ترامیمی بل ،پاکستان اور پنجاب بار کونسلز کو دوبارہ نوٹس
لاہور( کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب بار کونسل ترامیمی بل کی منظوری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد اسحاق نے مقامی وکیل فہد اکرام بھٹی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے ملک اصف نسوانہ اور اشتیاق اے خان ایڈووکیٹس عدالت میں پیش ہوئے ۔ سماعت کے دوران عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل میں سے کسی بھی فریق نے تاحال جواب جمع نہیں کرایا، جس پر عدالت نے وفاقی وزارتِ قانون سے بھی جواب طلب کیا ہے ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ بار ایسوسی ایشنز کے امیدواروں کی اہلیت پہلے ہی طے شدہ ہے ، لیکن وفاقی حکومت نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 میں من پسند ترامیم کر کے بار کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے ، درخواست گزار کے مطابق ترامیمی مسودہ وزارت قانون کی سٹینڈنگ کمیٹی کے پاس موجود تھا، اور ان ترامیم کے ذریعے حکومت تحصیل، ڈسٹرکٹ اور ہائی کورٹ بارز میں امیدواروں کی اہلیت پر قدغن لگانا چاہتی ہے ۔ نئی ترامیم کے تحت امیدوار کے لیے 10 سال سے زائد کی پریکٹس لازمی قرار دی گئی ہے ۔، مؤقف میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک بھر کی چاروں صوبائی بار کونسلز اور پاکستان بار کونسل ان ترامیم کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہیں، جبکہ چار جولائی کو امیدواروں کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری کیا جا چکا ہے ۔ تمام امیدوار اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اور الیکشن شیڈول بھی جاری ہو چکا ہے ۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مجوزہ ترامیمی بل کو سینیٹ سے منظور کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے اور پنجاب بار کونسل کو شیڈول کے مطابق اپنے انتخابات کروانے کا حکم دیا جائے۔ ، عدالت نے درخواست پر مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔