ملک میں24لاکھ کیسز زیرالتوا،تنازعات کا متبادل حل ہونا چاہئے:جسٹس منصور

ملک میں24لاکھ کیسز زیرالتوا،تنازعات کا متبادل حل ہونا چاہئے:جسٹس منصور

کراچی (سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کے سینئر پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں چوبیس لاکھ کیسز زیر التوا ہیں جن میں سے چھیاسی فیصد زیر التوا کیسز ضلعی عدالتوں میں ہیں، ملک میں ایک یہ طریقہ رائج ہے کہ کسی کو بھی مسئلہ ہوتا ہے تو وہ عدالت آتا ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

 عوامی سطح پر آگاہی ضروری ہے کہ ثالثی سمیت مختلف آپشن موجود ہیں،اسلامی قوانین کے مطابق تنازعات کے متبادل حل کی طرف جانے کی ضرورت ہے ۔ آئی بی اے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں آبادی کے تناسب سے ججز کی تعداد کم ہے ، دنیا بھر میں فی ملین آبادی کے تناسب سے نوے ججز ہیں جبکہ پاکستان میں فی ملین آبادی کے لئے صرف تیرہ ججز ہیں۔ تنازعے کی صورت میں فوری طور پر عدالت آنے کے بجائے ثالثی کی کوشش کی جانی چاہئے ، اگر ثالثی سے مسئلہ حل نہ ہو تو عدالت سے رجوع کیا جانا چاہئے ۔ ہر کوئی عدالت سے رجوع کرکے حکم امتناع حاصل کرے گا تو معیشت کیسے چلے گی، حکم امتناع اور ضمانتوں کی بنیاد پر قومیں ترقی نہیں کرتیں، عدالتوں میں وکلاء کی ہڑتالیں، تاخیری حربے بھی انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں، بعض اوقات معمولی نوعیت کی درخواستیں بھی مقدمات کا بوجھ ہونے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوجاتی ہیں، ثالثی ادارے کا قیام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اب ہمیں صلح اور مصالحت کی طرف بڑھنا ہوگا۔ اسلامک چیمبر آف کامرس میں سیمینار سے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ کا مزیدکہنا تھا کہ او آئی سی کا ثالثی مرکز بہت اہمیت کا حامل ہے ،رکن ممالک کی عدلیہ کو بھی تنازعات کے متبادل حل سے متعلق آپس میں بات کرنا چاہئے ۔سیمینار سے او آئی سی کے آربٹریشن سینٹر کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمر اوسینی، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس یوسف علی سعید نے بھی خطاب کیا جبکہ جسٹس اقبال کلہوڑو نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کا پیغام پڑھ کر سنایا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں