین)بل 2025کمیٹی کے سپرد کر دیاگیا۔ دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مزید ترمیم کا بل 2022 موخر کر دیاگیا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اف پاکستان ترمیمی بل 2025 ایوان میں پیش کر دیا گیا۔ بل ڈاکٹر زرقاء سہروردی تیمور نے پیش کیا۔
زرقا سہروردی کا کہناتھا کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتیں جنرک نام پر نہیں رکھی جاتیں۔اس سبب عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ڈریپ کے اس اقدام کے سبب عوام کو مہنگی ادویات ملتی ہیں۔چیئرمین سینٹ نے بل کمیٹی کو بھجوا دیا۔علاوہ ازیں ایوان بالا میں مسابقتی کمیشن کی ناقص کارکردگی پر بحث سمیٹے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر نے اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے مگر ان پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا بھی ضروری ہے ۔ مسابقتی کمیشن کے معاملے پر محسن عزیز سے اتفاق کرتا ہوں۔ سینیٹ کمیٹی خزانہ میں مسابقتی کمیشن کے چیئرمین کو مدعو کرنا چاہیے ۔ان سے رپورٹ لیں گے کہ گزشتہ دو برس کے دوران مسابقتی کمیشن کی کارکردگی کیا رہی۔ مسابقتی کمیشن کی ناقص کارکردگی پر بحث کرتے ہوئے علی ظفر ایڈوکیٹ کا کہناتھا کہ شوگر مافیا کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے ۔ چینی کے بحران کے ذمہ داروں کا تعین کر کے 14 دن میں ان کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔ شوگر مافیا اور بحرام کے حوالے سے 14 دن میں تحقیقات کر کے رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے ۔ پارلیمانی کمیٹی تحقیقات کرے کہ شوگر مافیا کا حکومت میں کیا اثر و رسوخ ہے ۔پارلیمانی کمیٹی شوگر مافیا اور حکومت کی ملی بھگت کی تحقیقات کرے ۔اس طرح پتہ چل جائے گا کہ کون اس تمام کرپشن میں ملوث ہے ۔ حکومت بتائے چینی کی درآمد اور برآمد کب ہونی ہے سب کو پتہ ہے اس میں غلطی کیوں ہوئی۔چینی کے حکومتی سکینڈل پر ہم جواب مانگ رہے ہیں۔ملک میں پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے ۔
ہمارا کسان، ریٹائرڈ ملازمین اور چھوٹا تاجر شدید معاشی بحران سے دوچار ہیں۔ہر ہفتے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ہر مہینے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کا بل بڑھا دیا جاتا ہے ۔حکومت میں شامل شوگر مافیا چینی مہنگی کر کے عوام کا گلا کاٹ رہا ہے ۔مسابقتی کمیشن نے ان تمام چیزوں کو کنٹرول کرنا تھا۔ عالمی منڈی میں چینی کی قیمت 104 روپے کلو اور ہمارے یہاں 200 روپے سے زائد ہے ۔عوام پر چینی کی مد میں 600 ارب روپے کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ شوگر مافیا حکومت کے اندر موجود ہے ۔شوگر مافیا نے حکومت کو قابو کیا ہوا ہے ۔حکومت اس وقت صرف اور صرف شوگر مافیا کو منافع دینے کے لیے ہے ۔ محسن عزیزنے کہاہے کہ مسابقتی کمیشن معاشی استعداد کار کو بہتر بنانے اور مسابقت کو فروغ دینے میں ناکام رہا۔کمیشن صارفین کو مہنگائی سے تحفظ دینے کے لیے صحت مند کاروباری ماحول بھی پیدا نہیں کر سکا۔ سیمنٹ انڈسٹری کے اقدام سے تعمیرات کا شعبہ تباہ ہو گیا ۔ چینی مہنگی ہونے کی کیا وجوہات ہیں اسے کیوں کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔چینی کیوں برآمد کی گئی ۔پولٹری انڈسٹری ،پاور سیکٹر اور کار اسمبلرز نے بھی عوام کا استحصال کیا ہے ۔مسابقتی کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لے کر اسے بہتر کیا جائے ۔ سینیٹر زرقا تیمور سہروردی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں خاتون اور مرد پر گولیاں چلانا قابلِ مذمت واقعہ ہے ۔وزیراعلیٰ کے بیان نے مزید دکھ دیا، خواتین کے خلاف امتیازی سلوک جاری ہے۔ بلوچستان واقعے پر ہیومن رائٹس کمیشن نے ایکشن کیوں نہیں لیا؟ متاثرہ خاتون کی فریاد گولی مار دو، ہاتھ نہ لگانا خواتین کی غیرمحفوظی پر حکومت کی خاموشی افسوسناک ہے ۔ خواتین کے لیے برابری اور تحفظ یقینی بنایا جائے۔