ملک میں اس وقت کیا ہور ہا ہے ؟اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔نواز شریف یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کے سینئرز کی موجودگی میں آرمی چیف بنایا۔ اس پر انہیں شریف خاندان کا احسان مند رہنا چاہئے ۔ایک دن فرمایا: میرے سینے میں بہت سے راز ہیں ‘ جو منظرِ عام پر آسکتے ہیں ؛لہٰذا نواز شریف پنامہ لیکس پر فوج کے تعاون کے طلب گار اور منتظر تھے۔ فوج نے اگر عمران خان کو بطورِ ایک لاڈلے کے اقتدار تک پہنچاناہوتا ‘تواگست 2014ء کا دھرنا اس کا بہترین موقع تھا‘نہ کہ وہ پنامہ لیکس کا انتظار کرتی ۔ پنامہ لیکس پر فوج کا موقف یہ تھا کہ شریف خاندان اپنا دفاع کرے ۔ فوج نے اپنا وزن کسی پلڑے میں بھی نہیں ڈالا۔
یاد رہے کہ دریں اثناء ایک وقت ایسا آیا تھا ‘ جبکہ پنامہ لیکس دب چکی تھیں ۔ اگر عمران خان رائیونڈ میں ایک بہت بڑا جلسہ اور اسلام آباد لاک ڈائون کرنے کی کال نہ دیتے ‘ اگر پرویز خٹک کا قافلہ بھرپور شیلنگ کا مقابلہ کرتا ہوا موٹر وے پر آگے نہ بڑھتا رہتا‘ تو پنامہ لیکس والا معاملہ ختم ہی ہو چکا تھا۔
دوسری طرف ہنگامہ آرائی کی صورتِ حال میں فوج کبھی بھی خاموش نہیں رہ سکتی ۔ اسے لازماً حرکت میں آنا پڑتا ہے۔ اس لیے کہ مشرقی سرحد سے لے کر مغربی افغان سرحد تک اور فاٹا سے کراچی اور بلوچستان تک او رامریکہ سے لے کر برطانیہ اور بھارت تک ‘ پاکستان کی بربادی کی خواہش ہر طرف پائی جاتی ہے ۔ ایک منصوبہ ہمیشہ سے موجود رہا ہے کہ پاکستان کو لیبیا‘ عراق‘ یمن‘ شام اور افغانستان بنا دیا جائے ۔ اس کا ایٹمی پروگرام عالمی نگرانی میں رول بیک کر دیا جائے ۔ خصوصاً چھوٹے ٹیکٹیکل جوہری بم اور شاہین تھری میزائل امریکا ‘ برطانیہ‘ بھارت‘ اسرائیل سمیت پورے مغرب کے لیے انتہائی تکلیف کاباعث ہیں ۔
اسرائیل کا نام لیا جائے‘ تو کچھ لوگوں کی طبیعت خراب ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔ اُمت ِ مسلمہ کا ذکر‘ اسرائیل کا ذکر ‘ا ن کے خیال میں یہ سب جنون (Fanaticism)ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہودی‘ پہلے دن سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں پہ سازشیں کرتے چلے آ رہے ہیں۔مدینہ میں سرکارِ دو عالمؐ سے ہونے والے ان کے معاہدات کا نتیجہ دیکھ لیں ۔ قرآن کھول کر دیکھ لیں ۔ احادیث دیکھ لیں ۔ اگر کچھ نہیں دیکھنا‘تو زمینی حقائق دیکھ لیں ۔
عرض کرنے کا مطلب ہے کہ ان لوگوں کے نزدیک مسلمانوں کے خلاف جذبات کی آگ بھڑکانے والا ڈونلڈ ٹرمپ fanaticنہیں ہے ۔ گجرات میں مسلمانوں کا قتلِ عام کرنے والا نریندر مودی fanaticنہیں ہے ۔ فلسطینی لاشوں پہ اپنا گھر تعمیر کرنے والے یہودی fanaticنہیں ہیں ؛ البتہ اگر پاکستان میں رہنے والا کوئی مسلمان اپنے فلسطینی بھائی سے اظہارِ ہمدردی کرے‘ تو وہ fanatic ہے۔
میری نظر میںحقیقت یہ ہے کہ یہودیوں سے بڑا fanaticروئے زمین پر کوئی نہیں۔ یہ بات ان کی وضع قطع اور حرکتوں سے صاف نظر آتی ہے ۔ یہودیوں کا واسطہ مسلمانوں میں سے بہرحال پاکستان اور ترکی سے ہی پڑنا ہے ۔ یہ بات ہمارے دیسی لبرلز کے علاوہ سب کو معلوم ہے ۔
پنامہ لیکس کے پسِ منظر میں ملک میں ہونے والے ہنگاموں پر فوج پریشان تھی اور عدلیہ کنفیوژ۔فوج والوں نے عدل والوں کو پیغام بھیجا کہ آپ قانون کے مطابق فیصلہ کریں ۔ دوسری طرف زمینی حقائق یہ تھے کہ آر می چیف کسی شخص کافرمانبرداریا احسان مند بن کے فوج کی قیادت کر ہی نہیں سکتا۔ اس نے فوج کو governکرنا ہوتاہے اور یہ کور کمانڈرز کے ذریعے گورن کی جاتی ہے ‘ وزیراعظم کے پائوں میں بیٹھ کر نہیں۔
فوج کا شروع سے موقف یہ تھا کہ شریف خاندان‘ عدالت میں خود کو بے گناہ ثابت کرے ۔خیر جب نواز شریف صاحب‘ اپنے حق میں کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے ‘تو قانونی تقاضوں کے مطابق فیصلہ ان کے خلاف ہی آنا تھا ۔
یہ 80ء یا 90ء کی دہائی تو تھی نہیں کہ مرزا یار جو مرضی کرتا پھرے ۔ اس موقعے پر طویل پیشیوں میں آزا دمیڈیا کی کوریج سے عوام پر بھی یہ بات establishہو گئی کہ شریف خاندان کے پاس ایک بھی ثبوت موجود نہیں ‘قطری خط جیسے لطیفے البتہ ضرور تھے‘ جو کسی کام نہ آئے اور آخر کار نوز شریف سزا یاب قرار پائے۔
اب اگر ایک اور سزایاب حنیف عباسی کی بات کی جائے‘ تو اس کی تفصیلات میں نے پانچ سال پہلے اینٹی نارکوٹکس فورس والوں سے معلوم کی تھیں ۔ ایفیڈرین سے ادویات بنتی ہیں‘ لیکن منشیات بھی بنتی ہیں ۔ کوٹہ ملنے پر دس ہزار روپے فی کلو ملنے والی ایفیڈرین عالمی مارکیٹ میں ایک لاکھ ڈالر فی کلو کے حساب سے بکتی ہے ۔
2010ء میں 7ارب روپے مالیت کا ایفیڈرین سکینڈل سامنے آیا۔ حنیف عباسی کو پتہ چلا‘ تو بہتی گنگامیں ہاتھ دھونے کے لیے وہ بھی کرپشن کے اس دریا میں اتر پڑا ۔ ہیلتھ سیکرٹری خوشنود لاشاری سے کہا کہ اگر اسے بھی پانچ سو کلو کا کوٹہ نہ ملا‘ تو وہ یہ معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھائے گا۔
شاہ زیب خانزادہ نے مذکورہ بات اپنے پروگرام میں 12جولائی 2012ء کو بتائی ۔ جب حنیف عباسی کے خلاف تحقیقات شروع ہوئیں‘ تو اس وقت تک وہ اسے سمگل کر چکا تھا۔ اپنی گردن بچانے کے لیے اس نے مارکیٹ سے ایفیڈرین والی ادویات خریدیں ‘ ان پر اپنی کمپنی کا لیبل لگایا ‘ پرانی تاریخیں ڈالیں اور انہیں مارکیٹ میں دوبارہ فروخت کر دیا۔
تحقیقات کے دوران حنیف عباسی نے جو مشین دکھائی‘ اس سے چھ ملی میٹر کی گولی تیار ہو سکتی تھی ‘ جبکہ جو ادویات وہ بیچنے کا دعویٰ کر رہا تھا‘ وہ 6.6ملی میٹر کی تھیں ‘ یعنی مشین اپنی استعداد سے بڑی گولی بنا رہی تھی ‘ جو ناممکن ہے ۔ اس کی کمپنی میں‘ اس وقت تک سائیکو ٹروپک سیکشن موجود ہی نہیں تھا۔ یہ ایک لوکل کمپنی تھی ‘قوانین کے مطابق جسے ایفیڈرین کا کوٹہ نہیں دیا جا سکتا تھا۔
حنیف عباسی نے کراچی میں جن 17ڈسٹری بیوٹرز کے نام دئیے ‘ ان میں سے 13نے صاف انکار کر دیا کہ انہوں نے اس کا مال نہیں بیچا ‘ جبکہ 4کا وجود ہی نہیں تھا۔ ڈائی کی مشین ‘ جس میں یہ گولیاں تیار ہو تی ہیں ‘ وہ ستمبر 2010ء میں خریدی گئی ‘ جبکہ دوائی اس سے پہلے ہی جولائی 2010ء میں پیک ہو چکی تھی اور مارکیٹ میں پہنچائی جا چکی تھی ۔اس کے بعد باقی کیا رہ گیا تھا ؟
اب آخر میںمیری پیش گوئی یہ ہے کہ عمران خان وزیر اعظم بن جائیں گے ۔ پارلیمنٹ تقریباًمعلق ہی ہوگی ۔ فوج کو بدنام کرنے کے خواب دیکھنے والے ناکام رہیں گے ۔ نواز شریف مستقل طور پر جیل میں نہیں رہ سکتے۔ ان کا سیاسی کیرئیر ختم ہو چکا ہے ۔