ڈائریکٹر ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کو نکالنے کا فیصلہ درست :ہائیکورٹ

 ڈائریکٹر ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کو نکالنے کا فیصلہ درست :ہائیکورٹ

خواتین ہراسگی کا فوری اظہار نہیں کرتیں اسکا مطلب یہ نہیں وہ راضی ہیں، جسٹس راحیل محتسب پنجاب اور گورنر کے فیصلوں میں کوئی لاقانونیت نہیں پائی ،تحریری فیصلہ جاری

لاہور (کورٹ رپورٹر )لاہور ہائیکورٹ نے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے کیس کا اہم فیصلہ جاری کردیا ،عدالت نے خاتون کو ہراساں کرنے پر ڈائریکٹر مینجمنٹ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کو نوکری سے نکالنے کا صوبائی محتسب کا فیصلہ درست قرار دے دیا ۔جسٹس راحیل کامران شیخ نے قرار دیا کہ حقیقت ہے کہ خواتین ہراسگی کے واقعات کا فوری اظہار نہیں کرتیں ۔اسکا مطلب یہ نہیں وہ اس پر راضی ہیں اور نہ ہی اس بنا پر ان سے رپورٹ کرنے کا حق چھینا جاسکتا ہے خواتین کو کام کرنے کی جگہ ہراساں کرنے کی حدود صرف آفس بلڈنگ تک محدود نہیں۔ جسٹس راحیل کامران شیخ نے عمر شہزاد کی درخواست پر 17 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے صوبائی محتسب ہراسمنٹ سے متعلق وہ کیس سن سکتا جس میں خاتون کو کام کی جگہ پر ہراساں کیا گیا ۔موجودہ کیس میں درخواست گزار نے شکایت کنندہ کو دھمکی دی کہ اگر تعلقات نہ بنائے تو نوکری جائے گی ،یہ الزام اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے زمرے میں آتا ہے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین اکثر اپنی عزت, خاندانی وقار اور معاشرتی بدنامی کے خوف سے ہراسمنٹ کے واقعات کا اظہار نہیں کرتیں۔محتسب پنجاب فوجداری کارروائی کی سزا نہیں دے سکتا، فوجداری کارروائی کاٹرائل الگ ہے اسکی سزا بھی الگ ہے ۔ درخواست گزار کا یہ اعتراض مسترد کیاجاتا ۔محتسب پنجاب اور گورنر کے فیصلوں میں کوئی لاقانونیت نہیں پائی ۔ عدالت درخواست گزار کی محتسب پنجاب کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر نوکری پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کرتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں