امریکہ اور بھارت کا سفارتی کھڑاک

اس سفارتی ڈرامے کے دونوں بڑے کردار بھارتی تھے‘ مگر بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے سنگیتا رچرڈ Sangeeta Richard کو نظر انداز کرتے ہوئے دیویانی کھوبرا گڑے Devyani Khobragadeکی حمایت کی ۔مزے کی بات یہ ہے کہ اس کھیل کا تیسرا بڑا کردار پریت بھرارا Preet Bhararaبھی ایک بھارتی امریکی ہے جو مین ہیٹن‘ نیو یارک کے علاقے کا سرکاری وکیل ہے اور جو امریکی قانون کی پاسداری کر رہا ہے مگر نقار خانے میں اس طوطی کی آواز کو ن سنتا ۔ اس ڈرامے میں بھارتی سیاست اور نو آبادیاتی دور کا خوف شامل تھا جب بر صغیر کی ''رعایا‘‘ ہر قانونی اقدام کو گورے حکمران کی چال سمجھتی تھی۔ اس کی حالیہ مثالیں پاکستان کی عافیہ صدیقی کو طویل قید کی سزااور بنگلہ دیش کے الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلی ہے۔
12دسمبر کو جب نیو یارک میں بھارتی قونصل خانے سے وابستہ کھوبرا گڑے گھریلو ملازمہ کو کم اجرت دینے پر گرفتار ہوئی اور تلاشی لینے کے بعد اسے تھوڑی دیر کے لئے جیل میں ڈالا گیا تو بھارت میں شور مچ گیا ۔ رچرڈ کے حق میں ایک کلمہ خیر بھی نہیں سنائی دیا ۔ بھارتی ترجمانوں کا کہنا تھا کہ نیو یارک میں ان کی نائب قونصل کو برہنہ کیا گیا اور جسم کی تلاشی لی گئی۔امریکی حکام نے جواب دیا کہ کھوبرا گڑے کی گرفتاری میں وہی طریق کار اختیا ر کیا گیا جس کا تقاضا قواعد و ضوابط کرتے ہیں ۔
بھارت میں الیکشن ہونے والے تھے اس لئے سیاستدان عوام کو متوجہ کرنے کے لئے امریکہ کو گالی دینے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ امریکہ کے خلاف مظاہرے ہوئے جن میں صدر اوباما کا پتلا جلایا گیا ۔ کانگرس کی مخلوط حکومت کے بعض ارکان نے امریکی کانگرس کے ایک وفد سے ملاقات سے انکار کر دیا ۔ نئی دہلی کے حکام نے امریکی سفارت خانے کے باہر کنکریٹ کی رکاوٹیں ہٹا دیں ۔انہوں نے امریکیوں کو ہدایت کی کہ پیشگی اجازت کے بغیر امریکن سنٹر میں فلمیں نہ دکھائی جائیں ۔ اس نے امریکی سفار تکاروں کے لئے شراب کی درآمد ممنوع قرار دی ۔سفارت خانے کے سکول میں سفارت کاروں کی جو بیویاں یا شوہر پڑھاتے تھے ان کے کوائف طلب کر لیے۔ حکم دیا کہ سفارت خانہ جو کلب چلاتا ہے اور جس میں امریکی اور غیر امریکی گاہکوں کو ٹھندی ٹھار بیئر اور گرما گرم برگر‘ نہانے کے تالاب کے کنارے پیش کئے جاتے ہیں اس میں ''کاروباری سرگرمیاں‘‘ فوراً بند کر دی جائیں۔اعلیٰ سطح کا ایک اور دورہ‘ جو انرجی سیکرٹری ارنسٹ مونیز کرنے والے تھے منسوخ کر دیاگیا۔ سوویت یونین کے زوال کے بعد‘ بھارت کا جھکاؤ امریکہ کی طرف ہو گیا تھا اور صدر بش نے بھارت کو غیر فوجی مقاصد کے لئے توانائی کاایک پیکج پیش کیا تھا جس پر پاکستان اور کئی دوسرے ممالک رشک کرتے تھے ۔
بھرارا اور دوسرے امریکی ترجمان‘ بھارت کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے تھے کہ قانون کی عملداری‘ خارجہ تعلقات سے الگ ہے اور یہ کہ کھوبراگڑے کے خلاف ویزا فراڈ کیس کا فیصلہ عدالت کو کرنا ہے جو حکومت کے اثر ونفوذ سے آزاد ہے مگر بھارت میں اس بات کو سمجھنا تو در کنار سننا تک گوارا نہیں کیا گیا ۔ پاکستان میں بھی عافیہ صدیقی اور ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکہ کو بُرا بھلا کہنے کا رواج ہے ۔استغاثہ کی کہانی کے مطابق‘ تقریباً دو سال پہلے جب نیو یارک میں کھوبراگڑے کا تقرر ہوا تو اس نے اپنی دو بیٹیوں اور گھر کی دیکھ بھال کے لے سنگیتا رچرڈ کی خدمات حاصل کیں اور اس کے ویزے کی درخواست کے ساتھ ایک معاہدہ نتھی کیا جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ اسے امریکی قانون کے مطابق معا وضہ ادا کیا جائے گا اور اُسے ہفتے میںچالیس گھنٹے کام کرنا ہو گا ۔ نیو یارک میں کم سے کم اجرت 9.75ڈالر فی گھنٹہ ہے ۔جب رچرڈ کو معلوم ہوا کہ امریکی قانون کے مطابق اسے معاوضہ نہیں دیا جاتا اور کام بھی زیادہ لیا جاتا ہے تو وہ کھوبراگڑے کے گھر سے نکل آئی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کو اطلاع دی ۔ کھوبر اگڑے کا موقف تھا کہ باقی پیسے بھارت میں اس کے گھر بھیج دئے جاتے ہیں ۔
پولیس کی حراست میں کھوبرا گڑے نے جس کا ایک کام عورتوں کے حقوق کی پاسداری تھا ''سفارتی امان‘‘ Diplomatic Immunity کا دعویٰ کیا جسے امریکی حکام نے رد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کھوبرا گڑے کی سفارتی امان کا درجہ بڑھانے کی غرض سے‘ اُس کا قونصل خانے سے اقوام متحدہ میں مستقل بھارتی مشن میں تبادلہ کر دیا مگر اس کے باوجود معاملہ رفع دفع نہ ہوا؛ چنانچہ نیویارک شہر کی ایک گرینڈ جیوری ( تجربہ کار اور ماہر قانون شہریوں کا ایک گروپ)نے کھوبراگڑے پر فرد جرم عائد کر دی‘ جو بھارتی احتجاج کے جواب میں امریکی قانون کے نفاذ کی کوشش تھی ۔ مشن میں کھوبر اگڑے کے تبادلے پر سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے مکمل سفارتی امان کی درخواست قبول کرکے اسے امریکہ سے باہر نکلنے کے قابل بنایا اور وہ دس جنوری کو ایئر انڈیا کی پرواز سے نیو دہلی جا پہنچی ۔
کھوبراگڑے‘39سالہ بھارتی معاشرے کے ارتقا کی زندہ تصویر ہے ۔وہ اچھوتوں میں پیدا ہوئی تھی جو کبھی گلی کوچوں میں جھاڑو دیا کرتے تھے اور رات کو چوکیدارا کرتے تھے ۔ مہاتما گاندھی اور جواہر لعل نہرو کی کوششوں کی بدولت اب دلت کہلاتے ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔سر کاری ملازمتوں میں پندرہ فیصد‘ نچلی ذاتوں کے لئے مخصوص ہونے کا بڑا فائدہ اس کے باپ نے اٹھایا اور پڑھ لکھ کر وفاقی ملازمت میں داخل ہوا ۔ لڑکی بچپن سے ہی بلا کی ذہین تھی اور کشتی رانی اور گھوڑ سواری کی ماہر‘ اس نے پی ایچ ڈی کیا اور فارن سروس میں جگہ پائی ۔
وہ اسلام آباد کے بھارتی سفارت خانے میں بھی کام کر چکی ہے اور اسی زمانے میں اس نے آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی ممبئی میں رعائتی قیمت پر ایک فلیٹ حاصل کیا تھا جس پر اس کے خاندان کو عشروں تک رگیدا گیا ۔ سمندر کے کنارے جدید سہولتوں سے مزین یہ ہائی رائز تعمیری منصوبہ پاکستان سے لڑائیوں اور کشمیری تحریک مزاحمت میں بیوہ ہو جانے والی عورتوں کے لئے بنایا گیا تھا مگر عمارت بنتے بنتے 6سے 31منزل اونچی ہو گئی اور کرپشن کی لپیٹ میں آ گئی ۔ ایک عدالتی کمشن نے اس معاملے کی تحقیقات کی ۔ وہ اور اس کا باپ اس کمشن کے سامنے پیش ہوئے ۔ اتم کھوبرا گڑے کا کہنا تھا کہ کچھ فلیٹ شیڈولڈ کاسٹ کے لئے مختص کئے گئے تھے۔ ہم نے مطلوبہ قیمت ادا کرکے ایک فلیٹ کا قبضہ لے لیا ۔ریاستی حکومت نے کمشن کی سفارشات کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کی رپورٹ اب تک سر بمہر پڑی ہے ۔ وہ بھارت میں بہت سی غیر منقولہ جائداد اور تین ریاستوں میں زرعی زمینوں کی مالک ہے۔ دیو یانی کھوبرا گڑے کواپنے بھارتی ہونے پر ناز ہے اور حکومت کے بلاوے پر وہ وطن واپس چلی گئی ہے مگر دشواری یہ ہے کہ اس کی دونوں بیٹیاں اور شوہر امریکی شہری ہیں۔ اس کا شوہر آکاش سنگھ جس سے اس کی ملاقات جرمنی میں ہوئی تھی نیو یارک کے ایک کالج میں پڑھاتا ہے اور ان کی کم سن بیٹیاں‘ ایک مقامی سکول میں داخل ہیں ۔
بھارت شروع ہی سے بدلہ لینے پر تُلا ہوا تھا ۔اس نے اپنے سفارت کار کے اخراج کے جواب میں اسی مرتبے کے ایک امریکی سفارت کار کو ملک سے نکال باہر کیا ۔اگرچہ دونوں حکومتوں نے امریکی اہلکار کی شناخت نہیں بتائی مگر کہا جاتا ہے کہ وہ وین مے ہے جس نے سنگیتا رچرڈ کے کنبے کوویزا جاری کیا تھا ۔ یہاں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جن ساکی Jen Psaki نے کہا ''واضح طور پر یہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں ایک مشکل وقت تھا۔ توقع ہے کہ اب یہ معا ملہ ختم ہو جائے گا اور بھارتی حکام تعلقات بہتر بنانے کے لئے ہمارے ساتھ مل کر ٹھوس اقدامات کریں گے‘‘۔ ماہرین کے خیال میں مستقبل قریب میں یہ مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آتا ۔ بھرارا نے کہا ''کھوبرا گڑے کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم ہے وہ جب بھی سفارتی امان کے بغیر امریکہ میں داخل ہوگی‘ اسے ان الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘۔ گویا وہ رشتہ جسے 2010ء میں صدر اوباما نے اکیسویں صدی کی ساجھے داری کا ایک مظہر کہا تھا‘ نائب وزیر خارجہ ولیم برنز اور سفیر سبرامنیم جے شنکرکی ملاقات کے باوجود‘ بدستور معرضِ خطرمیں ہے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں