کھابوں کا استعمال پہلی چارافطاریوں کے بعد 227افراد ہسپتال پہنچ گئے

کھابوں کا استعمال پہلی چارافطاریوں کے بعد 227افراد ہسپتال پہنچ گئے

سحری اور افطاری کے وقت بسیارخوری کرکے ہسپتال پہنچنے والوں میں زیادہ تر30سے 45برس کے افرادشامل ہیںگھی و تیل میں تلی ہوئی اشیا اور ٹھنڈے پانی کا بے دریغ استعمال انسانی صحت پر برے اثرات مرتب کرتا ہے :طبی ماہرین

گوجرانوالہ(نیوز رپورٹر)رمضان المبارک کے پہلے 4روز میں بسیار خوری،کثرت خوری اور غذا میں بے اعتدالی کی وجہ سے ہسپتالوں میں پہنچنے والے مریضوں کی تعداد 227ہو گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتال گوجرانوالہ،ٹی ایچ کیو کامونکی،ٹی ایچ کیو وزیر آباد اور ٹی ایچ کیو نوشہرہ ورکاں میں رمضان المبارک کی پہلی سحری سے لے کر ابتک خوراک کا خیال نہ کرنے کی وجہ سے بیمار ہونیوالے افراد کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ چکی ہے ۔ہسپتال ذرائع کے مطابق سحری اور افطار کے وقت بسیارخوری کرنے والوں میں زیادہ تعداد 30 سے 45 سال کی عمر کے افراد ہیں تاہم نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی بیمار ہو کر ہسپتال پہنچ رہی ہے ۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ناقص گھی و تیل میں تلی ہوئی اشیا اور ٹھنڈے پانی کا بے دریغ استعمال انسانی صحت پر برے اثرات مرتب کر تا ہے۔اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ماہر معدہ و جگر ڈاکٹر رضوان الٰہی نے دنیا کو بتایا کہ رمضان المبارک کا مقصد جسم اور روح کی زکوٰۃ ٰدینا ہے نا کہ سحری اور افطار کے وقت کھابے کھا کر خود کو بیمار کرنا ہے ۔ سحر و افطار میں دودھ دہی،کھجور ،تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کرنے سے صحت پر غلط اثرات نہیں ہوتے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں