سقوطِ ڈھاکہ نظریہ پاکستان کوعملی تعبیر نہ دینے کا نتیجہ، تنظیم اسلامی

سقوطِ ڈھاکہ نظریہ پاکستان کوعملی تعبیر نہ دینے کا نتیجہ، تنظیم اسلامی

حیدر آباد (بیورو رپورٹ)سقوطِ ڈھاکہ نظریہ پاکستان کو عملی تعبیر نہ دینے کا نتیجہ تھا۔ سانحہ 1971 میں سول و عسکری قیادتوں کو اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے ۔ اِن خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔

 انھوں نے کہا کہ 16دسمبر کو یوم ِسیاہ قرار دینے ، ایک دوسرے کو پاکستان کو دولخت کرنے کا الزام دینے اور سیاست دانوں و عسکری اداروں کا خود کو اس سانحہ سے بری الذمہ قرار دینے سے موجودہ پاکستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔ اگر آزادی ملنے کے فورا بعد اِسلام کاعادلانہ نظام حقیقی معنوں میں نافذ ہو جاتا تو پاکستان نہ صرف دولخت نہ ہوتا بلکہ خطے کا انتہائی مضبوط اورمستحکم ملک بن کر ابھرتا اور جغرافیائی فاصلے کے باوجود ملک کے دونوں حصے ایک دوسرے کی تقویت اور استحکام کا باعث بنتے ۔درحقیقت سانحہ ڈھاکہ کی فوری وجہ یہ بھی تھی کہ عوامی رائے اور مینڈیٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا گیا اور مسلمانوں کی ایک بہت بڑی آبادی کے ساتھ دوسرے درجہ کے شہریوں جیسا سلوک کر کے ان کے جائز مطالبات کو بھی نہیں سنا گیا اور انہیں طاقت کے استعمال سے کچلنے کی کوشش کی گئی۔ اب وقت ہے حکومت، ریاستی ادارے اور پوری قوم مل کر نظریہ پاکستان کو عملی شکل دینے کی طرف توجہ دیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں