گزشتہ ایک برس سے ملک میں یہ شور و غوغا جاری ہے کہ بظاہر کاروبار کم ہو رہا ہے اور معیشت زوال پذیر ہے؛ تاہم گزشتہ دنوں ورلڈ بینک کی پاکستان میں کاروباری آسانیوں کے حوالے سے جو سالانہ رپورٹ جاری ہوئی اس نے اس پروپیگنڈے کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ پتہ چلا کہ اس حوالے سے بلا سوچے سمجھے ایک مہم جاری ہے۔ کوئی ڈاکٹر کسی زخمی مریض کے آپریشن سے قبل اس کا تفصیلی جائزہ لیتا ہے۔ ضروری ٹیسٹ کرواتا ہے۔ یہ دیکھتا ہے کہ مریض کو کوئی دوا ری ایکشن تو نہیں کرے گی۔ اس کا آپریشن ہونا ہے تو اس کے لئے انستھیزیا کا ماہر بے ہوشی کی دوا کی مقدار کا تعین کرتا ہے اور اس سارے عمل کے بعد جا کر کہیں آپریشن شروع ہوتا ہے۔ آپریشن کے بعد بھی مریض کی حالت پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔ اس کی ریکوری کو دیکھا جاتا ہے اور پھر کہیں جا کر مریض صحت یاب ہوتا ہے۔ ہم مگر کچھ اور چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں ڈاکٹر ہماری مرضی سے چلیں‘ ابتدائی لوازمات پر وقت ''ضائع‘‘ نہ کریں بلکہ سیدھا نشتر لے کر مریض کا پیٹ پھاڑیں اور آپریشن شروع کر دیں۔ ملک کی جو حالت موجودہ حکمرانوں کو ملی ہے اسے ٹھیک کرنے کے لئے پہلے اس کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ ابتدائی اقدامات درکار ہیں۔ پھر کہیں جا کے علاج کی باری آتی ہے‘ لیکن ہم سے جلد باز شاید دنیا میں کوئی نہیں۔ بہرحال عالمی بینک نے جو رپورٹ جاری کی وہ امیدا افزا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کی سمت درست ہے۔ سمت درست ہو جائے تو رفتار تیز کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا۔
عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کاروبار کو آسان بنانے والے ممالک میں پاکستان کی رینکنگ 28 درجے بہتر ہوئی ہے۔ تحریک انصاف کے حکومت سنبھالنے سے پہلے یہ رینکنگ 136 درجے پر تھی‘ لیکن موجودہ حکومت کی کاروباری و معاشی اصلاحات کے باعث پاکستان دنیا میں 108ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ اس کامیابی میں بہت سے ادارو ں کا مشترکہ کردار ہے‘ جن میں سرمایہ کاری بورڈ‘ ایس ای سی پی اور پنجاب آئی ٹی بورڈ شامل ہیں۔ عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے اس حوالے سے دو روز قبل پاکستان کا دورہ کیا‘ اسلام آباد میں انہوں نے ایک تقریب میں بھی شرکت کی جس میں وزیر اعظم عمران خان‘ وزرائے اعلیٰ اور مختلف سرکاری اداروں کے سربراہ موجود تھے۔ ڈیوڈ مالپاس نے اپنے خطاب میں کاروبار کو آسان بنانے پر نہ صرف خوشی کا اظہار کیا بلکہ یہ امکان بھی ظاہر کیا کہ پالیسی کے تسلسل کے باعث اگلے سال پاکستان کی پوزیشن مزید بہتر ہو سکتی ہے‘ جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ جائیں گے جو لامحالہ معیشت کی بہتری کے لئے سود مند ثابت ہوں گے۔ تحریک انصاف کی حکومت کو آئے ابھی سوا برس ہوا ہے اور ملک میں کاروبار کو آسان بنانا اس پارٹی کے منشور میں بھی شامل تھا۔ بغور دیکھا جائے تو وزیر اعظم عمران خان نے ایک بڑا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ پاکستان کی ورلڈ بینک ای او بی ڈی رینکنگ میں تاریخی بہتری ہوئی ہے۔ گزشتہ دہائی میں پاکستان کی رینکنگ پچاس درجے گر گئی تھی لیکن اب یہ 28 درجے بہتر ہوئی ہے۔ صورت حال یہی رہی تو 2020 کے آخر تک پاکستان سرمایہ کاری کے لئے سب سے بہتر ممالک میں شامل ہو جائے گا۔ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر ہوتے دیکھ کر امریکا نے پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا ہے‘ جس کے تحت سکردو سمیت گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں سیاحتی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سکردو ائیرپورٹ کو عالمی طرز پر قائم کیا جائے گا اور گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر سے ملانے کے لیے ایشیائی بینک کی مدد سے شاہراہیں بھی تعمیر ہوں گی۔
وہ لوگ جو معاشی بدحالی کا رونا رو رہے تھے‘ ان کے لئے اب اعتراض کی گنجائش باقی نہیں رہی‘ کیونکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ نہ تو پاکستان میں تیار کی گئی ہے اور نہ ہی اسے دبائو کے تحت بنوایا جا سکتا ہے۔ ورلڈ بینک نے ایک سو نوے ممالک کی درجہ بندی انتہائی باریک بینی کے ساتھ کی۔ جس جس ملک میں کاروبار کے مواقع بڑھ رہے ہیں‘ جہاں کاروبار کا آغاز کرنے‘ قرضے لینے‘ کاروبار کا اندراج کرانے‘ ٹیکس ادا کرنے اور دیگر معاملات میں آسانی پیدا ہو رہی ہے اس ملک کی کاروباری درجہ بندی کو اسی لحاظ سے نمبر دئیے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت کو یہ کامیابی اس لئے بھی جلد مل گئی ہے کہ اس نے ماحول کو صنعت اور کاروبار کیلئے سازگار بنانے کی خاطر انفارمیشن ٹیکنالوجی کا خاصا سہارا لیا ہے۔ جو کام پندرہ دن میں ہوتے تھے‘ اب آئی ٹی کی وجہ سے چند گھنٹوں بلکہ چند منٹوں میں ہو رہے ہیں۔ وفاقی سرمایہ کاری بورڈ اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن نے اس ایک سال میں ایسے اقدامات کئے ہیں جن کی وجہ سے اب نیا کاروبار شروع کرنا ہر کسی کے لئے ممکن ہو گیا ہے۔ ماضی میں چھوٹے چھوٹے اجازت ناموں کے لئے رشوت اور سفارش درکار تھی۔ اس کلچر کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خصوصی انڈسٹریل زون بنائے جا رہے ہیں جہاں ون ونڈو سنٹر کے ذریعے ایک ہی جگہ کاروباری افراد اور کمپنیوں کو تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ پراپرٹی کی رجسٹریشن ہو یا کاروبار کے لئے بجلی کے کنکشن کا حصول‘ یہ سب ماضی میں درد سر سے کم نہ تھا‘ مگر اب نہیں رہے۔
اگر ہم پنجاب میں صرف لاہور شہر کی بات کر لیں تو یہاں گزشتہ برس کے مقابلے میں کاروبار کے اندراج میں سترہ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس کی وجہ وہ آن لائن بزنس پورٹل ہے جسے پنجاب آئی ٹی بورڈ نے انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ اشتراک سے کاروبار میں آسانیاں لانے کیلئے وضع کیا ہے۔ اس پورٹل کے ذریعے 2018 میں آغاز سے اب تک 18 ہزار 5 سو 13 کاروباروں کا اندراج ہو چکا ہے۔ کاروبار کے اندراج کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے مطابق سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی میں رجسٹرڈ کاروباروں کی تعداد 2,493 رہی جبکہ 2019-2018 کی پہلی سہ ماہی میں یہ تعداد 2,131 تھی۔ اس طرح کاروبار میں اندراج کی شرح میں سترہ فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا۔ بزنس رجسٹریشن پورٹل حکومت کے ''کاروبار میں آسانی لانے‘‘ کے منصوبے کا عملی نمونہ ہے۔ وفاقی سطح پر ایس ای سی پی اور صوبائی سطح پر انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ‘ محکمہ لیبر‘ پیسی اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ساتھ پورٹل کا انضمام بزنس رجسٹریشن میں آسانی اور وقت اور پیسے کی بچت یقینی بناتا ہے۔ لاہور میں کامیابی کے بعد اس کا دائرہ پنجاب کے دوسرے اضلاع تک وسیع کیا جا رہا ہے۔ بزنس رجسٹریشن پورٹل نے ملک کو کاروبار میں آسانی کی عالمی درجہ بندی میں 28 درجے اوپر لانے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے عالمی بینک کے صدر کی موجودگی میں پی آئی ٹی بی کے کردار کی تعریف بھی کی۔
عالمی بینک کی گلوبل ڈوئنگ بزنس کی حالیہ درجہ بندی رپورٹ کا دوسرا حصہ بھی بہت اہم ہے اور اس میں بھی پاکستان نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ پاکستان اب نیا کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے بھی 58 پوائنٹس کی بہتری کے ساتھ 130 سے 72ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ چھ کاروباری شعبوں میں بہت زیادہ آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں جن میں نئے کاروبار کا آغاز‘ تعمیراتی اجازت نامے‘ ٹیکسوں کی ادائیگی‘ بجلی کنکشن کے حصول‘ پراپرٹی رجسٹریشن اور سرحد پار تجارت شامل ہیں۔ ٹیکسوں کی ادائیگی کو آسان بنانے کی وجہ سے ٹیکس کی ادائیگیاں بھی بڑھ جائیں گی‘ کیونکہ لوگ اور ادارے ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن ماضی کے بوسیدہ‘ پیچیدہ اور طویل طریقہ کار کی وجہ سے ٹیکس دینے پر آمادہ لوگ بھی بد دل ہو جاتے ہیں۔ اب تو پی آئی ٹی بی نے ایسی ایپ متعارف کروا دی ہے جس کے ذریعے کاروبار کے اندراج اور اس سے متعلقہ ٹیکسوں کی ادائیگی کہیں جائے بغیر گھر بیٹھے کی جا سکتی ہے۔ ماضی میں لوگ کاروبار کا سوچ کر ہی مایوس ہو جاتے تھے کیونکہ اس کی راہ میں اتنی رکاوٹیں حائل تھیں کہ عام بندہ کاروبار کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا؛ تاہم آن لائن ادائیگی کے پلیٹ فارمز اور ون ونڈو آپریشن نظام کے ذریعے معاملات انتہائی قلیل وقت میں حل ہو رہے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال اور بروقت حکومتی اقدامات کے باعث کاروبار میں آسانی سے معیشت کی بہتری کے آثار واضح ہو رہے ہیں۔ اگلے سال ایز آف ڈوئنگ بزنس رینکنگ میں مزید بہتری آ گئی تو معیشت کی اٹھان میں تیزی آنے کا قوی امکان پیدا ہو جائے گا۔