عمران خان کی 9مئی کے چار مقدمات میں ضمانتوں کا تحریر ی فیصلہ جاری
لاہور،راولپنڈی ،اسلام آباد(کورٹ رپورٹر، خبرنگار،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں )لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نو مئی کے چار مقدمات میں ضمانتیں منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جبکہ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی سمیت دیگرملزموں پر سانحہ 9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم تیسری بار موخر کردی گئی ،تمام ملزموں کی حاضری مکمل نہ ہونے کی وجہ سے فرد جرم عائد کرنے کے لئے 25 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی گئی ۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد جاوید نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نو مئی کے چار مقدمات میں ضمانتیں منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ بانی پی ٹی آئی 9 مئی کو موقع پر موجود نہیں تھے ،کسی بھی ملزم کو غیر معینہ مدت کیلئے جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔ بانی پی ٹی آئی کی ایک سال تک ان کیسز میں گرفتاری نہیں ڈالی گئی ، اس عمل سے پولیس اور پراسیکیوشن کی غیرسنجیدگی ظاہر ہوتی ہے ،بانی پی ٹی آئی ان مقدمات میں نامزد نہیں ،ان کو ضمنی بیان کی روشنی میں نامزد کیا گیا ۔
بانی پی ٹی آئی پر صرف مبینہ واردات کیلئے مجرمانہ سازش کی حوصلہ افزائی کے الزامات ہیں،ریکارڈ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اس سازش کو سنا،حیران کن طور پر پولیس اہلکاروں نے اپنے کسی بھی اعلٰی افسروں کو اس سازش کے بارے میں نہیں بتایا،فیصلے میں قرار دیا گیا کہ درخواست گزار کو نو مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا،جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے گرفتاری سے متعلق کیس سنا،بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے سامنے نو مئی کے واقعات کی مذمت کی اورکہا کہ میں نے اپنے ورکرز کو کبھی پرتشدد مظاہروں کا نہیں کہا ، ملک میں امن چاہتاہوں ۔فیصلے میں لکھا گیاکہ بانی پی ٹی آئی کا جرم ثابت کرنے کیلئے مزید تحقیقات ضروری ہیں، بانی پی ٹی آئی اس سازش کے ماسٹر مائنڈ ہیں یا نہیں، اس کا جائزہ ٹرائل میں لیا جائے گا، لہذاعدالت بانی پی ٹی آئی کی پانچ لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کرتی ہے ۔راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے موقع پرعمران خان ، عمر ایوب، زرتاج گل، راجہ بشارت، شبلی فراز، صداقت عباسی، راجہ راشد حفیظ، واثق قیوم عباسی اور کرنل (ر) اجمل صابر سمیت وفاقی و صوبائی وزرا ارکان اسمبلی اور دیگر ملزموں پر فرد جرم عائد ہونا تھی ۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو شیخ رشید احمد، امجد خان نیازی، عمر تنویر بٹ، واثق قیوم، طاہر صادق، عمر ایوب و دیگر کے وکلا نے اپنے دلائل دئیے ۔ پراسیکیوٹرز نے وکالت ناموں کے بغیر دلائل دینے پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ صرف وہی وکلا دلائل دیں جنہوں نے وکالت نامے داخل کروا رکھے ہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ مقدمے میں نامزد 102 ملزموں کے وکلا کے وکالت نامے ہی نہیں،عدالت کیسز کی پیروی کے لئے سٹیٹ کونسل مقرر کرے ۔ شیریں مزاری اور شکیل نیازی و دیگر کے وکلا نے بھی اپنے دلائل مکمل کر لئے ، جس کے بعد پراسیکیوشن کی جانب سے دلائل دئیے گئے ۔ سماعت سے قبل عدالت نے شاہ محمود قریشی کو بھی لاہور سے طلب کیا تھا، انہیں چالان کی نقول فراہم کردی گئیں اور انہیں 25نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا کہاگیا ۔ علی امین گنڈا پور، زرتاج گل نے ایک یوم کے استثنیٰ کی درخواست دائرکی جومنظور کرلی گئی۔عدالت نے سرکاری وکلا کو شیخ رشید، شیریں مزاری، امجد نیازی و دیگر کی بریت کی درخواستوں پر ہفتہ کے روز ہی دلائل دینے کا حکم دیا جب کہ پیش ہونے والے تمام ملزموں کو حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی گئی۔بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکیل محمد فیصل ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں پیش رفت ہوئی ہے جس پر تحفظات ہیں۔ پہلے نقول تقسیم کی جا چکی ہیں،پراسیکیوشن نے آج کچھ نئی نقول تیار کیں ، یہ نقول پہلے موجود نہیں تھیں،یہ نقول بذریعہ کورٹ ملز موں کو دے دی گئیں جو جعلسازی ہے جبکہ ہمیں کوئی فوٹیج بھی نہیں دی گئی ۔