حالت جنگ میں ہیں،بلوچستان میں جو ہورہا ہے وہ سب کے سامنے:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

حالت جنگ میں ہیں،بلوچستان میں جو ہورہا ہے وہ سب کے سامنے:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد، لاہور (اپنے نامہ نگار سے ، کورٹ رپورٹر )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہینِ عدالت کیس میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جانب سے 8 ستمبر جلسہ کی یقین دہانی پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں۔

 بلوچستان میں جو ہورہا ، سب کے سامنے ہے ،آخری رات ہی این او سی معطل کرنے کا کیوں بتاتے ہیں؟۔پی ٹی آئی وکیل ،شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہمارا جو خدشہ تھا ہمارے ساتھ وہی ہوا ہے ،ہمیں جلسے کی اجازت دی گئی اور پھر آخری دن این او سی معطل کر دیا گیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ لوگ دور دراز علاقوں سے چل چکے ہوتے ہیں بعد میں پتہ چلتا ہے جلسہ معطل ہو گیا،آپ پہلے بتا دیا کریں کہ سکیورٹی خدشات ہیں اجازت نہیں دے سکتے ،میں نے میڈیا پر دیکھا کہ صبح صبح اڈیالہ جیل جا کر ملاقات کی گئی،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ پی ٹی آئی قیادت کا شکریہ کہ انہوں نے جلسہ ملتوی کر دیا،ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اگلی اجازت بھی دیدی ہے ، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آبادسے استفسارکیاکہ پورا اسلام آباد بند ہے کنٹینرز ہی کنٹینرز ہیں، وجہ کیا ہے ؟،صرف ایک مارگلہ روڈ کھلا ہے اور وہاں بھی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں،کیا اچھا لگے گا کہ میں کمشنر کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کروں،دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے 8 ستمبر کو جلسے کی اجازت کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ پچھلی بار لفظ انشاء اللہ کہا تھا تو اِنہوں نے اعتراض کیا تھا،چیف جسٹس نے کہاکہ8 ستمبر کو جلسہ ہے تو ہم یہ درخواست نمٹا نہیں رہے ،ہم اس درخواست کو دس ستمبر تک ملتوی کرتے ہیں ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں