کالے سانپ کے دانت توڑ کرزہر نکال دیا ہے ـ:فضل الرحمان

کالے سانپ کے دانت توڑ کرزہر نکال دیا ہے ـ:فضل الرحمان

اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے ،مانیٹرنگ ڈیسک) سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے بلاول، نواز، شہباز اور ایوان میں موجود تمام لوگوں کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ان کاوشوں میں پاکستان تحریک انصاف بھی میرے ساتھ ساتھ رہی۔فضل الرحمان نے کہا کہ یہاں جھگڑا شخصیات کا ہے ، ایک جج سے حکمران پارٹی، دوسرے سے حزب اختلاف گھبرا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئین مستحکم دستاویز ہوتی ہے ، سادہ اکثریت سے قانون پاس کرلیتے ہیں، آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت ضروری ہے ۔فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی قاعدے قانون کے تحت جلسے کرتا ہے تو اسے اجازت ہونی چاہیے ۔ پی ٹی آئی شکایت کررہی ہے کہ ان کا لیڈر جیل میں کس حالت میں ہے ،عمران خان کے ساتھ اس قسم کا نارواسلوک ناقابل قبول ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازع میں یرغمال نہ بنایا جائے ۔جمہوری سفر میں مشکل پیش آئے گی تو اس سے رہنما ئی حاصل کریں گے ۔قبل ازیں پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر کہا ہے کہ ہم نے کالے سانپ کے دانت توڑ کر اس کا زہر نکال دیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے ۔مولانا سے تعلق رہے گا ۔

پاکستان تحریک انصاف نے 26 آئینی ترمیم کے لئے ووٹ نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی اس عمل میں شریک نہیں ہوگی تاہم سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مستقبل میں بھی رابطہ جاری رہے گا،مولاناآزاد ہیں وہ اس بل کی حمایت کریں گے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم مولانا کے بے حد مشکور ہیں، ہمارے چیئرمین عمران خان نیازی ہیں آج بھی ہیں اور کل بھی رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جو فیصلے کرتے ہیں عمران خان کی رضامندی سے کرتے ہیں، مجھے کل بھی انہوں نے کہاکہ ہم پہلے اپنے ارکان سے مشورہ کریں، تحریک انصاف 26ویں آئینی ترمیم پر ووٹ نہیں دے سکتی۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جس طریقے سے ہمارے ارکان کو اٹھایا گیا اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم نے کہا پہلے ہمارے سینیٹرز واپس آجائیں، ہم اپنا مؤقف اسمبلی کے فلور پر دیں گے ۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل، علامہ راجہ ناصر عباس نے بھی مولانا سے ملاقات کی، ملاقاتوں کا سلسلہ عرصے سے شروع ہے ہم سب مولانا کے کردار پر بے حد مشکور ہیں آئین میں ترمیم ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی اس سنجیدہ مسئلے کو اچھے طریقے سے سمجھتی ہے ۔ہم نے حکومتی مسودے پر غور کیا ، خان صاحب نے کہا تھا کہ پہلے اپنے پارلیمان اور اسمبلیوں میں اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ملاقات کروں گا، مزید مشاورت کرینگے ، اس کے بعد اس پوزیشن میں ہونگے کہ اس بل پر موقف دینا ہے یا پھر سپورٹ کرنا ہے یا نہیں، ا نہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اصولی موقف دے چکی ہے جس طرح سے بل لایا گیا، کمیٹیوں میں لایا گیا، بار بار وقت تبدیل کئے گئے ، جس طرح ارکان کو ہراساں کیا گیا، اٹھایا گیا،اس کی مذمت کرتے ہیں مولانا کے ساتھ اس حوالے سے طویل نشست ہوئی، پی ٹی آئی اعلان کرتی ہے کہ بل پر پی ٹی آئی ووٹ نہیں دے سکتی ،پی ٹی آئی اس عمل میں شریک رہی ہے باوجود اس کے ہمارے اسمبلی اور طریقہ کار پر شدید تحفظات رہے ،مولانا کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا بالکل آزاد ہیں، وہ اس بل کو سپورٹ کرینگے ، ہمیں کوئی گلہ شکوہ نہیں، مولانا کے ساتھ مستقبل میں بھی تعلق ایسا رہے گا ،مولانا فضل الر حمن نے کہاکہ  مجموعی طور پر ہم نے کالے سانپ کے دانت توڑ د ئیے ہیں اور زہر نکال دیا ہے اس پر پی ٹی آئی نے بھی اتفاق کیا ہے ، متن پر کوئی جھگڑا نہیں رہا ہے۔

لیکن پی ٹی آئی کے حالات ایسے ہیں کل انہوں نے عمران خان سے ملاقات کی اور جو ہمیں بتایا، ان پر تشدد ہوا، کارکن گرفتار ہوئے ، اگر ووٹنگ میں حصہ نہیں لے رہے تو میں بھی تسلیم کرتا ہوں کہ یہ انکا حق بنتا ہے کیونکہ آئینی ترامیم پر کوئی بنیادی اعتراض نہیں ا نہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے وقت بھی حکومت اور اپوزیشن مل کر بیٹھی تھی آئین قوم کا ہوتا ہے ہم نے مل کر محنت کی ہے لیکن ایک پارٹی کی اپنی ایک مخصوص پوزیشن ہوتی ہے اس لئے جبر نہیں کرسکتے ،اگر بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے تو پی ٹی آئی حق پر ہے ، جائز احتجاج کر رہے ہیں ا نہوں نے کہا کہ اتفاق رائے ملکی سطح پر ہو رہا ہے ، جو بل مسترد کیا تھا وہ بل اب نہیں رہا، ہم نے شخصیات کو نہیں دیکھناججز کی سنیارٹی اپنی جگہ کارکردگی بھی اہم چیز ہے ، اگر دو تین ججز کا پینل بنا کر چناؤ کیا جائے تو صحت مند روایت کا آغاز ہو جائے گا۔ ماضی میں بھی آئین پاکستان تب بنا تھا جب بلوچستان اسمبلی کو توڑا گیا تھا۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی تقرری کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سنیارٹی اپنی جگہ لیکن اس کے ساتھ کارکردگی کی بھی کوئی اپنی اہمیت ہوتی ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے پاکستان تحریک انصاف کے ترمیم پر احتجاج کو ان کا حق قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں پی ٹی آئی نے جائز احتجاج کیا ہے ، جو کچھ اس پارٹی کے ساتھ ہوا یا جو ان کے بانی چیئرمین کے ساتھ ہوا ان کا اختلاف بنتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں