عمرایوب،شبلی فراز سمیت195ملزموں کو10،10سال قید:فیصل آباد میں9مئی کے 3مقدمات کا فیصلہ،فواد،زین قریشی سمیت88بری

عمرایوب،شبلی فراز سمیت195ملزموں کو10،10سال قید:فیصل آباد میں9مئی کے 3مقدمات کا فیصلہ،فواد،زین قریشی سمیت88بری

فیصل آباد، اسلام آباد ، راولپنڈی (سٹی رپورٹر، اپنے نامہ نگار سے ، خبرنگار )فیصل آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9مئی کے 4 میں سے 3 مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔

 مجموعی طور پر تینوں مقدمات میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب،سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، پارلیمانی لیڈر زرتاج گُل اور کنول شوزب سمیت 195 ملزموں کو 10،10 سال قید کی سزائیں سنا دی گئیں، جبکہ جنید افضلساہی کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی ۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری ، زین قریشی سمیت 88 ملزموں کو بری کر دیا گیا۔ سول لائن تھانہ میں درج مقدمہ میں 77تھانہ غلام محمد آباد میں درج مقدمہ میں 7 اور تھانہ سمن آباد کے مقدمہ میں 4ملزموں کو بری کر دیا گیا ۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے تھانہ سول لائن کے دونوں اور تھانہ غلام محمد آباد کے مقدمہ سمیت تین مقدمات کا فیصلہ سنا دیا گیا۔تھانہ سول لائن میں حساس ادارے کے دفتر پر حملہ کرنے کے حوالے سے درج مقدمہ کا سب سے پہلے فیصلہ سنایاگیا۔ مقدمہ دہشت گردی ، اقدام قتل، سرکاری ملازمین سے مزاحمت کرنے ، دھمکیاں دینے ، سرکاری اور غیر سرکاری املاک اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے ، روڈ بلاک کرنے ، جلائو گھیرائو کرنے ، زخمی کرنے ، ناجائز اسلحہ رکھنے سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت درج کیاگیا تھا۔ تھانہ سول لائن میں درج مقدمہ میں کُل 185 ملزموں کا ٹرائل ہوا جن میں سے 108 کو سزائیں سنائی گئیں اور 77 ملزموں کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کردیاگیا۔

سزا پانے والوں میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل اورکنول شوزب ، شیخ راشد شفیق، اشرف سوہنا، رائے حسن نواز، رائے مرتضیٰ اقبال، فرخ آغا، چودھری بلال اعجاز، محمد احمدچٹھہ، چودھری آصف علی، شکیل احمد خان نیازی، سردار عظیم اللہ ، مہر محمد جاوید، محمد انصر اقبال، عبدالرسول، محمد شہباز، شاہد اقبال ، ظہیر عباس، عمران ، محمد امین علی، ذیشان، طیب حسین، انشاء اظہر، عامر سلطان، محمد اعظم، محسن خورشید، عمیر، عبدالرحمن، عاقب، احد طارق، ارسلان نظیر، خالق، بلاول، فرحان مقصود، رمضان، عبدالرحمان رمضان، احمد فاروق، افراسیاب، ارسلان سلطان ، تقی عباس، زین عباس جاوید، رفاقت، محبوب علی، محمد عمر، محمد وقاص ، نوید صفدر، منتظر الیاس، علی حیدر ، علی رضا ، شہروز عباس، مستنصر، عمران رفیق، محمد آصف طفیل ، حیدر رضا، صہیب، فیصل ، عثمان، وقاص رمضان، ثاقب، حذیفہ ، فیضان اللہ، ندیم احمد ، شہباز شکیل، سید توصیف حسین، زین عباس ، اریب ، حبیب اللہ، شاہ زمان، سید قدیر حسین، جہانزیب خالد، امبرین فاطمہ، علی رضا شفیع، بلال افضل ، معظم اسلم ، شفیق مشتاق، ایاز خان ، کاشف علی خا ن ، صاحبزادہ حامد رضا، تہمینہ ریاض، محمد اذان، نعمان علی، آصف اسلم، کلیم عالم، محمد ندیم ، رانا ناصر علی، محمد یونس ، محمد رحمان ، راشد علی ، نوید صابر، شہیر ، سیف اللہ، عبداللہ ، بلال ، مرزا خان، محمد کاشف ، مطلوب چشتی، شکور الفہیم، بابر سلیم، عمر طاہر ، رانا آفتاب، شبان کبیر شامل ہیں جنہیں دس دس سال کی سزا کا حکم سنایا گیا جبکہ جنید افضل ساہی کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔

بری ہونے والوں میں فواد چودھری ، زین قریشی، فیض اللہ کموکا، ملک جہانزیب الیاس زیبی، رانا آصف محمد خان، خرم اعجاز کاہلوں، بلال اشرف بسرا، عمران سلیم، ہارون رشید ولد عبدالرشید،مسزخانسہ اعجاز، عمارہ رشید ، نازیہ سردار، احتشام جاوید، صاحبزادہ حسن رضا، حسن ذکاء نواز، کامران ورک، عبدالحسیب الیاس ٹیپو، ابوبکر صدیق، رانا منیر بابر، عابد علی عابد، خالد شفیق، میاں محمد طیب، شہباز امیر علی، محمد عامر محمود، بخش علی، محمد مدثر ایوب، کاشف احسان، ساجد علی، زبیر انجم، رانا علی، نجم الحسن، قرۃ العین ، محمد ریاض، سمیع اللہ، فیض محمد ، محمد ناصر جمال، محمد یونس ولد محمد صدیق، سفیان حفیظ بھٹی، جاوید اقبال، عمران علی ، سرفراز احمد، شیراز حسین ملہی، محمد سلیم خان، محی الدین، فرحان ، عبدالرزاق خان نیازی، رانا اسرار احمد خان، زاہد محمود، مخدوم احمد کوثر، سلیمان باری، شہریار علی، محمد نوید ، محمد اویس خان، علی انوار، محمد فیصل یعقوب، راشد قدیر ، عثمان اشرف، عبدالقدوس، اورنگزیب، نرگس منیر، محمد عبداللہ رائو، عمران الیاس، عبدالمطلب نواز، رانا عامر حسین، محمد انور، جوئیل عامر سہوترا، ندیم آفتاب سندھو، ذوالفقار علی، رقیہ قیوم ، محمد فاروق سارک، سید ریاض عباس، محمد سعید ، پروین زمان اعوان، شہزاد اکرم، محمد قاسم ، محمد اقبال اور منیر احمد شامل ہیں ۔

عدالت نے دوسرا فیصلہ تھانہ غلام محمد آباد پر حملہ کیس کے حوالے سے درج مقدمہ نمبر 1277 کا سنایا۔اس مقدمے میں بھی دہشت گردی، اقدام قتل ، سرکاری اور غیر سرکاری املاک اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانا،اس مقدمہ میں کُل 67 افراد افراد کا ٹرائل ہوا۔ عدالت نے اس مقدمے میں بھی پی ٹی آئی کے رہنماؤں شبلی فراز، عمر ایوب، زرتاج گل اور کنول شوزب، اویس اکبر، طاہر جاوید ، صابر علی، محمد محسن ولد ظفر اقبال، علی رضا، مبشر علی، نعمان جمیل ، سمیع اللہ، محمد شفیق، محمد افتخار، اویس اشرف، اسداللہ، شہزاد، ہارون ، فرمان علی، احتشام علی، محمد سلمان، محمد ہارون ولد عبدلرشید، ثاقب، علی حمزہ، محمد عمران، محمد قاسم، محمد عرفان، مہروز خان، محمد رحمان ولد آصف سلیم، مرزا حسن، عابد علی، طاہر لقمان، محسن رضا ولد بلال رضا، فائق زاہد، اکبر پہلوان، خادم الماس، مقدم اقبال ولد محمد اقبال، نعمان طارق، عبدالرحمن ، شبیر حسین ، محمد احمد، محمد یاسین، احمد نقاش، سمیر اشرف، محمد رضوان، محمد عاصم عظیم اللہ خان، محمد احمد چٹھہ ، شکیل خان نیازی، چودھری محمد آصف، مہر محمد جاوید ، فرخندہ کوکب، فرخ آغا، رائے مرتضیٰ اقبال، محمد انصر اقبال، چودھری بلال اعجاز، شیخ راشد شفیق، محمد اشرف خان اور رائے حسن نواز کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ جبکہ 7 افراد فواد چودھری، زین قریشی ،خیال احمد کاسترو ، سکندر سلیم، شہزاد انور، محمد سعید اقبال اور میاں محمد ارشد کو مقدمہ میں بری کردیاگیا جبکہ ایک وفات پا چکا ہے ۔ تھانہ سول لائن میں درج مقدمہ نمبر 835 کا فیصلہ بھی کچھ وقفے کے بعد سنا دیا گیا۔

اس مقدمے میں بھی دہشت گردی، اقدام قتل ، سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کرنے اور تشدد کانشانہ بنانے ، جلائو گھیراؤ کرنے ، سرکاری گاڑی کو نذر آتش کرنے ، توڑ پھوڑ اور دیگر سنگین جرائم کی دفعات شامل کی گئی تھیں جس میں 32 ملزموں کا ٹرائل ہوا۔ تیسرے مقدمے میں بھی عدالت نے شبلی فراز، عمر ایوب، زرتا ج گل اور کنول شوزب ، آصف ، غلام خان ، خدمت اللہ ، شہزاد فاروق ، عاصم جاوید محمد اشفاق ، علی احمدرفیق گل، محمد عفان سرور ، محمد عمر فاروق ، رائے حیدر علی خان ، رائے حسن نواز ، رائے مرتضیٰ اقبال ، شکیل خان نیازی ، عظیم اللہ خان ، مہر محمد جاوید ، شیخ راشد شفیق ، فرخ آغا ، فرخندہ کوکب ، محمد اشرف خان ، محمد احمد چٹھہ ، چودھری محمد آصف ، محمد انصر اقبال ،محمد امیر، اور چودھری بلال اعجاز کو دس دس سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ فواد چودھری ، زین قریشی، خیال احمد کاسترو اور عبداللہ خان دمڑ کو بری کر دیا گیا۔ فواد چودھری ، زین قریشی کو تینوں مقدمات میں بری کیا گیا ۔ یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے گزشتہ ہفتے 22 جولائی کو 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت تحریک انصاف کے 32 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ شاہ محمود قریشی و دیگر ملزموں کو بری کر دیا تھا۔

علاوہ ازیں 24نومبر احتجاج کے مقدمات میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت سمیت نامزد 66 ملزموں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ان میں ، علیمہ خان ، علی امین ، خورشید خان ،عمر ایوب، اسد قیصر ،عارف علوی ،حماد اظہر،شیخ وقاص اکرم ، اجمل صابر ،کنول شوزب ،زبیر نیازی ، میاں اسلم اقبال شامل ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری ٰبی بی تھانہ ٹیکسلا کے کانسٹیبل شہید مقدمہ سمیت تمام مقدمات میں مرکزی نامزد ملزم قرار دیئے گئے ہیں ۔پراسیکیوشن نے ملزموں کی ضمانت منسوخی اور ضامنوں کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا۔ ضامنوں کیخلاف بھی قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ نومبر احتجاج کے راولپنڈی میں31 مقدمات کا ٹرائل جاری ہے ،نومبر احتجاج کے مقدمات کے حوالے سے انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر پراسیکیوشن ٹیم کے پراسیکیوٹرز سید ظہیر شاہ نے محمد یوسف ، رمضان قصوری کے ہمراہ میڈیا ٹاک کرتے ہوئے بتایا کہ تھانہ صادق آباد کے کیس میں کل 111 ملزم ہیں جن میں نو کو فرد جرم قبول کرنے پر سزا ہو چکی ۔ 68 ملزم مسلسل غیر حاضر ہیں۔وکلاء صفائی مسلسل تاریخیں مانگ رہے ہیں۔ہم نے 66 ملزموں کے خلاف ضمانت منسوخی درخواست دائر کی ہے ۔ پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ نے کہا کہ اعلیٰ قیادت سمیت 15 اہم ملزموں کے راولپنڈی کے 10 مقدمات میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کر لئے ہیں۔

شیخ وقاص، کنول شوزب، زبیر نیازی، میاں اسلم اقبال اور اجمل صابر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کئے ہیں۔پولیس کو ہدایات دی گئی ہیں عدالتی احکامات پر عمل در آمد کریں۔یہ ملزم ماسٹر مائنڈ تھے ۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کے مطابق صادق آباد کے درج مقدمہ میں 28 ، واہ کینٹ کے مقدمہ میں 18اور تھانہ نصیر آباد کے مقدمہ میں 20 ملزموں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کئے گئے ہیں جن میں علی امین گنڈا پور، علیمہ خان، عمر ایوب، اسد قیصر، عارف علوی، خورشید خان اور حماد اظہر کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کئے گئے ہیں۔مقدمات میں نامزد ملزم ٹرائل میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔جن ملزموں نے ضمانت لی اور پھر روپوش ہوگئے ان کی ضمانت منسوخی کے لئے بھی قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ نے بتایا کہ ضلع راولپنڈی میں 26 نومبر کے 11 مقدمات، اٹک کے 20 مقدمات جبکہ چکوال میں ایک مقدمہ درج ہے ۔13 ملزم عبوری ضمانتوں پر ہیں ۔عمر ایوب کی ضمانت خارج ہو چکی لیکن وہ سرنڈر نہیں کر رہے ۔26 نومبر کے مقدمات میں کسی کا جیل ٹرائل نہیں ہو رہا۔26 نومبر کے تمام مقدمات میں بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نامزد ہیں۔26 نومبر کے مقدمات میں سپریم کورٹ کی کوئی ہدایات نہیں ہیں۔راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے عدالتی وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دیں۔

پولیس ٹیموں نے سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ علی امین ، علیمہ خان سمیت دیگر رہنمائوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے شروع کردئیے ۔انسداددِہشتگردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر احتجاج کیس میں رؤف حسن، جنیداکبر کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے ،عدالت نے عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 18 ستمبر کو دلائل طلب کرلئے ۔ عدالت نے گواہان سے جرح ہفتہ 2 اگست تک ملتوی کر دی۔ تھانہ شادمان نذر آتش کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت 26 ملزموں کا ٹرائل جاری ہے ۔عالیہ حمزہ اور صنم جاوید ملزموں میں شامل ہیں،زیر حراست رہنما شاہ محمود قریشی ، اعجاز چودھری ، عمر سرفراز چیمہ،میاں محمودالرشید ملزموں میں شامل ہیں ۔

انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے 18 مارچ احتجاج کیس میں مسلسل عدم پیشی پر پی ٹی آئی کے فیصل آباد سے ایم این اے علی افضل ساہی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ۔سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔ انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے پی ٹی آئی قیادت اور رہنمائوں کیخلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ اور مختلف احتجاج پر درج مقدمات میں غیر حاضر ملزموں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرد ئیے ۔گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی و دیگر کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائرکی گئیں جوعدالت نے منظور کر لیں، عدالت نے غیر حاضر ملزموں کے ضمانتی مچلکے ضبط کرتے ہوئے غیر حاضر ملزموں کے ضمانتی کو نوٹسز جاری اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کرد ئیے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں