سول نافرمانی کی کال کیساتھ کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے،پی ٹی آئی سنجیدگی دکھائے:وفاقی وزرا:عمران خان نے کال کچھ روز کیلئے معطل کردی:علیمہ خان
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نامہ نگار،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزرا نے کہا سول نافرمانی کی کال کے ساتھ کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے ، پی ٹی آئی سنجیدگی دکھائے ،قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی سربراہی میں ہوا۔
،سابق سپیکر اسد قیصر نے نکتہ اعتراض پر کہا ہمارے پنجاب کے ایم این ایز پر زمین تنگ کی جا رہی ہے ، گھروں پر چھاپے پڑ رہے ،دھمکیاں دی جارہی ہیں، کہا جارہا ہے کہ استعفیٰ دیں،سپیکر سے بات کی ہے آپ کا استعفیٰ منظور ہوگا، اس طرح رویہ رہا تو اسمبلی نہیں چلے گی،ایک خصوصی کمیٹی بنائی گئی تھی، ابھی تک اس کمیٹی نے کیا ایکشن لیا۔وفاقی وزیر رانا تنویر نے جواب دیتے ہوئے کہا اگر پنجاب کے کسی ایک ضلع میں بھی پی ٹی آئی کے ایم این اے کو تنگ کیا گیا ہے تو ضرور وہ تحریک استحقاق لائیں،حقیقت اس کے برعکس ہے ، کسی بھی احتجاج کی کال پر ان کے ارکان اسمبلی اور ورکرز پنجاب میں منتیں کر تے نظر آتے ہیں کہ انہیں گرفتار کر کے عزتیں بچائی جائیں ۔ رانا تنویر نے تحریک انصاف کو فاشسٹ قرار دیتے ہوئے کہا انہوں نے تو ہٹلر اور مسولینی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔پنجاب حکومت چاہے تو 10 لاکھ لوگ لاسکتی ہے ،آپ پنجاب سے 5 بندے بھی نہیں نکال سکے ، پی ٹی آئی کو فاشسٹ جماعت کہنے پر رانا تنویر حسین اور اسد قیصر میں تلخ کلامی ہوگئی، ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے گئے ، ایوان میں شور شرابا ہوا۔پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا 8 ماہ میں اس ایوان میں ماحول اس طرح بنا ہوتا ہے جیسے سوتنیں آپس میں لڑ رہی ہوتی ہیں ، خواجہ آصف کے لئے بڑا احترام ہے لیکن ان کی زبان بھی آگ اگلتی ہے ۔ پی ٹی آئی رہنما شہریارآفریدی نے کہامیں نے پہلے بھی کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف مقدمہ نہیں بنایا تھا میں آج بھی کہتا ہوں رانا ثناء اللہ کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا اس کی انکوائری کریں کس نے مقدمہ بنایا تھا، مجھے بتائیں میری بیوی بچوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہمیں ڈی چوک کے خون کا انصاف چاہیے ، آدھا ملک گنواکر، آرمی پبلک سکول کے بچوں کے خون سے زمین رنگواکر بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہیں لیے ، ڈی چوک میں مرنے والوں کو کیا کسی نے انڈیا سے آکر مارا ہے ۔ میں ایبٹ آباد ڈویژن میں پی ٹی آئی کے شہدا کے گھر گیا ہوں، آپ چاہیں تو میرے ساتھ چلیں، ہم رینجرز کے شہدا کے گھر بھی چلتے ہیں، وہ بھی میرا شہید ہے ، سب اس پاکستان کے بیٹے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر آپ نے سول نافرمانی کرنی ہے تو کرلیں، دھمکیوں سے کام نہیں چلتا۔ میں نے کل بھی اس بات کی تصدیق کی تھی لیکن اب تک باضابطہ مذاکرات شروع نہیں ہوئے ۔ یہ باتیں کہ کمیٹی بن گئی ہے اور یہ ہوگیا ہے ، اس سلسلے میں مثبت ردعمل تب ہی آسکتا ہے جب کوئی پیش قدمی ہوگی جبکہ شیر افضل مروت نے جو بات کی وہ خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے ، پہلی بار ادھر سے خوشگوار ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا۔اگر آپ تلخی سے بات کریں گے تو تلخی ہی بڑھے گی، گن پوائنٹ پر مذکرات نہیں ہوسکتے ، یہ نہیں ہوسکتا کہ حملہ کریں، سول نافرمانی تحریک چلائیں اور مذاکرات بھی ہوں۔ آج یہ کہتے ہیں کہ جیل میں سہولیات نہیں دی جارہیں، سیاسی ورکر شکایتیں نہیں کرتا، کسی کی منتیں نہیں کرتا، مجھے جیل میں انتہائی خراب حالت میں رکھا گیا لیکن کبھی شکایت نہیں کی۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات تک سسٹم آگے نہیں چل سکتا، سیاسی استحکام سمیت اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ سیاسی لوگ بیٹھ کر جمہوری انداز میں مسائل حل کریں۔ شیر افضل مروت نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی، لیکن کمیٹی کو فعال ہونے نہیں دیا گیا، اسی طرح 25 نومبر کی رات جب کہا جارہا تھا کہ ڈی چوک کے بجائے آپ سنگجانی جاکر اپنا احتجاج یا جلسہ، جو بھی کرنا ہے کرلیں، تو وہ بات بھی مذاکرات کا ہی حصہ تھی، کہ آپ وہاں چلے جائیں اور یہاں بیٹھ کر بات کرلیں، لیکن اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔یہ بات درست ہے کہ خواہ کسی نے وردی پہنی تھی، یا وردی کے بغیر تھا، اور ان ہنگاموں میں اس کی جان گئی ہے ، تو دونوں کیلئے اناللہ وانا الیہ راجعون ہونا چاہیے تھا، لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہامخالف سے مخالفت کرنے کا مزہ تب آتا ہے جب وہ میدان میں ہو،ہماری دانشمندی اور کاوش کو کمزوری سمجھا گیا۔ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے کہا پی ٹی آئی والے ایک طرف ایوان میں آنکھیں دکھاتے ہیں اور دوسری طرف ڈی چوک سے بھاگ جاتے ہیں۔ جب پاکستان کی سالمیت پر آنچ آتی ہے توسب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ۔
راولپنڈی (خبرنگار )بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا عمران خان نے کال کچھ روز کیلئے معطل کر دی اور کہا ہے کہ اگر میرے دو مطالبات نہیں مانے گئے تو میں ترسیلات زر روکنے کی کال دوں گا۔علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت گرنے کے بعد لاکھوں لوگ خط غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں اور لوگوں کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ لندن پلان کے مطابق پی ٹی آئی کو کرش کرنے کا ایجنڈا تھا، مرحلہ وار پارٹی کو کرش کرتے ہوئے انتخابی نشان بھی لیا گیا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 10 عمارتیں جلائی گئیں تو 10 ہزار لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا، اتنے لوگوں نے 10 عمارتیں تو نہیں جلائیں، 8فروری کو عوام نے ان کو دھوکا دیا اور بتایا کہ وہ ظلم کے نظام کے خلاف کھڑے ہیں اور9 فروری کو لوگوں کا ووٹ چوری کر کے جعلی حکومت بٹھائی گئی۔علیمہ خان نے کہا قانونی کی حکمرانی کیلئے 24 نومبر کے پرامن احتجاج پر گولی چلائی گئی، جب لڑکے شہید اور زخمی ہوئے تو میں وہاں موجود تھی، عمارات سے گولی چلائی گئی، ہم اس کے عینی شاہد ہیں،بانی پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کے تین سنیئر ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے اور بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے ۔ان کا کہنا تھا پارٹی کے لوگوں نے بانی پی ٹی آئی سے کہا ہے کہ ترسیلات زر روکنے سے ملک کو نقصان ہوگا اس لیے آپ تھوڑے دن رک جائیں۔علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ مجھے ملک کی فکر ہے لہٰذا میں تھوڑے دن انتظار کر لیتا ہوں۔ انہوں نے مطالبات دے کر اپنے لوگوں کو حکومت کی طرف ہی بھیجا ہوگا۔