جب حجاج کرام حجازِ مقدس کا سفر کرتے ہیں تو جہاں ان کو مکہ مکرمہ اور بیت اللہ شریف کی زیارت کا شرف حاصل ہوتا ہے، وہیں شہرِ حبیبؐ اور مسجد نبوی شریف کی زیارت کا موقع بھی میسر آتا ہے۔ جس طرح مکہ مکرمہ کا رسول اللہﷺ کی ذاتِ اقدس سے بہت گہرا تعلق ہے کہ مکہ آپﷺ کا مولد و مسکن ہے‘ اسی طرح مدینہ طیبہ کی بھی حضورﷺ کی ذاتِ بابرکات کے ساتھ انتہائی گہری نسبت ہے۔ حضرت رسول اللہﷺ کی حیاتِ ظاہری کے آخری ایام مدینہ طیبہ میں بسر ہوئے اور آپﷺ نے مکہ کی فتح کے باوجود مدینہ طیبہ کو خیر باد کہنا گوارا نہیں فرمایا۔ رسول کریمﷺکو مدینہ طیبہ سے والہانہ محبت تھی اور اہلِ مدینہ نے آپﷺ سے جس محبت اور خلوص کا مظاہرہ کیا‘اس کی کوئی مثال دنیا کی تاریخ میں پیش نہیں کی جا سکتی۔
رسول اللہﷺ نے مدینہ طیبہ کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لیے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے کہ مدینہ کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں‘ اس میں نہ کبھی طاعون پھیل سکتا ہے،نہ دجال داخل ہو سکتا ہے۔ مدینہ منورہ میں قیام کرنا بہت بڑی سعادت کی بات ہے اور اگر ممکن ہو تو مسلمانوں کو مدینہ طیبہ میں مرنے کی آرزوکرنی چاہیے۔ جامع ترمذی میں حضرت عبدا للہ بن عمررضی اللہ عنہما کی روایت موجود ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جو شخص مدینہ منورہ میں رہ سکتا ہو (یعنی اپنے آخری ایام یہاں گزار سکتا ہو) اسے ضرور مدینہ میں مرنا چاہیے کیونکہ میں اس شخص کے لیے سفارش کروں گا جو مدینہ میں مرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہمیشہ یہ دعا مانگا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مجھے شہادت کی موت دینا اور اپنے نبیﷺ کے شہر میں دفن ہونے کی جگہ عطا فرمانا۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا فاروقِ اعظم ؓکی دونوں دعائیں قبول فرما لیں اور ان پر مسجد نبوی میں مصلیٰ رسول پر حالتِ نماز میں قاتلانہ حملہ کیا گیا اور آپ ؓنے مدینہ طیبہ ہی میں جامِ شہادت نوش کیا اور حجرۂ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا میں رسول اللہﷺکے پہلو میں دفن ہوئے۔
نبی کریمﷺ نے مدینہ طیبہ کے لیے دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ اس میں مکہ مکرمہ کے مقابلے میں دو گنا برکت پیدا فرما۔ اس طرح نبی پاکﷺنے یہ بھی فرمایا کہ جس نے مدینہ طیبہ میں مشکلات اور مصائب پر صبر کیا،میں اس کی گواہی دوں گا، یا فرمایا: میں اس کی سفارش کروں گا۔ مدینہ کے شرف میں یہ بات بھی شامل ہے کہ فتنوں کے دور میں بھی مدینہ میں ایمان اور اسلام پوری طرح سلامت رہے گا۔ بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ایمان مدینہ میں سمٹ کر اس طرح واپس آ جائے گا جس طرح سانپ پھر پھرا کر اپنے بل میں واپس آ جاتا ہے۔ مدینہ منورہ کی کھجور انتہائی خوش ذائقہ ہے اور اس میں پیدا ہونے والی کھجوروں کی ایک خاص قسم عجوہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ تاثیر رکھی ہے کہ اس میں زہر اور جادو کا علاج ہے۔ جامع ترمذی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عجوہ کھجور جنت کا پھل ہے اور اس میں زہر کے لیے شفا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص ہر روز صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھائے گا‘ اس کو زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچائے گا۔
رسول اللہﷺ نے جب مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ ہجرت فرمائی تو مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے قبل مسجد قبا کو تعمیر فرمایا اور جب آپﷺ مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو مسجد نبوی کی تعمیر فرمائی۔ مسجد نبوی شریف بیت اللہ شریف کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ مقدس مقام ہے اور اس میں ادا کی گئی نماز بیت اللہ میں ادا کی گئی نماز کے بعد سب سے زیادہ افضل نماز ہے۔ مسجد نبوی کی زیارت کرنا اور اس میں ثواب حاصل کرنے کے لیے عبادت اور نماز ادا کرنے کی جدوجہد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ رسول اللہﷺنے حصولِ ثواب کے لیے تین مساجد کی طرف لمبا سفر کرنے کا حکم دیا ہے جن میں بیت اللہ، مسجد نبوی اور بیت المقدس شامل ہیں۔ مسجد نبوی شریف ہی کے ایک گوشے میں حضرت رسول اللہﷺکی لحد اطہر ہے جو درحقیقت رسول اللہﷺکی رہائش گاہ تھی اور وہیں آپ کا وصال ہوا تھا۔ انبیاء کرام علیہم السلام جس زمین پر وصال فرماتے ہیں ان کی تدفین کے عمل کو بھی اسی مقام پر مکمل کیا جاتا ہے؛ چنانچہ آپﷺ کی تدفین آپ کے حجرے ہی میں ہوئی۔ انسا ن جہاں پر مسجد نبوی شریف میں بکثرت فرض نمازوں، سنتوں اور نوافل کا اہتمام کرتا ہے، وہیں پر اس کو آپﷺ کے روضہ اقدس پر آ کر درود شریف پڑھنے کا موقع بھی میسر آتا ہے۔ جو شخص رسول اللہﷺ کی ذاتِ گرامی پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے،اللہ تعالیٰ دس مرتبہ اس کی ذات پر رحمتیں بھیجتے ہیں اور جو مسلسل درود ہی بھیجتا رہتا ہے‘ اللہ تعالیٰ اس کی تمام خطائوں کو معاف فرما دیتے ہیں اور تمام غموں کو اس سے دورکر دیتے ہیں۔
رسول اللہﷺ کے روضہ مبارک اور آپﷺ کے منبر مقدس کا درمیانی فاصلہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور مسجد نبوی میں نماز ادا کرنے والے کی خوش نصیبی ہوتی ہے کہ اسے ''روضۃ من ریاض الجنۃ‘‘ میں بھی نماز اور نوافل ادا کرنے کا موقع میسر آ جاتا ہے۔
مسجد نبوی شریف سے کچھ ہی فاصلے پر بقیع کا قبرستان ہے جس میں ہزاروں صحابہ کرامؓ، امہات المومنین ؓ،امام نافعؒ اور امام مالکؒ جیسے عظیم انسان مدفون ہیں اور اس قبرستان میں دفن ہونا یقینا ہر مومن اور مسلمان کی خواہش ہوتی ہے۔ اسی قبرستان میں کھڑے ہو کر میرے والد گرامی علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ نے دعا مانگی تھی: اے اللہ تعالیٰ مجھے یہاں پر دو گز زمین عطا فرما دے۔ اللہ تعالیٰ نے صرف ایک مہینے بعد ہی ان کی دعا کو قبول فرما لیا اور وہ بقیع میں محبانِ رسول کی ایک بڑی جماعت کے ہمراہ حشر کے روز تک محوِ خواب ہو گئے۔ بقیع کے قبرستان میں رسول اللہﷺ خود بھی تشریف لاتے اور اہلِ بقیع کی مغفرت کے لیے بھی آپﷺ نے دعا مانگی۔ مدینہ طیبہ کا سفر کرنے والا شخص دنیا کی بے وقعتی اور ناپائیداری کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لیے بقیع کے قبرستان میں جاتا ہے اور اپنی آنکھوں سے اس حقیقت کا مشاہدہ کرتا ہے کہ ''زمین کھا گئی آسماں کیسے کیسے‘‘۔
مدینہ منورہ میں احد پہاڑ بھی ہے۔ احد ایک ایسا پہاڑ ہے جس کو رسول اللہﷺ سے محبت اور رسول اللہﷺ کو اس پہاڑ سے پیار تھا۔ احد پہاڑ کے دامن میں ہی احد کے وہ ستر شہید مدفون ہیں جنہوں نے اللہ کی توحید کے لیے میدانِ احد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔
مدینہ منورہ کے تاریخی مقامات میں مسجد قبلتین بھی شامل ہے۔ مسجد قبلتین وہ مسجد ہے جس میں تحویلِ قبلہ سے قبل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز ادا فرما رہے تھے۔جب منادی کرنے والے نے منادی کی کہ نبی کریمﷺ نے اللہ کے حکم پر قبلہ تبدیل فرما لیا ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز کے دوران ہی اپنے چہرے کا رخ بیت المقدس سے بیت اللہ شریف کی طرف فرما لیا اور اس غیر معمولی اتباع کا مظاہرہ کر کے اپنے بعد آنے والوں کو سمجھا دیا تھا کہ جب اللہ اور رسول اللہﷺ کا حکم آ جائے تو اس پر فوراً عمل پیرا ہونا چاہیے اور اس میں کسی بھی قسم کی تاخیر کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔
مدینہ منورہ اور مسجد نبوی کی زیارت انسان کی روح کو شاداب کر دیتی ہے اور شہر حبیبﷺ کے سفر کے دوران انسان اپنے دل میں رسول اللہﷺکی محبت کے جذبات کو موجزن محسوس کرتا ہے۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خشیت اور عبادت کے بعد کوئی نیکی بھی رسول کریمﷺکی محبت اور غیر مشروط اطاعت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ اس نیکی کی معراج تک پہنچنے کے لیے رسول اللہﷺکی مسجد کی زیارت کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ مدینہ منورہ کا سفر مکمل کرنے کے بعد جہاں انسان اپنی خوش نصیبی پر باغ باغ ہوتا ہے وہیں مسجد نبوی اور ریاض الجنۃ کی جدائی اس کے دل کو زخمی بھی کر رہی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو مسجد نبوی کی زیارت کا شرف بخشے اور جو ایک مرتبہ شہر حبیبﷺ کی زیارت کرچکے ہیں ان کو دوبارہ زیارت کا موقع میسر آئے،آمین!