اسلام آباد ہائیکورٹ:جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کالعدم

اسلام آباد ہائیکورٹ:جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کالعدم

اسلام آباد، راولپنڈی ، لاہور (اپنے نامہ نگار سے ، خبرنگار، عدالتی رپورٹر )اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کی شق کالعدم قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر پابندی آئین کی شقوں سے متصادم ہے ۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت نے شیرافضل مروت کی درخواست پرتحریری فیصلہ جاری کردیا۔فیصلہ میں مزید کہاگیاکہ قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر\"بلینکٹ پابندی\" آئین کی ایسوسی ایشن اور اظہار رائے کی آزادی کی شقوں سے متصادم ہے ،بیرسٹر زینب جنجوعہ کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا جنہوں نے بہترین معاونت کی،ایڈووکیٹ جنرل نے پنجاب کے جیل رولز سے متعلق درخواست قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا،اسلام آباد کی عدالتوں کے قیدی بھی اڈیالہ جیل میں قید ہونے کے باعث اس عدالت کا دائرہ اختیار بنتا ہے ،پنجاب حکومت نے جواب طلب کرنے کے تین ماہ بعد تک بھی جواب جمع نہیں کرایا۔بانی پی ٹی آئی کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں پر پابندی کی وجہ جیل رولز کی یہ شق بتائی گئی تھی،بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں پر پابندی کے بعد شق 265 کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ادھر اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں آخری گواہ پر جرح کے لئے 34 ویں سماعت بھی جرح کے بغیر ملتوی کر دی گئی ۔ بشریٰ بی بی کی طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہاکہ بشریٰ بی بی نہ خود عدالت پیش ہوئی ہیں نہ ان کے وکلا عدالت آئے ہیں ۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے ضمانت کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے شو کاز نوٹس جاری کیا جائے ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وکلا کا یہی طریقہ کار رہا تو ضمانت منسوخ کر کے وارنٹ دوبارہ جاری ہو سکتے ہیں۔عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی ۔بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو جیل میں بہتر سہولیات فراہم کرنے کی نورین نیازی کی درخواست پر جیل حکام کو مینوئل کے مطابق سہولیات کی فراہمی،اخبار جاری کرنے اور عدالتی احکامات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرانے کا حکم دے دیا۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایاکہ بانی پی ٹی آئی کو جیل رولز کے تحت تمام سہولیات فراہم کردی گئی ہیں۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیاکہ جیل خانہ جات سے کون آیا ہے ،جس پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات عبدالرؤف نے عدالت کو بتایاکہ میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات ہوں،بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں بھی شروع ہو گئی ہیں،جسٹس ارباب طاہر نے جیل حکام کو تنبیہ کی کہ اپنے لیے بلاوجہ پریشانی نہ بنائیں، جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہاکہ واٹس ایپ کال ہو یا جیسے بھی ہو آپ بیٹوں سے بات کروا دیا کریں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست جیل حکام کی جانب سے پابندی نہ ہونے کے بیان پر نمٹادی۔ لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی تصویر اور نام چینلز پر نشر نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، سرکاری وکیل نے جواب جمع کروانے کیلئے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت گیارہ نومبر تک ملتوی کردی۔درخواست میں بانی پی ٹی آئی کی تصویر نشر کرنے اور نام نشر کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں