صدر زرداری کے دستخط سے متنازع پیکا ترمیمی بل قانون بن گیا
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)صدر مملکت آصف علی زردری نے پیکا ترمیمی بل پر دستخط کردئیے جس کے بعد متنازع بل قانون بن گیا،صحافتی تنظیموں نے اقدام کیخلاف اسلام آباد میں احتجاج کیا اور کہا پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھتے ہوئے بھٹو نے پی ایف یو جے سے کیے گئے وعدے پورے کیے ، آصف زرداری کے دستخط کے وقت بھٹو کی روح کانپی ہوگی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025(پیکا) کے ساتھ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 اور نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن ( ترمیمی) بل 2025 کی بھی توثیق کر دی۔ پی ایف یو جے ودیگر صحافتی تنظیموں نے متنازع قانون کی منظوری کیخلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج اور شدید نعرے بازی کی، صحافیوں کی جانب سے پینا فلیکس بھی آویزاں کیے گئے ، پریس کلب کے باہر خواتین اہلکاروں سمیت پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی ،صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے صحافیوں کے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی پریس فریڈم کے لیے جدو جہد ہے ، پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھتے ہوئے بھٹو نے پی ایف یو جے سے کیے گئے وعدے پورے کیے ، آصف زرداری کے دستخط کے وقت بھٹو کی روح کانپی ہوگی، آج بینظیر کی روح بھی تڑپ رہی ہوگی، پرویز مشرف نے سارے چینلز پر پابندی لگائی، اس وقت بینظیر ہمارے پاس آئی اور ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا، صدر زرداری ہمیں موقع دیں ہم ان کو بتائیں گے ، ان کو بتائیں گے کہ کونسی شق آئین و حقوق سے متصادم ہے۔
صدر بل کو اعتراض لگا کر اس کو واپس بھیج دیتے ، آج پیپلز پارٹی نے ہم سب کو مایوس کیا ہے ، صدر مملکت کے اس اقدام کے بعد ملک بھر میں یوم سیاہ کی کال دیں گے ، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تاریخ اور خدو خال سب کے سامنے رکھیں گے ، یوم سیاہ کے دن پریس کلبز پر سیاہ پرچم لہرائیں گے ، سیاسی تقاریب کی کوریج کے دوران کالی پٹیاں باندھیں گے ، اینکرز شو کے دوران کالی پٹیاں باندھیں۔ سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سچ عوام تک پہنچا، سوشل میڈیا سے فیک نیوز بھی آئیں، سوشل میڈیا سے لوگوں کی تذلیل بھی کی گئی، ہم جعلی خبروں کی مذمت کرتے رہے ، فیک نیوز ہے کیا اس کا تعین ہونا چاہیے ، پیکا کے ذریعے سارے میڈیا کو پابند سلاسل کرنا درست نہیں، بہت سی چیزیں جو بے نقاب ہوتی تھیں انہیں اب بچانا ہے ، پیکا ایکٹ آزادی صحافت کے خلاف ہے ، سوشل میڈیا کی وجہ سے حکومت کو کچھ معاملات سے پیچھے ہٹنا پڑا۔اس موقع پر صحافی آصف بشیر نے کہا کہ پیکا بل کو قانون کا درجہ دے دیا گیا ہے ، اس ایکٹ کے ذریعے حکومت چار ادارے بنا رہی ہے ، اداروں کے عہدے دار حکومت کے چنیدہ ہوں گے ، عہدوں کی میعاد بھی نہیں بتائی جارہی۔