پلوشہ کی علیم کیخلاف تحریکِ استحقاق ، NCCIA میں بھی شکایت
سوال کرنے پر تضحیک و دھمکی آمیز زبان استعمال کی ،جو ایوان کے تقدس کے منافی ٹوئٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام پر بھی کردار کشی،پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کی استدعا
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان کے خلاف سینیٹ سیکر ٹر یٹ اسلام آباد میں تحریکِ استحقاق جمع کرا دی ۔ تحریکِ استحقاق میں مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی وزیر نے فنڈز سے متعلق سوال پر نہ صرف ایوان میں چیخ و پکار کی بلکہ میرے خلاف تضحیک و دھمکی آمیز زبان بھی استعمال کی، جو ایوان کے تقدس کے منافی ہے ۔ ادھر سینیٹر پلوشہ خان نے ڈائریکٹر جنرل نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) اسلام آباد کو پیکا ایکٹ 2016 کے تحت باضابطہ شکایت بھی درج کرا دی ۔درخواست کے مطابق گزشتہ چند روز سے سینیٹر پلوشہ کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز ایکس (ٹوئٹر)، فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر شدید اور منظم حملوں کا سامنا ہے ۔
اس مہم میں ہتک آمیز، جھوٹی اور من گھڑت کہانیاں، بے بنیاد الزامات، ڈیجیٹل طور پر تبدیل شدہ تصاویر، ویڈیوز (ڈیپ فیکس) اور میمز پھیلائی جا رہی ہیں جس کے باعث انہیں شدید ذہنی و نفسیاتی دباؤ کے ساتھ ساتھ انکی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ،سینیٹر پلوشہ نے NCCIA سے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو فوری ہدایات جاری کر کے تمام توہین آمیز مواد، ہٹایا جائے ، جبکہ پیکا ایکٹ 2016 کے تحت ذمہ دار عناصر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ سینیٹ استحقاق کمیٹی میں باقاعدہ شکایت جمع کرانے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ یہ بھارت نہیں اور نہ یہاں آر ایس ایس کی حکومت ،میں نہ عورت کی آڑ میں چھپی ہوں اور نہ چھپوں گی، یہ معاملہ کسی ذاتی نوعیت یا انا کی جنگ نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے اجتماعی وقار اور جمہوری حقِ سوال کا ہے ، خاموشی اختیار کرنا آسان تھا، مگر یہ درست نہیں ۔ سیاست تماشا نہیں مگر بدقسمتی سے اس ملک میں سیاست کو تما شا بنایا جا رہا ہے ۔
ہم اس روش کو روکیں گے بد زبانی اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کے پاس دلیل نہیں ، پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر پلوشہ نے کہا کہ جو حقائق ان کی ذات سے منسلک ہیں، اگر وہ بول پڑے تو بہت سے لوگوں کے تمام پول کھل جائیں گے شیشے کے گھروں میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر نہیں مارنے چاہئیں۔ اب یہ معاملہ سینیٹ میں ہوگا اور اس کا فیصلہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری کریں گے ۔یہ وہی وزیر ہیں جنہوں نے اپنی سابقہ پارٹی کے سربراہ کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بھی تذلیل کی ۔ بزدل مردوں کی نشانی یہی ہوتی ہے کہ وہ عورت ذات پر الزامات لگاتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان پر کوئی کرپشن کا کلنک ہے یا غریبوں کو دریا برد کرنے کا کوئی الزام ہے ؟سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ جو حقائق ان کی ذات سے منسلک ہیں، اگر وہ بول پڑے تو بہت سے لوگوں کے تمام پول کھل جائیں گے ، پیپلز پارٹی کی ایم این اے سحر کامران نے کہا کہ صرف سینیٹ ہی نہیں بلکہ قومی اسمبلی بھی سینیٹر پلوشہ خان کے ساتھ کھڑ ے ہیں ،انسانی حقوق، حقوقِ نسواں اور دیگر متعلقہ ادارے اس معاملے کا فوری نوٹس لیں ۔