پی ٹی آئی قافلہ اسلام آباد کے قریب،پولیس سے جھڑپیں:علی امین کی زیر قیادت قافلے میں ہزاروں مظاہرین شامل ،پنجاب میں ارکان اسمبلی سمیت سینکڑوں گرفتار
اسلام آباد ،لاہور (خصوصی رپورٹر،سیاسی نمائندہ ،نمائندگان دنیا)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور،سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے۔
جن میں ہزاروں مظاہرین شامل ہیں ،کئی جگہ سکیورٹی اہلکاروں اور پی ٹی آئی کارکنوں میں جھڑپیں بھی ہوئیں اورارکان اسمبلی سمیت سینکڑوں پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کرلیاگیا ،قافلے نے برہان انٹرچینج کے مقام پرپڑاؤڈال لیا اور رات وہیں گزارنے کا فیصلہ کیا،آج اسلام آباد کی طرف پیش قدمی کئے جانے کا امکان ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلئے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے ، بلوچستان اور سندھ کے قافلے خیبرپختونخوا پہنچے اور صوابی میں جمع ہوئے ۔علی امین گنڈا پور نے صوابی میں کارکنوں سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا، اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے ۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پُل، چھچھ انٹرچینج اور غازی بروتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔اس مقام پر قافلے نے کچھ دیر قیام کیااور بشریٰ بی بی نے اپنے مختصر خطاب میں کہاکہ آپ اپنی گاڑیوں میں بیٹھیں، ہمیں تیز جانا ہے اور خان کو لئے بغیر واپس نہیں آنا، اس طرح کرنے سے آپ لوگ تھک جائیں گے ۔
ہری پور سے آنے والے قافلے کے شرکا اٹک پُل پر پہنچے تو پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جس پر مظاہرین نے اطراف میں موجود گرین بیلٹ کو آگ لگائی جبکہ غازی پُل پر کھڑی ایک سوزوکی کو بھی نذر آتش کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے آنسو گیس چلانے والے ماہر پولیس ملازم کو موٹر سائیکل کی ٹکر مارکر زخمی کیا اور پھر اُسے تشدد کا نشانہ بنایا۔پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کی حدود میں قافلے داخل ہونے کے بعد ٹیکسلا پہنچنے والے ہزارہ ڈویژن کے قافلوں کو بذریعہ جی ٹی روڈ واپس موٹروے برہان ریسٹ ایریا پر پہنچ کر علی امین گنڈاپور کے قافلے میں شامل ہونے کی ہدایت کی۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب قافلے کی صورت میں ٹیکسلا پہنچے جہاں چیک پوسٹ پر پولیس نے قافلے پر شیلنگ کی تاہم پی ٹی آئی کارکنوں کی پیش قدمی پر پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ ہزارہ ہری پور سے عمر ایوب کی قیادت میں آنے والا بڑا قافلہ گانگو باہتڑ پر پولیس رکاوٹ کو عبور کرکے پنجاب کی حدود میں داخل ہوا۔
ٹیکسلا سے تیمور مسعود کی قیادت میں پی ٹی آئی قافلہ بھی عمر ایوب کے قافلے میں شامل ہوگیا ۔علی امین گنڈا پور کے بھائی عمرامین گنڈاپورکی قیادت میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع سے پاکستان تحریک انصاف کے قافلے موٹر وے پر ضلع اٹک کی تحصیل پنڈی گھیب کے مقام پر پہنچے جہاں پنجاب پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔ قافلے میں شامل لوگوں نے عیسیٰ خیل اور پھر داؤد خیل کے مقام پر رکاوٹوں کو عبور کیا،اس قافلے میں بلوچستان کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، لکی مروت اور جنوبی پنجاب کے لوگ شامل ہیں۔فیض آباد انٹرچینج کے قریب پہنچنے والی چند افراد کی ٹولی کو پولیس نے منتشر کر دیا جبکہ پولیس کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر جمع ہونے والے کارکن سوہان کی جانب بھاگ پڑے ،کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے فیض آباد پل کے قریب وفاقی پولیس نے شیلنگ بھی کی۔پی ٹی آئی کے کارکنوں نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ فیض آباد میں پولیس نے 60 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جبکہ راولپنڈی سے بیسیوں کارکنوں کودھرلیاگیا۔
پولیس نے 26 نمبر چونگی پر جمع ہونے والے 28 کارکنوں کو گرفتار کیا جن میں سے بیشتر سے چاقو اور غلیلیں برآمد ہوئیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق حراست میں لئے جانے والوں میں افغان شہری بھی شامل ہیں۔پتوکی سے اسلام آباد جانے والی تحریک انصاف کی ریلی کا ملتان روڈ پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، جس پر پولیس نے شیلنگ جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔ڈیرہ اسماعیل خان میں عیسیٰ خیل انٹر چینج پر پولیس نے کارکنوں پر شیلنگ کی جس کے بعد پی ٹی آئی کے کارکن پولیس پر ٹوٹ پڑے ۔ سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے اس بات کی تصدیق کی کہ بشریٰ بی بی احتجاج میں شریک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ورکر کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا ، اگر ہم ورکر سے اسکی فیملی کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو خان کی فیملی سب سے پہلے مارچ کا حصہ ہوگی ۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ بشریٰ بی بی الگ گاڑی میں سوارہیں، صوبائی وزیر پختون یار نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بشریٰ بی بی قافلے میں موجود ہیں اور علی امین گنڈاپور قافلے کو لیڈ کر رہے ہیں۔
بشریٰ بی بی کی ترجمان مشال یوسفزئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور میں احتجاج کے معاملے پر کسی قسم کا تنازع نہیں ۔ بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی قافلے میں ہیں لیکن قافلے کو لیڈ پارٹی قیادت کرے گی،سب کو بشریٰ بی بی کی فکر تھی، لوگ انہیں منا رہے تھے کہ وہ نہ نکلیں، ان کی جان کو خطرہ ہے ۔علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل ہو گا،عوام کا سمندر دیکھ لیں ، وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے ،جتنا وقت لگ جائے ڈی چوک پہنچنا ہے ، راستے کھولنے کیلئے سرکاری نہیں بلکہ پرائیویٹ مشینری ساتھ لے کر جارہے ہیں ۔پشاور ٹول پلازہ پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے ، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔پی ٹی آئی نے دعوی ٰکیا ہے کہ صوابی جانے والی پرائیویٹ مشینری کو پشاور ٹول پلازہ کے قریب پولیس کے روکنے کے بعد نامعلوم حملہ آوروں نے حملہ کردیا۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ موٹروے پر مسلح نقاب پوشوں نے ہماری کرین، ڈمپر اور دیگر گاڑیوں کو روکا۔
انہو ں نے دعویٰ کیا کہ نقاب پوشوں نے گاڑیوں کو آگ لگانے کی کوشش کی اور ہمارے ڈرائیوروں کو بھی زبردستی اپنی گاڑیوں میں بٹھاکر ساتھ لے گئے ۔ پی ٹی آئی پشاور کے صدرعرفان سلیم کا کہنا تھا کہ پولیس کے روکنے کے بعد اچانک نامعلوم افراد نے مشینری پر حملہ کردیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ نامعلوم حملہ آوروں کی جانب سے مشینری کے ٹائروں پر فائرنگ کر کے انہیں ناکارہ بنایا گیا اورکرینوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کی گئی تب تک پی ٹی آئی ارکان موقع پر پہنچ گئے ۔ حملے کے بعد صوابی جانے والی پرائیویٹ مشینری اور کرینوں کے ڈرائیورز اور دیگر سٹاف لاپتہ ہوگئے ہیں۔ راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد کی پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سابق امیدوار قومی اسمبلی اجمل صابر راجہ سمیت پی ٹی آئی کے 35 کارکنوں گرفتار کیا ۔آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے ڈی چوک اسلام آباد میں تعینات اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔ ان کاکہناتھاکہ گرفتارہونیوالوں میں غیرقانونی مقیم افغان باشندے بھی شامل ہیں۔ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھاکہ لوگوں کی آمد و رفت کو یقینی بنایا جارہا ہے ، رکاوٹیں ضرور ہیں لیکن آمد و رفت کے سلسلے کو بند نہیں کیا، ہمارا کام امن و امان برقرار رکھنا ہے ۔
فیصل آباد میں کمال پور انٹرچینج پر پولیس نے پی ٹی آئی کے قافلے کو آگے بڑھنے سے روک دیا، پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ کی تو کارکنوں نے پتھراؤ کیا ۔فیصل آباد پولیس نے مختلف مقامات سے 500پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا۔ ملتان میں پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی اور رکن صوبائی اسمبلی معین قریشی کو گرفتار کرلیا۔ساہیوال میں پی ٹی آئی کے قافلے کو پولیس نے شرقی بائی پاس پر روک کر ایم این اے رائے حسن نواز کو گرفتار کرلیا، اس دوران پولیس اور پی ٹی آئی کارکن آمنے سامنے آگئے ، کارکنوں نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے ،ساہیوال سے 200افراد کو حراست میں لیاگیا۔اوکاڑہ سے 81افرادکو حراست میں لیاگیا ، سابق صوبائی ٹکٹ ہولڈر مہرجاوید کو بھی ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا ۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت پنجاب خصوصاً لاہور سے کارکنوں کو باہر نکالنے میں کامیاب نہ ہو سکی ، دعوؤں کے برعکس انتہائی کم تعداد میں کارکن باہر نکلے جنہیں پولیس نے حراست میں لے لیا جن میں خواتین بھی شامل ہیں ۔
لاہور پولیس نے سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی پنجاب حافظ ذیشان اور سابق رکن پنجاب اسمبلی ندیم عباس بارا سمیت متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو لٹن روڈ پر نکالی ریلی سے حراست میں لے لیا۔ لاہور میں بتی چوک سے تحریک انصاف کی احتجاج کی کال پر آنے والے دس کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا،جن میں چھ خواتین بھی شامل ہیں۔ این اے 127 سے ٹکٹ ہولڈر ظہیر عباس کھوکھر بھی کارکنوں کے ہمراہ بتی چوک پہنچے تاہم پولیس کی بھاری نفری نے ان پر دھاوا بول دیا ،ظہیر عباس کھوکھر فرار ہوگئے جبکہ پولیس نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ضمیر احمد جھیڈو کو گرفتار کرلیا ،ان کے ڈیرے سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ۔ پولیس نے آئی ایل ایف کے وکیل یوسف وائیں ایڈووکیٹ کو مزنگ اڈا چوک سے گرفتار کیا ۔پی ٹی آئی کارکنوں نے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر ریلی نکالی ،جین مندر کے قریب پولیس نے لاٹھی چارج کرکے کارکنوں کو منتشر کردیا۔ شیخوپورہ سے قافلے کی روانگی کے وقت پولیس نے ایم پی اے چودھری وقاص محمود مان کو ان کے کارکنوں کے ہمراہ ڈیرے سے گرفتار کرلیاجبکہ رکن صوبائی اسمبلی چودھر ی اویس عمر ورک ،چودھری علی اصغر منڈا اوردیگر کو جی ٹی روڈ رانا ٹاؤن کے قریب سے گرفتار کرلیا ۔
گوجرانوالہ کے علاقے تتلے عالی میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکن آمنے سامنے آگئے ،سابقہ ایم این اے بلال اعجاز اورارقم خان احتجاج میں شامل ہونے کے لئے ارکان کے ہمراہ نکلے ،پولیس نے روکا تو کارکنوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا،پولیس نے پی ٹی آئی کے 6کارکنوں کو گرفتارکرلیا جبکہ رانابلال اعجازاورارقم خان موٹرسائیکل پر بیٹھ کر فرارہوگئے ۔جہلم میں پولیس نے اسلام آباد جاتے ہوئے ایم پی اے رفعت زیدی کے قافلے پر چھاپہ مارکر21کارکنوں کو گرفتارکیا۔ سندھ کے شہر شکارپور میں پولیس نے حلیم عادل شیخ کی قیادت میں اسلام آباد جانے والے تحریک انصاف کے قافلے میں موجود متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ بھی کی۔شکارپور پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پتھراؤ کا دعویٰ کیا، کشیدگی کے باعث انڈس ہائی وے بلاک ہوگئی جبکہ رات گئے کومبنگ آپریشن میں سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیاگیا۔
اسلام آباد،لاہور (وقائع نگار،خصوصی رپورٹر، نیوزرپورٹر،کامرس رپورٹر سے ،نامہ نگار،نمائندگان دنیا) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہاہے کہ حکومت کسی سے ڈرنے والی نہیں، جو بھی انتشار پھیلائے گا اس کو گرفتار کیا جائے گا، پنجاب سمیت پورے پاکستان میں ہر چیز ٹھیک ہے ۔پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر سڑکیں بند کرکے کنٹینرز لگائے گئے تھے جبکہ اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کردیاگیا ،ٹرینیں،موبائل سروس ،انٹرنیٹ بند رہے ،جڑواں شہروں میں آج تعلیمی ادارے بھی بند رہیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کرکے مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد مقامات پر سڑکیں بند کردی گئیں ، ایران ایونیو مارگلہ روڈکو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا ،جڑواں شہروں میں رینجرز،ایف سی ،ایلیٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جبکہ میٹرو بس سروس معطل اور بس اڈے بھی بند کر دیئے گئے ۔وفاقی پولیس نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں ، فرنٹ لائن پر رہنے والی پولیس فورس کو اینٹی رائٹ کٹس ، آپریشن سامان کی فراہمی کردی گئی جبکہ چونگی نمبر26، ترنول، کٹی پہاڑی اورسنگجانی میں رینجرز تعینات رہے ۔
اڈیالہ جیل کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا جبکہ جیل جانے والی مرکزی شاہراہ کو ہر طرح کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ،اڈیالہ جیل روڈ پر جگہ جگہ پولیس کی نفری تعینات کی گئی ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل کی طرف کسی بھی مظاہرے کی اجازت نہیں ہے ۔جڑواں شہروں کو ملانے والے 70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جاتی رہی ۔مظاہرین کو اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کیلئے مختلف انٹری پوائنٹس پر 6 ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ۔ لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی کنٹینرز لگاکرراستے بند کردئیے گئے ، مال روڈ اور پنجاب اسمبلی سمیت مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی ، سیکرٹریٹ چوک سے لیکر آزادی فلائی اوور کے مختلف راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل بند کیا گیا، راوی پل، پرانا راوی پل، سگیاں، ایسٹرن بائی پاس، بابوصابو بھی مکمل بند رہے ۔ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ ٹریفک کیلئے کھلی ہے ۔ رائے ونڈ روڈ، فیروز پور روز، گجومتہ ٹریفک کیلئے کھلے ہیں۔ لاہور رنگ روڈ تمام انٹرجینجز سے ٹریفک کیلئے مکمل بند ہیں جبکہ شہر کے اندر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے ۔
نیازی شہید چوک سے راوی پل کی جانب دونوں اطراف ، شاہدرہ چوک سے جانب نیازی شہید چوک ، بیگم کوٹ سے شاہدرہ چوک دونوں اطراف اور امامیہ کالونی پھاٹک پر دونوں اطراف میں کنٹینر لگا کر راستے بند کئے گئے ۔ٹھوکر نیاز بیگ ، بابو صابو انٹر چینج، سگیاں پل اور شاہدرہ چوک کو مکمل سیل جبکہ رنگ روڈ بھی 2 روز کیلئے بند کردیا گیا۔بس اڈوں کو بھی بند کردیا گیا۔دینہ میں پنجاب اور آزاد کشمیر کو ملانے والا پل کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری موجود رہی ، حکومت کی جانب سے شہر اقتدار کی جانب جانے والے تمام راستے سیل کئے گئے ہیں ، موٹر ویز بھی متعدد مقامات پر ٹریفک کیلئے تاحکم ثانی بند رہیں گی۔ پنجاب میں 3 دن اور بلوچستان میں 15 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی جس کے باعث ہر قسم کے احتجاج، جلسے ، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کردی گئی۔ مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند کئے گئے ۔راولپنڈی اور اسلام آباد میں آج تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کر دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے بند رکھنے کے نوٹیفکیشن کا اطلاق تمام سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں پرہوگاجس کا نوٹیفکیشن جاری کردیاگیاہے ۔ پاکستان ریلویز نے پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر لاہور، راولپنڈی اور پشاور کے درمیان تمام ٹرینیں بھی بند کر دیں، ٹرانسپورٹ بند ہونے پرریلوے سٹیشنز کا رخ کرنے والے مسافروں کو مایوس واپس لوٹنا پڑا۔
پاکستان ریلوے نے پشاور سے راولپنڈی، لاہور سے راولپنڈی جبکہ ملتان اور فیصل آباد سے راولپنڈی کے درمیان تمام ٹرین سروس اچانک بند کر دی۔ ریلوے حکام کے مطابق اتوار 24 نومبر کی تمام 25 ریل گاڑیوں کی بک ٹکٹیں بھی منسوخ کر دی گئیں جبکہ تمام گاڑیوں کے مسافروں کو ٹکٹوں کے پیسے فوری واپس کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ ریلوے سٹیشنزپر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی، مسافروں کو سٹیشنز کے عارضی ٹکٹ گھر سے ہی بکنگ ٹکٹوں کے پیسے واپس کئے جائیں گے ۔ مختلف شہروں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس متاثر رہیں ، اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سروس مکمل بحال رہی جبکہ دونوں شہروں میں ڈیٹا انٹرنیٹ سروس بند تھی ۔ لاہور کے داخلی اورخارجی راستوں کے اطراف علاقوں میں موبائل سروس جزوی معطل رہی جبکہ کچھ علاقوں میں واٹس ایپ سروس بھی متاثرہوئی۔ گوجرانوالہ، حافظ آباد، راجن پور، فیصل آباد، جہانیاں، وہاڑی میں انٹرنیٹ سروس کہیں معطل رہا اور کہیں انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست رہی ۔خیبر پختونخوا میں موبائل فون سروس مکمل بحال رہی تاہم پشاور، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹرنیٹ معطل تھاجبکہ کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ سست روی کا شکار ہے ۔ صوبہ سندھ کے دارالخلافہ کراچی میں بھی موبائل فون انٹرنیٹ سروس کے استعمال میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ فیصل آباد کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز لگاکر راستوں کو مکمل طور پر بلاک کردیا گیا، شہر بھر میں پولیس فلیگ مارچ بھی کیا گیا۔
رحیم یارخان میں پولیس نے قومی شاہراہ کو ٹریفک کیلئے کوٹ سبزل کے مقام پر کنٹینرز لگا کر دونوں طرف سے مکمل بند کردیا ، شاہراہ کی بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے آنے جانے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنارہا، سندھ پنجاب بارڈر پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اعلامیہ میں کہا کہ اسلام آباد سمیت ملک بھر میں فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری رہے گا۔ بین الاقوامی پروازوں کے مسافروں کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر روکنے کی افواہیں سراسر جھوٹ اور بے بنیاد ہیں،سی اے اے نے سوشل میڈیا پر زیر گردش خبروں کو فیک نیوز قرار دے کر مسترد کردیااورجھوٹی خبریں پھیلانے والے اکاؤنٹس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز بھی کردیا ہے ۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد، راولپنڈی اور اٹک کا فضائی دورہ کیا اور سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق امن عامہ یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات کئے ہیں، حکومت نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے ہیں ، شر پسندوں سے قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو دارالحکومت میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔بعدازاں محسن نقوی پولیس،ایف سی اور رینجرز جوانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ڈی چوک پہنچ گئے ، چیف کمشنر اسلام آباد،آئی جی اور ڈپٹی کمشنر بھی ہمراہ تھے ۔
انہوں نے ایف ایٹ ،انٹرچینج اور ایف ٹین چوک کا اچانک دورہ کیا اور جاری تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا ۔ محسن نقوی نے کہا ہے کہ کوئی احتجاجی آئے تو فوراً گرفتار کرلیا جائے ، کوشش ہے اہلیان اسلام آباد کو کم سے کم تکلیف ہو۔ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہناتھاکہ موبائل سروس چل رہی ہے ، موبائل پر صرف انٹرنیٹ بند کیا گیا ، اس بار سڑکیں اتنی بند نہیں، جتنا پچھلی بار بند ہوئی تھیں، مظاہرین نے اس روٹ پر آنے کی کوشش کی جس سے مہمان صدر کے قافلے نے آنا ہے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیروں کی توجہ ضلع کرم کے بجائے اسلام آباد پر دھاوے پر ہے ، صرف خیبر پختونخوا سے احتجاجی جلوس آرہے ہیں، پنجاب میں کوئی ریلی نہیں ہے ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے شاہراہوں کی بندش پر عوام سے معذرت کر لی اور کہا کہ پی ٹی آئی اپنے کیسز ختم کرانے کے لئے احتجاج کر رہی ہے ہمیں احساس ہے کہ حکومتی انتظامی اقدامات سے لوگوں کو مشکلات ہو رہی ہیں اور اس پر معذرت چاہتے ہیں لیکن یہ اقدامات ناگزیر تھے ،بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے قانونی چارہ جوئی کی جائے ۔
لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہناتھاکہ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کو صوبے کی فکر نہیں احتجاج کرنے پر توجہ ہے ۔ پی ٹی آئی این آراو لینا چاہتی ہے لیکن ایسا نہیں ہو گا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تحریک انصاف غیر ملکی مہمانوں کی اسلام آباد آمد پر ہی کیوں احتجاج کرتی ہے ؟۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بار بار تحریک انصاف ایسے وقت پر احتجاج کی کال کیوں دیتی ہے ؟ایس سی او کانفرنس یا بیلا روس کے صدر کا دورہ ہو ، پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کرتی ہے ، اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بہت سارے لوگ خود رضاکارانہ گرفتاریاں پیش کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی ارکان نے انتظامیہ سے رابطہ کرکے کہا کہ ہمیں گرفتار کرلیں،راستے بند ہونے کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے ۔ وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر چکا،‘ ڈو اینڈ ڈائی’ والے جلسے کا کیا ہوا؟۔ پی ٹی آئی والے نہیں چاہتے کہ عمران خان باہر آئیں اور ان کی صلح صفائی ہو، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عوام کا کوئی خیال نہیں ۔وفاقی وزیرامور کشمیر وگلگت بلتستان امیر مقام نے کہا ہے کہ عوام نے پی ٹی آئی کا احتجاج مسترد کردیا،کرم میں خون کی ہولی کھیلی جاری رہی ہے ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی کوئی ترجیحات نہیں، خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے ۔