"FBC" (space) message & send to 7575

ایک اور شکست

ویت نام اور افغانستان کے بعد اب ایک اور شکست امریکہ کی منتظر ہے ۔ 
مجھے نگرانی کے اس عالمگیر نظام پر لکھنا تھا، جس کی دستبرد سے اب کوئی بھی محفوظ نہیں لیکن درمیان میں شیخ صاحب کا معاملہ آگیا۔لال حویلی کے محترم شیخ رشید احمد کو امریکی ہدایت پر کینیڈا جانے والے طیارے سے اتار دیا گیااور ساری اپوزیشن سراپا احتجاج ہو گئی۔آئیے ، آج اپنے قومی شعور کا ماتم کریں ۔ 
یہ اس دور کا قصہ ہے ،جب نون لیگ کی انتہائی نا مقبول حکومت رخصت کرنے کے بعد چہار دانگِ عالم میں سابق صدر پرویز مشرف کا ڈنکا بج رہا تھا(یہ وہی صاحب ہیں ، جو اب دو ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں بھی ہسپتال سے باہر نکلنے کی ہمت نہیں رکھتے) ۔ نون لیگ کانپ بلکہ ہانپ رہی تھی اور اسی ہانپا ہانپی میں 2002ء کے الیکشن میں شیخ رشید احمد کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا گیا۔ بس پھر کیا تھا ۔ اعلان ہوا کہ راولپنڈی کی دونوں نشستیں جیت کر نون لیگ کے صدر کے قدموں میں رکھ دی جائیں گی۔ جیت گئے لیکن پھر چشمِ فلک نے انہیں دن دیہاڑے قاف لیگ میں اس بری طرح گھستے دیکھا کہ وہ شاہ کے مصاحبِ خاص ہو گئے۔ وزیرِ اطلاعات بنے اورکیا سے کیا ہوگئے ۔ہر ممکن طریقے سے اپوزیشن کا تمسخر اڑاتے ۔ 
ظفر آدمی اسے نہ جانیے ، ہو وہ کیسا ہی صاحبِ فہم و ذکا
جسے عیش میں یادِ خدا نہ رہی جسے طیش میں خوفِ خدا نہ رہا 
پرویز مشرف ہی کے دور میں آپ نے فرزندِ راولپنڈی سے فرزندِ پاکستان تک کا سفر طے کیا۔ اسی دور میں اسلام آباد میں لال مسجد آپریشن ، اکبر بگٹی قتل اورافغانستان میں امریکہ کا ساتھ دینے والی قاف لیگ پہ سخت تنقید ہو رہی تھی ۔ 2008ء کا الیکشن آیا تو وہ نفرت کی اسی لہر کا نشانہ بنے۔ نون لیگ کے جاوید ہاشمی اور حنیف عباسی کے ہاتھوں انہیں بدترین ہزیمت اٹھانا پڑی۔ اس کے بعد وہ ضمنی الیکشن میں بھی ہارگئے ۔لال حویلی ویران ہو گئی ۔ 
شیخ صاحب سیاست کے سوا اس عمر میں اور کیا کرتے ؟ دن رات وہ میڈیا کے درجنوں چینلز پر دکھائی دینے لگے۔وہی میڈیا جو شام کے سنسنی خیز اخبارات کے لیے مخصوص ہے ۔
حالیہ برسوں میں بڑے انقلابات رونما ہوئے ہیں ۔ عرب بہار نے تیونس، لبیا اور دو بار مصر کی حکومتیں بدل ڈالیں ۔ شام اور کریمیا میں روس نے امریکہ کی ناگ رگڑی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ دفاعِ پاکستان کونسل کے جلسوں میں شیخ صاحب جنرل (ر) حمید گل کے پہلو میں دیکھے گئے ۔ یہ انقلابی ، وہ بھی انقلابی!
حشر کے دن وہ گنہگار نہ بخشا جائے 
جس نے دیکھا تری آنکھوں کا پشیماں ہونا
پھر وہ دن بھی آیا، جب تحریکِ انصاف کی پیٹھ پر سوار ہو کر وہ واپس پارلیمنٹ جابراجے۔ یہاں جناب عمران خان کی ایک نادر خصوصیت سامنے آتی ہے ۔ بعض اوقات واجبی سی عقل کا کوئی بھی آدمی نہایت آسانی سے انہیں استعمال کر سکتاہے۔ سستی شہرت بٹورنے والے، جعلی ڈگری والے جمشید دستی بھی مظفر گڑھ سے نیٹو کے ٹرک روکنے کا اعلان کر کے کپتان کی آشیر باد با آسانی پا سکتے ہیں ۔ دستی صاحب کا قصہ تو اور بھی سنگین ہے ۔ انہوں نے اس وقت ارکانِ پارلیمنٹ پر اخلاقی الزام عائد کیے، جب ریاست عسکریت پسندوں کے خلاف حالتِ جنگ میں تھی۔ طالبان سے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں بن رہی تھیں۔ ایک ایسا کام ہونے جا رہا تھا جو سابق حکومت سے ہو نہیں پایا۔ یہ کام نازک بھی تھا اور اہم بھی ۔ نتیجہ کچھ بھی ہوتا لیکن کوشش تو کی جا رہی تھی؛ تاہم اپنی اس بے وقت کی راگنی سے انہوں نے تحریکِ طالبان کا موقف اور مضبوط کر دیا۔ اس بارے میں قائم پارلیمانی پارٹی اگر انہیں غلط بیانی کا مرتکب پائے تو بہتان تراشی پر وفاقی شرعی عدالت سے انہیں سزا مل سکتی ہے۔ابھی تک یہ معاملہ پراسرار ہے کہ انہوں نے یہ شوشہ کیوں چھوڑا ‘ ایک ایسے وقت کا انتخاب کیوں کیا ‘ اس بارے میں چیزیں جتنا جلد آشکار ہو جائیں‘ اتنا ہی اچھا ہے۔ 
وزیراعظم نواز شریف الیکشن سے کچھ عرصہ قبل اشارئہ ابرو کو زحمت دیتے تو انقلاب لپیٹ کر شیخ صاحب اپنے استھان پر لوٹ جاتے ۔قاف لیگ کے بے شمار بے وفائوں کو اپنی جماعت میں واپس لے لیا گیا ؛چنانچہ اب روز پارلیمنٹ اور میڈیا میں نون لیگ کا خانہ خراب ہوتاہے ۔ جہاں تک طیارے سے اتارے جانے کا معاملہ ہے ، فرزندِ پاکستان اپنی امریکہ مخالف تقاریر کے دوران بارہا یہ انکشاف کرتے رہے ہیں کہ ان کے امریکہ داخلے پر پابندی ہے۔ اس کا اطلاق کینیڈا سمیت ان پروازوں پر بھی ہوتا ہے، جنہیں امریکی فضائی حدود سے گزرنا ہوتا ہے۔ قصہ مختصر، ائیر پورٹ کا رخ کرتے ہوئے انہیں بخوبی علم تھا کہ نہایت عزت و احترام سے انہیں جہاز سے نکال باہر کیا جائے گا۔ اس کے بعدقومی اسمبلی اور میڈیا میں ایک مظلومانہ واویلے کا اہتمام کیا گیا، اپوزیشن نے بخوشی جس میں حصہ لیا۔ یہی نہیں ، عوام کی ایک معقول تعداد بھی ان کا گیت بڑے شوق سے سنتی ہے۔وہ بولنے کا فن بھی جانتے ہیں اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو ٹی وی پر انہیں چھپڑ پھاڑ ریٹنگ کیونکر ملتی؟ 
پاکستانی میڈیا، سیاسی جماعتیں بالخصوص دوسری بڑی پارٹی تحریکِ انصاف اور بحیثیت قوم ہم اس بچّے کی مانند ہیں ،جسے کوئی بھی بہلا پھسلا کر اغوا کر لے ۔ امریکہ سے مجھے ہمدردی ہے کہ ایک بار پھر اس نے تاریخی غلطی کی ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ یہ یقین بھی کہ شیخ صاحب امریکہ بہادر کو نبیڑ لیں گے ۔ 
آج ایک بار پھر خود کو دیکھیے اور شرماتے جائیے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں