موت کے وقت ہونیوالے تجربات واہمہ نہیں حقیقت ، تحقیق

موت کے وقت ہونیوالے تجربات واہمہ نہیں حقیقت ، تحقیق

نیو یارک(نیٹ نیوز)امریکا کی نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ اور دیگر اداروں کی تحقیق میں کہا گیا کہ 21 ویں صدی میں موت کی تعریف وہ نہیں جو ایک سو سال پہلے تھے ۔

محققین نے کہا کہ سی پی آر ٹیکنالوجی یا طریقے بہتر ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ موت ایک حتمی کیفیت نہیں بلکہ کچھ افراد میں اس کو ممکنہ طور پر ریورس بھی کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی اور ذہنی افعال موت کے وقت رک نہیں جاتے بلکہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ موت کے وقت دل کے تھم جانے سے دماغی خلیات کو ناقابل تلافی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ ان کے مرنے میں کئی گھنٹے یا دن لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ تحقیقی رپورٹس میں موت کے منہ سے واپس آنے والے افراد کے تجربات کو ثابت نہیں کیا جاسکا مگر ان کو مسترد بھی نہیں کیا گیا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں