اسلام آباد کے بابوں کو انٹرنیٹ کی سمجھ نہیں، ڈیجیٹل رائٹس بل لائینگے: بلاول بھٹو
جامشورو(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ اب ایک بنیادی انسانی حق ہے، ہم ڈیجیٹل بل آف رائٹس لے کر آئیں گے، نوجوان اس حوالے سے قانون سازی میں اپنا کردار ادا کریں۔۔۔
ماضی کی طرح سنسر شپ آج بھی موجود ہے، آج بھی کہیں نہ کہیں یہ ڈر موجود ہے کہ انٹرنیٹ پر عوام اپنے حق کی آواز بلند نہ کرلیں اور یہ ثبوت ہے کہ آپ کے پاس کتنی طاقت ہے ،ہم سب کو ملکر آج کی جدید دنیا میں اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا ہوگی، بالکل اسی طرح جیسے ماضی میں ہمارے بڑوں نے اپنے دور کے مطابق اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔سندھ یونیورسٹی جامشورو کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شہید بینظیر بھٹو کے دور میں عوامی حقوق کے لیے کی گئی جدوجہد میں طلبہ کا مرکزی کردار تھا، اسی لیے طلبہ یونینز پر آج تک پابندی عائد ہے ، یہ لوگ آپ سے ڈرتے ہیں،ہمیں اپنے ڈیجیٹل حقوق کے لیے جدوجہد کرنی ہے ، اسلام آباد میں بیٹھے بزرگوں اور بابوں کو انٹرنیٹ کی سمجھ ہی نہیں، یہ لوگ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے ، ہمارا اور آپ کا جینا حرام ہوگا، یہ ہمارا جمہوری حق ہے ، ہم اپنے جمہوری حق کے لیے لڑیں گے ۔انہوں نے کہاکہ آئیں ہم سب ملکر یہ محنت کرتے ہیں، ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں جاکر طلبہ سے ان کی حمایت مانگوں گا تاکہ ایسا ڈیجیٹل بل مانگوں جسے ہم لکھیں گے، پھرمیں آپ سب کا نمائندہ بن کر قومی اسمبلی جاؤں گا، آج کی دنیا میں انٹرنیٹ تک سستی اور ناقابل رکاوٹ رسائی سب کا بنیادی حق ہے ، آپ سب لوگ انسٹا گرام، فیس بک، ایکس پر مجھے تجاویز دیں، ان شا اللہ میں آپ کے مطالبات اسلام آباد لیکر جاؤں گا۔
ان کا مزیدکہنا تھا کہ ماضی میں ہمارے بڑوں نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کو اس انداز میں نہیں سمجھا جس طرح سمجھا جانا چاہیے تھا،ہمارے پہاڑوں پر موجود برف پگھل جائے گی تو ہماری نئی نسلوں کے لیے خطرہ یہ ہوگا کہ ہم تاریخی سیلابوں کا سامنا کرتے رہیں گے ، کوہ ہمالیہ جو ہمیں صدیوں سے دریائے سندھ کے ذریعے پانی پہنچا رہا ہے وہ پگھل جائے گا تو بہت بڑا خطرہ ہمارے سامنے کھڑا ہوگا، پاکستان اس خطرے سے نمٹنے اور ادراک کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ،یہاں موجود طلبہ اور ان کے ساتھی اس حوالے سے جنگی بنیاد پر تیاری کریں، گلگت بلتستان سے لیکر دریائے سندھ کے آخری سرے تک ہمیں کام کرنا ہوگا۔بلاول کا کہنا تھا کہ پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)بنانے والے 60 سے 70 سال کی عمر کے بابے ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا وہ لوگ آئندہ 10 سال بعد کا سوچ رہے ہیں؟، وہ ایسا نہیں سوچ رہے ، یہ لوگ صرف آنے والے بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق منصوبے بناتے ہیں تاکہ بجٹ کو کھپا دیا جائے ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ موسمی تبدیلی کے لحاظ سے آپ کا پورا انفرا اسٹرکچر تیار کیا جائے اس سے قبل کہ 6 سے 7 نئی کینالز بنانے کا فیصلہ کیا جائے ، اس جانب توجہ دی جائے ،مجھے آپ کی مدد چاہیے ، ریلوے ، ایئرپورٹس، موٹر وے ، ہائی وے سب کچھ بن چکا ہے ، آج کے دور میں گرین انفرا اسٹرکچر ضروری ہے ، آج اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے فائبرآپٹیکل کیبل اور وائبل انٹرنیٹ اسٹرکچر مستقبل ہے ، متبادل اور ماحول دوست توانائی ونڈ، سولر، ہائیڈروپاور جنریشن کے بجائے ہم کیوں مہنگی بجلی اپنے لوگوں کو دینے پر تلے ہوئے ہیں؟ جب آپ طلبہ فیصلہ سازی میں آئیں گے تو ہی صورت حال تبدیل ہوسکے گی، ہم یہ سب کام کرسکتے ہیں، کیا ہم مہنگی بجلی بناتے اور سپلائی کرتے رہیں گے ؟ کہا تو جاتا ہے کہ لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی ہے لیکن اگر وہ یہاں سندھ آئیں تو ہم دکھا سکتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوئی،یہ کتنا بڑا مذاق ہے کہ اضافی بجلی کے دعوؤں کے باوجود بجلی عوام کو نہیں مل رہی۔