تربت میں دھماکا ، کرم میں فائرنگ، 6 شہید: ڈپٹی کمشنر ایس ایس پی سمیت 36 زخمی
تربت، ڈیرہ اسماعیل خان(نمائندہ خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک، اے پی پی)تربت میں بم دھماکے سے 6 افراد جاں بحق اور ایس ایس پی سمیت 30 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس موبائل پر فائرنگ سے ایک اے ایس آئی شہید اور 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سے تربت جانے والی بس میں تربت کے نواحی علاقے نیو بہمن میں شاہ زئی ہوٹل کے قریب میرانی روڈ پر ریموٹ کنٹر ول دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں6افراد شہید 30زخمی ہوگئے ،4زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔ دھماکے سے ایس ایس پی سیریس کرائمز ونگ زوہیب محسن سمیت 5 پولیس اہلکار اور ایس ایس پی کے 4 بچے بھی زخمی ہوئے ، ایس ایس پی کی گاڑی قریب سے گزر رہی تھی جو دھماکے کی زد میں آگئی۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی،سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفرازبگٹی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ دوسری طرف ضلع ڈی آئی خان کی تحصیل پہاڑپور کے علاقے پیر اصحاف کے قریب نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس سے اے ایس آئی پیر غلام شہید جبکہ کانسٹیبل رؤ ف اور کانسٹیبل یوسف زخمی ہوئے جن کی ہسپتال میں حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پارا چنار، اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)لوئر کرم کے علاقے بگن میں فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر سمیت6افراد زخمی ہوگئے،امن معاہدے کے بعد بھیجا جانے والا پہلا امدادی قافلہ روک دیاگیا جبکہ حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی، وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں ملزموں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، صدر اور وزیراعظم نے کہا امن معاہدے کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے ۔فائرنگ کا واقعہ صبح 10بج کر 35 منٹ کے قریب پیش آیا،امن معاہدے کے تحت ادویات اور کھانے پینے کا سامان ، سبزیاں ، پھل اور دیگر اشیا سے لدے 75 ٹرکوں کا قافلہ کرم کیلئے روانہ ہونا تھا،قافلہ روانہ ہونے سے قبل ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں سرکاری مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانے کیلئے بات چیت کررہی تھی کہ 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر جاوید محسود اور سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کر دی،حملے میں ڈپٹی کمشنر،2ایف سی اور 3پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ،ڈپٹی کمشنر کو 3گولیاں لگیں ،انہیں تحصیل ہسپتال کے آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) ٹل منتقل کر دیا گیا،بعد ازاں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے بتایا ڈپٹی کمشنر اور زخمی اہلکار کو ٹل سی ایم ایچ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کردیا گیا ہے ،جاوید اللہ محسود کو ضروری سرجری کے بعد پشاور منتقل کیا گیا ، جہاں انہیں مزید طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر کو 3 گولیاں لگی ہے تاہم حالت خطرے سے باہر ہے۔
کرم کیلئے امدادی سامان لے کر جانے والا 75 ٹرکوں کا قافلہ ٹل کے قریب روک دیا گیا، حالات کنٹرول میں ہیں، صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد قافلے کو روانہ کر دیا جائے گا۔ادھر واقعے کے بعد بگن کے علاقے میں مزید نفری طلب کرکے علاقے کا محاصرہ کرلیا گیا ہے ۔سرکاری ذرائع نے کہا امن کمیٹیوں کی گارنٹی کے باوجود فائرنگ ہونا تشویشناک ہے ، امن کمیٹیوں کی ضمانت کے باوجود ایسی مذموم کارروائی کیسے ممکن ہوئی؟مقامی کمیٹیوں کے رہنماؤں سے وضاحت طلب کی جائے اور جواب دہی کریں،مقامی افراد کو اپنے درمیان موجود کالی بھیڑوں کی نشان دہی کرنا ہو گی ، عوام اپنے درمیان چھپے امن دشمنوں کو پہچانیں اور ان کے خلاف کھڑے ہوں ، سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم پی اے ملک ریاض شاہین، ملک غنی، ڈاکٹر قادر، حاجی کریم، ملک سیف اللہ اور حاجی شریف کو جواب دہ ٹھہرایا جائے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے نے نہ صرف قافلے کو روک دیا بلکہ عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے ۔صدر اورو زیراعظم نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔صدر آصف زرداری نے کہا شرپسند عناصر عوام کے دشمن، فساد پھیلانا چاہتے ہیں،عوام شرپسند عناصر کو مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہونے دیں،امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ،امن و امان میں خلل ڈالنے والوں اور انسانیت کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، حکومت اور سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کُرم سمیت صوبہ بھر میں امن و امان کا قیام خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے ،کرم میں امن و امان کے قیام کو ہر صورت یقینی بنایا جائے ، اس پر کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوسکتا،شرپسند عناصر کے خلاف پوری قوم متحد ہے ، انتہاپسندی و دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا شرپسند عناصر نے فائرنگ کرکے امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی گھنائونی حرکت کی، سرکاری گاڑیوں پر حملہ بزدل دشمن کی سوچی سمجھی سازش ہے ، محسن نقوی سے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی نے ملاقات کی، محسن نقوی اور ایمل ولی خان نے دہشتگردی کی جنگ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اعلیٰ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا واقعہ ان عناصر کی کارستانی ہے جو کرم میں امن کی بحالی نہیں چاہتے ،صوبائی حکومت کرم میں امن کی بحالی اور عوام کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لئے پر عزم ہے ، افسوسناک واقعہ سے کرم میں امن کی بحالی کے لئے حکومت اور علاقہ عمائدین کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی، صوبائی حکومت علاقہ عمائدین کے تعاون سے علاقے میں مکمل امن کی بحالی تک کوششیں جاری رکھے گی۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ پختونخوا کی زیر صدارت اعلیٰ حکام کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں میں کہا گیا کہ علاقے کے لوگ معاہدے کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں، اور فیصلہ کیا گیا کہ تمام ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے گا، دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی جائے گی، کسی دہشت گرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور نہ اُن کی معاونت کرنے والوں کو چھوڑا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر پرفائرنگ کرنے والوں کی شناخت ہوگئی ہے ، 5نامزد ملزموں اور سہولت کاروں کیخلاف مقدمہ درج ہوگا۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا حملے میں ڈپٹی کمشنر کا زخمی ہونا انتظامیہ کی نااہلی ہے ،امدادی قافلے پر فائرنگ صوبائی حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا ثبوت ہے ۔وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا دہشت گردوں کی مذموم کارروائیوں سے قوم کے جذبے ماند نہیں پڑیں گے ۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے ۔خیال رہے بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے ، جس کے بعد کرم ایجنسی کے علاقے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے ، اس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم میں کئی درجن افراد جاں بحق ہوئے ۔متحارب فریقین کے درمیان مسلح تصادم کے بعد 87 روز تک پارا چنار جانے والی سڑکیں بند رہی تھیں، جس کے بعد خیبرپختونخوا کی حکومت اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں سے ایک امن معاہدہ کیا گیا تھا،ڈپٹی کمشنر کرم نے تصدیق کی تھی کہ متحارب فریقین کے درمیان کامیاب امن معاہدے کے بعد مقامی افراد اور قبائلی و سیاسی قیادت پر مشتمل امن کمیٹیاں قائم کردی گئیں، ڈی سی جاوید اللہ محسود لوئر کرم میں سڑکیں کھلوانے گئے تو فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہوگئے۔