قوم کو گولیاں برسا کر غلام نہیں بنایا جاسکتا،دھرنا جاری رہیگا:علی امین
مانسہرہ(نمائندگان،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا دھرنا ایک تحریک ہے ، یہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کہنے تک جاری رہے گا، ہمارے سینکڑوں لوگوں کو شہید کیا گیا۔
ہم پر تشدد نہ ہوتا تو ہمارے لوگ جواب نہ دیتے ،وزیر اعلیٰ نے شہید ورکرز کے اہل خانہ کیلئے ایک کروڑ روپے امداد کا بھی اعلان کیا،علی امین نے مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا دھرنے کی کال بانی پی ٹی آئی نے دی اور انہوں کہا کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک میں کال آف نہیں کروں گا۔عمران خان نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم ایک پُرامن پارٹی ہیں اور ہم پاکستان کی واحد پارٹی ہیں کہ جنہوں نے ہمیشہ ہماری نوجوان نسل اور آنے والی نسل کیلئے ملک میں قانون کی بالادستی، اپنے آئین کے تحفظ، اپنی حقیقی آزادی، اپنی خودداری اور حقیقی جمہوریت کی بات کی ہے ، بدقسمتی سے ہماری پارٹی کے ساتھ ایک فسطائیت،جبر اور ظلم ہوا ، جس میں ہماری چادر اور چار دیواری کو پامال کیا گیا، ہم پر جعلی مقدمے درج کیے گئے ، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارا لیڈر آج جیل میں ہے ، ہمارے لیڈر کی بیوی کو ناجائز طور پر جیل میں ڈالا گیا، ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں اور ووٹرز کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، ایسی ظالمانہ روایت ڈالی گئی جو کہ پاکستان ہی نہیں دنیا کی سیاسی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی پھر بھی ہم پرامن ہوکر اپنے حق کی بات کررہے ہیں۔
اپنے جائز حقوق کی بات کررہے ہیں جب بھی ہم جلسے کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اجازت نہیں دی جاتی، جب پُرامن احتجاج کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اجازت نہیں ملتی اور جب ہم عدالتوں سے انصاف لینے جاتے ہیں تو ہمیں عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا ، اس وقت نہ ہی اسمبلی کا فلور یا پارلیمان کا تقدس ہے نہ اس کا اس ملک میں کوئی احترام رہ گیا ہے ۔ اب ہمارے پاس کیا چوائس ہے ؟ ظاہر ہے ہمارے پاس یہی چوائس ہے کہ جلسے کی اجازت نہ ملے تو ہم جاکر مظاہرہ کرکے اپنا ایک بیانیہ دیں۔ پہلے جب جلسے کا اعلان کیا اسلام آباد میں، ہم پر فسطائیت کی گئی، پھر ہم نے ایک پُرامن کال دی، بارہا میں نے اور عمران نے کہا کہ ہم ڈی چوک جائیں گے ، پرامن طریقے سے جائیں گے اور پرامن طریقے سے ڈی چوک سے آگے نہیں جائیں گے ،وہ علاقہ جہاں پر احتجاج کی اجازت نہیں ہے ، یہ کال خان صاحب نے دی اور خان صاحب نے کہا کہ یہ دھرنا جاری رہے گا اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک میں کال آف نہیں کروں گا۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ پورے پاکستان کے عوام کے لیے دھرنا جاری ہے ، اپنے ان مطالبات کے ساتھ، اب میرے بھائیو سوچو! بات کو سمجھو کہ یہ دھرنا بانی کے حق میں ہے اور یہ دھرنا جاری ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر وقت دھرنے کے اندر عوام موجود ہوں، ظالمو نے ہمارے لوگوں کو گولیاں ماریں، ہمارے سینکڑوں لوگوں کو اس وقت گولیاں لگی ہوئی ہیں اور جو باقی زخمی ہیں ان کا ڈیٹا ابھی آ رہا ہے ، گرفتاریوں کا بھی ڈیٹا آ رہا ہے ، ان کی تعداد ہزاروں میں ہے ، بات یہ ہے کہ اگر ہم پرامن طریقے سے جا رہے تھے ، پرامن بات کررہے تھے تو آخر ہمارے راستے میں یہ رکاوٹیں ڈال کر ہم پر ہرطرح کا تشدد اور گولیاں کیوں برسائی گئیں؟ کیا ہم پاکستانی نہیں ہیں؟یہ دھرنا ایک تحریک ہے ، یہ جاری ہے ، ہر طرح سے جاری ہے ، اگر آپ لوگوں کو گولیاں ماریں گے اور انہیں گرفتار کرکے نہیں چھوڑیں گے تو لوگ دوسرے طریقے سے آئیں گے ، لیکن جو پہنچ سکتا ہے وہ اس تحریک کو اسی طرح چلاتا رہے گا اور خان صاحب کی کال تک یہ دھرنا جاری رہے گا۔
میں کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں، میں خود بھی ایک کارکن ہوں، پچھلے کچھ دنوں سے میں ایک نعرہ مار رہا ہوں، وہ ہے پی ٹی آئی ورکر زندہ باد، میں سلام اس لیے پیش کرتا ہوں کہ آپ جو جنگ لڑ رہے ہیں یہ ہماری نسلوں کی جنگ ہے ، اگر آج بانی جیل میں ہے تو ہمارے لیے ، آپ وہ عظیم لوگ ہیں جو اپنی خودداری اور حقیقی آزادی کیلئے قربانی دے رہے ہیں ۔ اگر ہم پر تشدد نہ ہوتا تو ہمارے لوگ بھی آگے سے جواب نہ دیتے ، ثبوت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ہم نے بلکہ سینکڑوں کو تو میں نے خود اپنے ہاتھ سے اور کئی ہمارے ورکرز نے ان پولیس والوں کو جانے دیا جو ہمارے ہاتھ آئے ، ہمیں احساس ہے کہ اگر کوئی غلط کام اس سے کروا رہا ہے ، اپنی ڈیوٹی کے لیے وہ کررہے ہیں، تو وہ بھی ہمارے بھائی ہیں جو لوگ ان لوگوں سے غلط کام کروا رہے ہیں ان سے ہم سوال کرتے ہیں کہ ان سے غلط کام کیوں کروایا جارہا ہے ؟میں وزیراعلیٰ ہوکر اس ملک میں انصاف نہیں لے سکتا تو سوچو پاکستانیو ! تمہارا کیا حال ہے ، تمہاری کیا اوقات ہے اس ملک میں ان فرعونوں کی وجہ سے ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے ، میں سلام پیش کرتا ہوں اپنے کارکنوں کو کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہر حد تک کھڑے ہیں، یہ سب ہمارے بچے ہیں، جو گرفتار ہیں انہیں رہا کروائیں گے ۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور،بشریٰ بی بی پر ڈی چوک اور مختلف جگہوں پر قاتلانہ حملہ ہوا، ہم ان پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،میری گردن پر نشانہ لے کر شیل مارا گیا،مجھے سینے پر نشانہ لے کر فائر کیا گیا،یہ احتجاج روکنے کی کوشش نہیں بلکہ قاتلانہ حملہ تھا جس کے خلاف قانونی کارروائی کروں گا،میری دو گاڑیاں اور چار ساتھی پکڑ لیے گئے ،ہم نے بار بار اعلان کیا تھا کہ ہم پرامن ہیں، اور ہم نے ریڈ زون نہیں جانا،اس کے باوجود ہمارے اوپر سیدھے فائر کیے گئے ،ہمارے اوپر مختلف شہروں میں مقدمات درج کیے جا رہے ہیں،یہ کیسا انصاف ہے کہ گولیاں بھی ہمیں ماریں اور مقدمات بھی ہمارے اوپر درج کیے جائیں۔خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا جعلی اور ظالم حکومت نے ظلم اور بربریت کی ایک اور داستان رقم کی ہے ، ماڈل ٹاؤن سانحہ کے بعد سانحہ ڈی چوک بھی جعلی حکومت کے ماتھے کا جھومر بن گیا ہے ، ایسا ظلم کیا گیا ہے کہ جب تاریخ لکھی جائیگی تو قلم بھی کانپ جائے گا،ظلم ہمیشہ خوفزدہ لوگ کرتے ہیں اور نہتے کارکنوں پر گولیاں برسانا خوفزدہ ہونے کا ثبوت ہے ،جعلی اور ظالم حکومت نے 18 اور 20 سال کے نوجوانوں کے سروں میں گولیاں ماریں،جعلی حکومت ماتم کی بجائے جشن منا رہی ہے ، جعلی حکومت ظلم کرکے ہارگئی جبکہ پاکستان تحریک انصاف ظلم برداشت کرکے جیت گئی ہے ،ظلم اور بربریت کے ذریعے عمران کو عوام کے دلوں سے نہیں نکالا جاسکتا ،پاکستان تحریک انصاف کو فوری طور پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہئے ،خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس بھی بلارہے ہیں۔