مرید کے : دھرنا ختم، ایس ایچ او شہید، 48 اہلکار زخمی، 3 کارکن،1 راہگیر جاں بحق : پولیس

مرید کے : دھرنا ختم، ایس ایچ او شہید، 48 اہلکار زخمی، 3 کارکن،1 راہگیر جاں بحق : پولیس

کارکنوں نے فائرنگ کی،پٹرول بم پھینکے ،40گاڑیوں کو آگ لگائی،8افراد زخمی،متعدد گرفتار، سرچ آپریشن جاری :ترجمان سعد رضوی فرار،کنٹینر خاکستر، گوجرانوالہ،کراچی میں بھی جھڑپیں، مظاہرین منتشر،سڑکیں،راولپنڈی میں سکول کھل گئے

لاہور،مریدکے،گوجرانوالہ،راولپنڈی(نمائندگان دنیا،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)مریدکے میں مذہبی جماعت کا دھرنا ختم کرا دیا گیا،ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ گروہ کو منتشر کرنے کی کارروائی شروع ہوئی تو مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پتھراؤ اور پٹرول بموں کا استعمال کیا اور اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے ایس ایچ او فیکٹری ایریا شہزاد نواز شہید اور 48 اہلکار زخمی ہو گئے ۔زخمی ہونے والوں میں 17 اہلکار ایسے ہیں جنہیں گولیاں لگی ہیں،ترجمان پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی، مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہگیر جاں بحق ہوئے جبکہ 8 افراد زخمی ہو گئے ۔ ہنگامہ آرائی کے دوران 40 سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، متعدد افراد گرفتار کرلیے گئے جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے ۔ایس ایچ او تھانہ فیکٹری ایریا شہزاد نواز کی نمازِ جنازہ پولیس لائنز شیخوپورہ میں ادا کر دی گئی،نمازِ جنازہ میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور و دیگر نے شرکت کی۔مقامی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کا یہ آپریشن مذاکرات کی ناکامی کے بعد شروع کیا گیا جو کہ پانچ گھنٹے میں مکمل ہوا اور اب جی ٹی روڈ کا علاقہ مظاہرین سے کلیئر کروا لیا گیا ہے ۔

بی بی سی کے مطابق مریدکے ہسپتال کی ایمرجنسی سمیت تمام وارڈز کے اندر اور باہر بیڈ لگائے گئے اور زخمیوں کی طبی امداد دی گئی،ایمرجنسی وارڈ میں تعینات ڈاکٹر شہزاد نے بتایا کہ صبح سے انہوں نے لگ بھگ ڈیڑھ درجن پولیس اہلکاروں کو طبی امداد مہیا کی ۔جب باقاعدہ آپریشن کا آغاز ہوا تو سب سے پہلے تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی کنٹینر کی لائٹیں بند ہو گئیں، جس پر سعد رضوی، ان کے بھائی انس رضوی اور ٹی ایل پی کے مرکزی رہنما موجود تھے ۔ اس وقت ٹی ایل پی کے کارکنوں کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ تھی۔دوسرے شہروں سے آنے والی پولیس کی مختلف ٹیموں نے رات دس بجے سے ہی اپنی پوزیشنیں سنبھالنا شروع کر دی تھیں۔ پنجاب کانسٹیبلری کے اہلکار بھی بڑی تعداد میں آئے ہوئے تھے جبکہ لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، سیالکوٹ، گجرات اور گوجرانوالہ سے اہلکاروں کی ٹیمیں بھی یہاں پہنچی تھیں۔جب شیلنگ شروع ہوئی تو ٹی ایل پی کے کارکن اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار تھے ، وہ اپنے ساتھ پانی اور نمک بڑی مقدار میں لائے ہوئے تھے ۔

آپریشن رات دو بجے شروع کیا گیا تھا اور صبح سات بجے تک آپریشن مکمل ہو گیا جس کے بعد جی ٹی روڈ کی صفائی کا کام شروع کیا گیا،جہاں ہر طرف جلی ہوئی چیزیں بشمول گاڑیاں نظر آ رہی تھیں،ٹی ایل پی کا مرکزی کنٹینر مکمل طور پر جل چکا تھا، چھوٹی ٹریفک کے لیے سڑک کو کھول دیا گیا، مذہبی جماعت کے امیر مولانا سعد رضوی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ آپریشن کے موقع پر صوبائی دارالحکومت میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اندرون شہر اور داخلی وخارجی راستے بند کر دئیے گئے جبکہ تعلیمی اداروں میں بھی وقت سے پہلے چھٹی دیدی گئی، میٹرو بس جزوی معطل ہونے اور راستوں کی بندش کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔چونگی امر سدھو فیروز پور روڈ بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا،فیروزپور روڈ پر شہری کی میت لے جانے والی ایمبولینس بھی راستہ بند ہونے کے باعث پھنس گئی۔بورے والا میں پی آئی لنک ملتان روڈ پرمذہبی جماعت اور پولیس کے درمیان صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی تو کارکنوں نے شدید پتھراؤ شروع کردیا جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اور تین اے ایس آئی سمیت 8پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔

مریدکے میں آپریشن کیخلاف گوجرانوالہ میں مذہبی جماعت کی کال پر چندداقلعہ میں احتجاج کے دوران پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں،پولیس کی شیلنگ سے مظاہرین منتشر ہو گئے ،کھودی گئی خندقیں بند کر دی گئیں، کنٹینرز ہٹا کر راستے کھول دئیے گئے ۔وہاڑی میں تحریک لبیک کے کارکنوں کا ملتان روڈ پر احتجاج سارا دن جاری رہا، سڑک کو پتھروں اور اینٹوں سے بند کر کے ٹریفک کا نظام مکمل طور پر مفلوج کر دیاگیا،تاہم مغرب کے بعد مظاہرین خود ہی منتشر ہوگئے ۔راولپنڈی میں 4 روز سے بند تعلیمی ادارے کھل گئے ،سرکاری و پرائیویٹ سکولز میں درس تدریس معمول پر آگیا،تمام سڑکیں کھول دی گئیں، تاہم فیض آباد بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک کو ڈبل روڈ کی جانب ڈائیورٹ کیا جاتارہا،موبائل فون اور ڈیٹا سروس بھی بحال کر دی گئی۔ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر راولپنڈی ڈویژن میں دفعہ 144 فوری طور پر نافذ کر دی گئی۔کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی کی جس کے باعث دو بچے زخمی ہوگئے ،پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد 10 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں