"FBC" (space) message & send to 7575

خوابوں کی سائنس

شیکسپیئر نے کہا تھا"Sleep is the death of each day's life"۔یہ بات اپنی جگہ درست ہے لیکن 1920ء کی دہائی میں یہ انکشاف ہواتھا کہ سوئے ہوئے افراد کے دماغ میں رات کے مختلف حصوں میں مختلف شدّت کی سرگرمیاں (Brain Waves)جنم لیتی ہیں ۔ اس وقت کسی کو یہ معلوم نہ تھا کہ حیرتوں کے پہاڑ ان کے منتظر ہیں ۔حیرتوں کے پہاڑ !
1950ء کی دہائی میں نیند پر تحقیق کرنے والے نیتھا نیل کلیٹ مین اور اس کے نائب کی دریافت نے سائنسی دنیا کو ہلا کے رکھ دیا۔ اس وقت تک انسان اس قابل ہو چکا تھا کہ ان سوئے ہوئے افراد میں بھی آنکھوں کی حرکات کا جائزہ لیا جا سکے ، جن کی پلکیں پوری طرح بند ہوں ۔ اس کے لیے جدید ای او جی (EOG)نامی میڈیکل ٹیسٹ کیا جاتاہے ۔ کلیٹ مین کی دریافت یہ تھی (اور اب یہ غیر متنازعہ ہے ) کہ نیند کے دوران ایک خاص وقت میں آنکھیں تیزی سے حرکت کرنا شروع کر دیتی ہیں ،جیسے وہ سرکس کے کرتب دکھاتے ہوئے افراد کو دیکھ رہی ہوں ۔کلیٹ مین نے دیکھا کہ آنکھوں کی ان حرکات کے دوران دماغی سرگرمیاں بھی اپنی انتہا پر ہوتی ہیں ۔یہ بھی کہ اس سارے عرصے میں جسمانی مسل تقریباً مکمل طور پر مردہ ہو جاتے ہیں ۔ جسم و دماغ میں یہ تینوں تبدیلیاں نیند کے ایک خاص وقت میں ،ایک ساتھ جنم لیتی ہیں ۔ 
1۔ دماغی سرگرمیوں میں اضافہ
2۔ آنکھوں کی تیز رفتار حرکات (پلکیں بند ہونے کے باوجود)
3۔ جسمانی مسلز کا مفلوج ہو جانا 
سائنسدانوں نے اس خاص وقت کو علیحدہ سے ایک نام دیا ۔ اسے ریپڈ آئی موومنٹ (Rapid Eye Movement)یا Paradoxial Sleepکہا جاتاہے ۔ پیراڈاکس اس صورتِ حال کو کہتے ہیں ، جب دو ایسی متضاد باتیں ایک ساتھ وجود میں آئیں ، عام حالات میں جسے ناممکن سمجھا جاتا ہے ۔یہاں پیرا ڈاکس یہ تھا کہ گہری نیند میں ہونے کے باوجود دماغ تیزی سے متحرک تھا۔ جن افراد کو اس دوران بیدا ر کیا اور سوالات پوچھے گئے ، انہوں نے یہ تصدیق کی کہ وہ خواب دیکھ رہے تھے ۔ Paradoxial sleepہی کو اب وہ وقت قرار دیا جاتاہے ، جس دوران بیشتر خواب جنم لیتے ہیں ۔اپنے بستر پہ دراز ہونے کے باوجود ،ہو سکتاہے کہ اس وقت خود کو ہم کرکٹ کے عالمی کپ میں کشتوں کے پشتے لگاتے دیکھ رہے ہوں ۔ مالدار اور سخی ہونے کے باوجود ، ہو سکتاہے کہ اس وقت آپ مُردوں کے کفن چوری کر رہے ہوں ۔ اس دوران آنکھیں غالباً اس لیے حرکت میں ہوتی ہیں کہ انہی کے ذریعے عام زندگی میں ہم تمام مناظر دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں؛لہٰذا اپنے آپ ہی وہ متحرک ہو جاتی ہیں ۔کیا پیدائشی طور پر اندھے افراد میں بھی ایسا ہی ہوتا ہوگا، مجھے اس بات کا علم نہیں ؛البتہ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ان افراد کے خوابوں میں آوازیں او رچھونے کا عمل کچھ دیکھنے کی نسبت زیادہ ہوتاہے ۔ 
جب اپنے محترم استاد پروفیسر احمد رفیق اختر سے سوال کیا تو ان کا کہنا یہ تھا : خوابوں کی دنیا دو الگ الگ سائنسز پر مشتمل ہے ۔ اگر کوئی مکمل تصویر دیکھنا چاہے تو دونوں کو ملا کر پڑھنا ہوگا۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ خواب لمبک سسٹم نامی دماغ کے اس حصے سے پھوٹتے ہیں ،جہاں ساری انسانی نفسیات ملوّث ہوتی ہے ۔ لمبک سسٹم دماغ کے درمیان میں واقع ہے ۔ خوف اور محبت سمیت، جذبات کی آماجگاہ یہی ہے ۔دوسری طرف انہی خوابوں کے دوران ہمیں ایک ایسی علامت نظر آتی ہے ، جس کی کوئی باقاعدہ تعبیر ہوتی ہے ۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ بیدار ہونے کے بعد یہ آپ کو بھولے گی نہیں ۔ یہاںمیں آپ کو دونوں قسم کے خوابوں کی مثال دیتا ہوں ۔ 
بار بار آپ یہ دیکھتے ہیں کہ دوبارہ گھر بار چھوڑ کر آپ اس ہاسٹل میں منتقل ہو رہے ہیں ، جہاں پندرہ بیس سال قبل میٹرک کے لیے نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کو جانا پڑا تھا۔ گھر سے دور پھر آپ کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بار بار یہ آپ کو اس لیے دکھائی دیتا ہے کہ نوجوانی کے اس وقت میں ، اس نے آپ کی نفسیات کو بری طرح متاثر کیا تھا؛البتہ اس طرح کے خوابوں کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی ۔ دوسری طرف ہو سکتاہے کہ ایک دن آپ خود کو ہوا میں اڑتا ہوا دیکھیں ۔ ہو سکتاہے کہ آپ یہ دیکھیں کہ جیسے ہی آپ اپنے ایک دانت کو چھوتے ہیں ، وہ نکل کر آپ کے ہاتھ میں آجاتااور آپ کو سخت پریشانی ہوتی ہے ۔ ہو سکتاہے کہ آپ اپنے بالوں کو لمبا ، گھنا اور چہرے پر پھیلا ہوا دیکھیں ۔ یہ وہ علامات ہیں ، جو تعبیر رکھتی ہیں ۔ جاگنے کے بعد یہ پوری طرح آپ کے دماغ میں تروتازہ ہوں گی اور انہیں بھولنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر آپ ان علامات کو پڑھنا چاہیں تو ابن سیرینؒ کی کتاب ''تعبیر الرویا‘‘ اس ضمن میں ایک نہایت شاندار تصنیف سمجھی جاتی ہے ۔ 
پروفیسر صاحب کا کہنا تھا کہ نیند کے دوران ہماری روح جسم سے لے کر عالمِ ارواح تک کھنچ (Strech)ہو جاتی ہے ۔ گویا ایک پائوں ہمارے جسم اور دوسرا عالمِ ارواح میں ۔ درمیان میں ایک جگہ شیطانوں کے مراکز ہیں ۔ یہی شیطان بعض مخصوص علامات نظر آنے کی صورت میں شرارت پہ تل جاتے ہیں ۔ تب وہ ہمارے خوابوںمیں مداخلت اور ملاوٹ کی کوشش کرتے ہیں ۔ تعبیر بتانے والے کو یہ ملاوٹ الگ کرنے میں نہایت احتیاط سے کام لینا ہوتاہے ۔ 
یہاں میں آپ کو راز کی ایک بات بتاتا چلوں ۔ آپ اگر روزانہ سو، دو سو مرتبہ ''ربی زدنی علما‘‘(اے اللہ میرے علم میں اضافہ فرما) اور ''اے اللہ مجھے اشیا کی حقیقت کا علم عطا فرما ‘‘ پڑھتے رہتے ہیں ، حتیٰ کہ خواب میں خود کو آپ ہوا میں اڑتا ہوا دیکھیں تو یہ خوشخبری ہے ۔ یہ کہ ذہنی اور روحانی طور پر آپ بہتری کی طرف جائیں گے ۔ خاموش طبع لوگوںکو قرآن میں درج حضرت موسیٰ ؑ کی یہ دعا پڑھنی چاہیے ''رب اشرح لی صدری و یسر لی امری و ا حلل عقدۃ من لسانی یفقھو قولی‘‘( اے اللہ میرے لیے میرا سینہ کھول دے اور میرا کام مجھ پر آسان کردے اور میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ وہ (فرعون ) میری بات سمجھ سکے ۔ ہو سکتاہے کہ تب وہ خواب میں خود کو سیٹی بجاتاہوا دیکھیں ۔ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ ان کی بات چیت کرنے کی صلاحیت اور خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں