ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح میں اضافہ نہ کیا تو آئی ایم ایف سے مزید مدد لینا پڑیگی:وزیر خزانہ

ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح میں اضافہ نہ کیا تو آئی ایم ایف سے مزید مدد لینا پڑیگی:وزیر خزانہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان محصولات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کرتا تو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)سے مالی امداد کے پیکجز حاصل کرنے پر مجبور ہوتے رہنا پڑے گا۔

برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز کو دیئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ہم اس ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کے  لیے پرامید ہیں، لیکن اگر ہم اپنی ٹیکس آمدنی میں اضافہ نہیں کرتے ہیں تو یہ ہمارا آخری فنڈ پروگرام نہیں ہوگا۔ حکومت کو پاکستان کو طویل مدتی ترقی کے راستے پر ڈالنے میں کافی چیلنجز درپیش ہیں۔2000 کی دہائی میں پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہوا کیونکہ حکام بین الاقوامی بانڈ ہولڈرز، چین اور خلیجی ممالک سمیت دیگر ممالک کے قرضوں کے ایک بڑے حصے سے پیداواری اور برآمدات پر مبنی شعبوں میں سرمایہ کاری کرانے میں ناکام رہے ، ملک کا انحصار درآمدات پر ہے جس سے موجودہ اور جمع شدہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرض لینا پڑتا ہے ۔ہمیں قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، جب تک یہ معیشت درآمدات پر مبنی رہے گی ہمارے پاس ڈالر ختم ہوتے رہیں گے اور ہمیں قرض دینے والوں کے پاس واپس جانا پڑے گا۔ایف بی آر میں کرپشن کے تاثر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ کرپشن، ہراساں کیے جانے اور حکام کی جانب سے سپیڈ منی اور سہولت فراہم کرنے کے لیے رقم مانگنے کی وجہ سے ٹیکس اتھارٹی سے ڈیل نہیں کرنا چاہتے ، محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ میں لوگوں کو پہنچنے والا درد محسوس کرسکتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اپنے پروگرام کے لیے 5 سال کا وقت نہیں ہیں، ہمیں اگلے دو سے تین مہینوں میں کام دکھانا اور ڈیلیور کرنا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں