وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات، دورہ چین کے حوالے سے اجلاس میں بھی شرکت : کوئی بڑا واقعہ نہ ہوا تو مزید معاشی بہتری آئیگی : عمران خان

وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات، دورہ چین کے حوالے سے اجلاس میں بھی شرکت : کوئی بڑا واقعہ نہ ہوا تو مزید معاشی بہتری آئیگی : عمران خان

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، اے پی پی، دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز ملاقات کی۔

وزیر اعظم آفس سے جاری نہایت مختصر خبر کے مطابق آرمی چیف نے وزیر اعظم آفس میں عمران خان سے ملاقات کی جس میں پاک فوج سے متعلق پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت گزشتہ روز آئندہ ماہ ہونے والے دورہ چین کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، شوکت ترین، فواد حسین، اسد عمر، مشیرتجارت عبدالرزاق دائود، قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، معاون خصوصی سی پیک خالد منصور اور سینئر افسران شریک ہوئے ۔ اجلاس میں وزیراعظم کو دورہ چین کے دوران سرمایہ کاری، تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور برآمدات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے ٹھوس منصو بوں پر چینی حکام سے جاری گفت و شنیدپر بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں دورہ چین سمیت مختلف امور پر مشاورت اور سکیورٹی ، خطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا بھی اجلاس ہوا ۔جس میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ اور دیگر اہم امور پر غور کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے رپورٹ کے تناظر میں حکومتی بیانیے کی وضاحت کی اور ترجمانوں کو اپوزیشن کی تنقید کا بھرپور جواب دینے کی ہدایت کی ۔وزیراعظم نے ترجمانوں کو صحت کارڈ کی سہولت کے بارے میں عوام کو آگاہ کر نے کی ہدایت بھی کی اور کہا عوام کو بہترین معاشی اشاریوں کے بارے میں بتایا جائے ۔ انہوں نے کہا اگر کوئی بڑا واقعہ رونما نہ ہوا تو معیشت مزید بہتر ہو گی۔ ذرائع کا کہنا تھا اس موقع پر پی ڈی ایم کے مارچ کی کال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور اس سے سختی سے نمٹنے پر اتفاق کیا گیا ۔ذرائع نے بتایا اجلاس میں صحت کارڈ اور شہباز شریف کیخلاف کیسز پر گفتگو کی گئی ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے بارے میں وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بریفنگ دی ۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں مالی کرپشن کا کوئی ذکر نہیں ہے صرف قانون کی حکمرانی سے متعلق معاملات کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے ۔فوادچودھری نے کہا موجودہ دور حکومت میں کوئی مالی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔ وزیراعظم عمران خان کا اس موقع پر کہنا تھا سابقہ ادوار میں پاناما جیسے بڑے بڑے سکینڈل سامنے آتے رہے ، شہباز شریف کے کرپشن کیسز اور منی لانڈرنگ کے معاملات کو مزید اجاگر کیا جائے ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ عوام کو بتایا جائے شریف خاندان نے کس طرح چپڑاسیوں اور کلرکوں کے نام پر منی لانڈرنگ کی ۔ دنیا نیوز کے مطابق عمران خان نے کہا حکومت سنبھالنے کے بعد کرپشن کے خاتمے کا وعدہ پہلے 90 دن میں پورا کردیا تھا۔ 

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان فلاحی ریاست کے طورپر دنیا کے لئے مثال بنے گا ، آنے والا وقت قومی صحت کارڈ جیسے ہمارے اقدامات کی افادیت ثابت کرے گا، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی شہریو ں کو اس طرح کی ہیلتھ انشورنس میسر نہیں ، ملک کاپیسہ لوٹنے والے حکمران کھانسی کا علاج کرانے بھی باہر جاتے ہیں ، ان کا سارا خاندان باہر بیٹھا ہے ، پاکستان کو ایسی فلاحی ریاست بنائیں گے جس میں ریاست کمزور اور غریب کی ذمہ داری لے اور قانون کی حکمرانی ہو،برطانیہ سے بھی بہتر نظام صحت لا ئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کے ذریعے اسلام آباد، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور تھرپارکر کے تمام گھرانوں کو 10 لاکھ روپے تک کی صحت کی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وفاقی وزیراطلاعات فواد حسین کے علاوہ وفاقی وزرا اور معاونین خصوصی سمیت اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔وزیراعظم نے کہا صحت کارڈ کے اجرا پر عثمان بزداراور ان کی ٹیم اور وفاقی وزارت صحت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ یہ بہت بڑاقدم ہے ۔ صحت کارڈ کے ذریعے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی ۔

وزیراعظم نے کہا میں نے برطانیہ کا نیشنل ہیلتھ سسٹم قریب سے دیکھا ہے اور میں اس سے بڑا متاثر تھا لیکن جو نظام ہم لے کر آئے ہیں یہ اس سے بھی بڑھ کرہے ۔ برطانیہ میں شہریوں کے لئے صرف سرکاری ہسپتالوں میں علاج مفت ہے جبکہ ہم نے جو ہیلتھ کارڈ متعارف کرایا ہے اس کے ذریعے شہری نہ صرف سرکاری بلکہ پرائیویٹ ہسپتال سے بھی مفت علاج کی سہولت حاصل کر سکیں گے اور ہیلتھ انشورنس کے لئے کوئی پریمیم بھی نہیں دینا پڑے گا۔ وزیراعظم نے کہا یہ کارڈ امیر اور غریب کی تفریق کے بغیر سب کے لئے ہے ۔ انہو ں نے کہا میں نے سرکاری ہسپتالوں کی تنزلی کا سفر دیکھا ہے ۔ پہلے سرکاری ہسپتال بہت بہتر ہو تے تھے لیکن وقت کے ساتھ امیروں کے لئے پرائیویٹ ہسپتال بن گئے جبکہ سرکاری ہسپتال صرف غریبوں کے لئے رہ گئے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کی حالت یہ ہو گئی کہ ان میں ڈاکٹرز نہیں اور پسماندہ علاقوں میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ میانوالی سے علاج کے لئے لوگوں کو راولپنڈی آنا پڑتا تھا ۔

پورا سسٹم صرف ایلیٹ کلاس کو سہولیات فراہم کرتا تھا اور غریب صرف ٹھوکریں کھانے کے لئے رہ گیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا ماضی میں حکمران انتظار کرتے تھے کہ خوشحالی آئے گی توپاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں گے ،ہم نے پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کاآغاز کردیا ہے ۔ آج ہم نے صحت کارڈ کا تاریخی قدم اٹھایا ہے ۔ آنے والا وقت اس کی افادیت ثابت کرے گا۔ انہوں نے کہا قومی سلامتی کا تحفظ اسی وقت ممکن ہے جب عام آدمی ریاست کے ساتھ تعلق محسوس کرے ۔ماضی میں حکمران پیسہ لوٹ کر باہر لے گئے ، وہ اپنا علاج بھی بیرون ملک کراتے ہیں۔انہیں عام آدمی کی مشکلات کا احساس نہیں ہے ۔ ہم نے جو فلاحی اقدامات کئے ان کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ۔ ہیلتھ انشورنس پر ساڑھے چار سو ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا تعلق ایک پسماندہ علاقے سے ہے اور وہ عام آدمی کی مشکلات اور تکالیف سے بخوبی آگاہ ہیں۔

ان کے خلاف جیسی مہم چلائی گئی ایسی کسی وزیراعلیٰ کے خلاف نہیں چلائی گئی لیکن جب سروے کی رپورٹ آئی تو پتا چلا کہ وہ نمبرون وزیراعلیٰ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو عاجزی پسند ہے ، جو پہلے وزیراعلیٰ تھا وہ ٹوپیاں اور بوٹ پہن کر پھرتا تھااور کھانسی کا علاج کرانے بھی باہرجاتا تھا۔ ان کا سارا خاندان باہر بیٹھا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا صحت کارڈ ایک پوراہیلتھ سسٹم ہے ، اس سے صحت کا پورانظام بہتر ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا پنجاب میں پانچ نئے زچہ وبچہ ہسپتال بنائے جا رہے ہیں کیونکہ صوبے میں دوران زچگی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے ۔ پرائیویٹ ہسپتالوں کو بھی مراعات دی جائیں گی تاکہ پسماندہ علاقوں میں بھی پرائیویٹ ہسپتال بن سکیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان فلاحی ریاست کے طور پر پوری دنیا کے لئے ایک مثال بنے گا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے خطاب کرتے ہوئے کہا صحت کے شعبہ میں انقلاب آرہا ہے ۔صحت انصاف کارڈ بڑی سہولت ہے ۔

اس کے ذریعے شہری کینسر ،ہارٹ، سی سیکشن، ڈائیلاسز، جلنے اور حادثے کی صورت میں بھی علاج کراسکیں گے ۔ قبل ازیں وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کے ہمراہ منتخب شہریوں میں علامتی ہیلتھ کارڈ بھی تقسیم کئے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا حکومت سول اور فوجداری نظامِ عدل کے قوانین میں ضروری تبدیلیوں سے ملک میں انصاف کے نظام کو مؤثر اور اِس تک غریب کی رسائی کو یقینی بنا رہی ہے ، 1908 کے بعد پہلی بار حکومت سول قانون میں تبدیلی لے کر آ رہی ہے ، ایک صدی پرانے قوانین میں اصلاحاتی تبدیلی کے حوالے سے ماضی میں کسی حکومت نے نہیں سوچا۔ سول قانون میں اصلاحات پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی ان قوانین میں تبدیلی نہ کرنے کی بڑی وجہ اشرفیہ کا ان قوانین کی آڑ میں قانون کی گرفت سے اپنے لئے راہِ فرار کیلئے راستے محفوظ رکھنا تھا۔

انہوں نے کہا موجودہ دورِ حکومت میں عدلیہ آزاد ہے ۔ اجلاس کو تین سالہ دورِ حکومت میں نافذ کی گئی اصلاحات اور آئندہ کے لائحہ عمل سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا کہ سول نظامِ انصاف اور فوجداری قوانین میں اصلاحاتی تبدیلیوں کے بعد نہ صرف انصاف کے عمل میں تیزی آئے گی بلکہ الیکٹرانک شواہد، الیکٹرانک ایف آئی آر و دیگر اقدامات سے حکومت کے قانون کی بالادستی اور امیر و غریب کیلئے ایک قانون کے منشور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے گا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں