"FBC" (space) message & send to 7575

دنیا کی سب سے قیمتی چیز

کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ دنیا کی سب سے قیمتی چیز کیا ہے ؟ سب سے مہنگا ہیرا‘ سب سے اعلیٰ ‘ سب سے تیز رفتار جہاز ‘ انسان کو خلا تک لے جانے والے میزائل ۔ خلائوں میں اڑتی ہوئی دوربینیں یا زمین ؟ و ہ زمین جس کے لیے شروع سے اس دنیا میں قتل و غارت ہوتی چلی آئی ہے ۔ایک ہی باپ کے بیٹے چند مرلے زمین کے لیے ایک دوسرے کو قتل کردیتے ہیں ۔ دوسری طرف آپ بادشاہوں کو دیکھیں تو وہ بھی آپ کو مطمئن نہیں ملیں گے۔ہر بادشاہ کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ ساتھ والی سلطنت بھی مجھے ہی مل جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جب سے انسان اس زمین پہ اترا ہے ‘ اُس وقت سے لے کر آج تک ہمیشہ یہ بادشاہ ایک دوسرے کے خلاف برسرِ جنگ رہے ۔ ان جنگوں میں کروڑوں ‘ اربوں لوگ اپنی جان سے گئے ۔ آج بھی آپ دیکھیں تو جنوبی چین کے جزائر اور کرّہ ٔ ارض کے شمال میں آرکٹک پر علاقائی ممالک کی طرف سے ملکیت کے اختلافات موجود ہیں ۔امریکہ اور سوویت یونین کے پاس اتنے زیادہ جوہری ہتھیار اور ان ہتھیاروں کو لے جانے والے میزائل موجود ہیں کہ جن سے یہ دنیا کھنڈر بن سکتی ہے ۔ جوہری وارہیڈ لے جانے والی آبدوزیں موجود ہیں ۔ اگر آپ علمی طور پر مہنگی ترین اشیا کی فہرست بنائیں تو ان میں شاید وائیجر ون سرِ فہرست ہو۔ یہ ایک مشن ہے ‘ جسے چند دہائیاں قبل میزائل کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا۔ یہ سفر کرتے کرتے نظامِ شمسی کی حدو د سے باہر نکل چکا ہے ۔ اسی طرح اس زمین میں سونے اور تیل سمیت کئی چیزوں کے ذخائر موجود ہیں ‘جنہیں ابھی تک نکالا نہیں گیا ۔ 
یہ سب چیزیں قیمتی ہیں ۔ زمین اور اس کے اندر چھپے وسائل پر شروع سے انسان ایک دوسرے سے جھگڑتا آرہا ہے ۔ اس کے باوجود کبھی آپ انتہائی غریب اور انتہائی امیر لوگوں سے مل کر ان کا انٹر ویو لیں ۔زندگی میں ان کی خواہشات ‘ کامیابیوں (Achievements) اور منصوبوں (Plans)کا جائزہ لیں تو ایک بات آپ کی سمجھ میں آئے گی کہ دونوں ہی مطمئن نہیں ۔اس سلسلے میں ‘ میں ہر ملنے والے کا جائزہ لیتا رہا ہوں ۔ ان ملاقاتوں اور Observationsکا حاصل یہ تھا کہ اگر ایک شخص کو کرّہ ٔ ارض کی ساری دولت دے دی جائے تو پھر بھی اس کی خواہشات ختم نہیں ہو سکتیں۔ وہ سوچنے لگے گا کہ میں راکٹ لے کر چاند پر جائوں اور اس کے وسائل بھی نکال کر لے آئوں۔ اس میں اس کا قصور نہیں ہے ۔ انسانی خواہشات کو ڈیزائن ہی اس طرح سے کیا گیا ہے کہ سوائے خدا کی طرف سے خصوصی ہدایت کے ‘ وہ کبھی مطمئن ہو ہی نہیں سکتا۔ 
میرے ایک دوست نے ایک بار ایک تجربہ کیا‘ میں اس کے ساتھ موجود تھا۔ ایک جگہ دو بھکاری کھڑے تھے ‘ اس نے ان میں سے ایک کو 100روپے دیے ۔ اس نے خوش ہو کر دعا دی ۔ اس کے سامنے اس نے دوسرے بھکاری کو پانچ سو روپے دیے۔ اس کے ساتھ ہی پہلے بھکاری کے تاثرات بالکل ہی بدل گئے ۔ اُ س نے کہا : مجھے بھی پانچ سو دیں ۔ اس پر دوسرے بھکاری نے اسے اپنی زبان میں کہا کہ ہر جگہ میرا مقابلہ نہ کیا کر ۔ جو کچھ کوئی اپنی خوشی سے دیتا ہے ‘ وہ خاموشی سے لے لیا کر۔ اب ان کے درمیان تو تکار شروع ہوئی ۔ اس پر میرے دوست نے بیچ بچائو کر کے ان دونوں کا جھگڑا تو ختم کر وا دیا لیکن غور کرنے کے لیے یہ اس واقعے نے کئی جہات کھول دیں ۔ اس کا خلاصہ یہ تھا کہ انسان اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے متفکر ضرور ہوتا ہے‘ لیکن اس کا اصل مسئلہ اپنے ساتھ موجود لوگوں سے آگے جانے کی خواہش ہے ۔ 
اب میں آپ کو بتاتا ہوں ۔ دنیا کی سب سے قیمتی چیز ہے ‘اطمینانِ قلب یا جسے آپ peace of mindکہتے ہیں ۔ اس کے لیے ایک جذباتی توازن اور کچھ علم درکار ہوتاہے ‘ جس کی وجہ سے آپ کو اطمینان حاصل ہوتاہے اور اس بات کی سمجھ آتی ہے کہ میرے ساتھ والے کو مجھ سے زیادہ کیوں دیاگیا ہے ۔ میرے ساتھ جو حالات پیش آرہے ہیں ‘ ان کی وجہ کیا ہے ۔ یہ وجہ اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے کہ آپ کو اس دنیا میں آزمائش سے گزارا جا رہا ہے ۔ آپ جتنی مرضی کوشش کر لیں ‘ آپ اپنی زندگی کو اپنی اس آزمائش کو ایک خاص حد سے زیادہ آرام دہ کبھی بھی نہیں بناسکتے ۔ اگر آپ کے پاس دنیا بھر کے وسائل ہوں لیکن آپ کے دو بیٹوں میں سے ایک کم عقل اور دوسرا ذہین ہو تو ماں باپ ساری زندگی کم عقل بچے کے لیے پریشان رہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ دوسرا بیٹا تو اپنا کچھ نہ کچھ کر لے گا ‘ اس کا کیاہوگا؟ اسے تو کسی چیز کی سمجھ ہی نہیں ہے ۔ 
اور یہ اطمینانِ قلب سب سے زیادہ اس شخص کو ہوتاہے ‘ جسے ہم مومن/ صوفی/عارف کہتے ہیں۔ یہ لاکھوں بلکہ کروڑوں میں ایک بندہ ہوتاہے ۔ جسے انتہائی زیادہ جذباتی توازن حاصل ہوتاہے ۔ جو اللہ کے دیے ہوئے نور سے سب حالات کو دیکھ رہا ہوتاہے ۔ جو پوری انسانی تاریخ کے تناظر میں سوچ سکتاہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب سے انسان اس دنیا میں آیا ہے ‘ وہ ان لوگوں کو تلاش کرتا رہتاہے ۔اندر ہی اندر اسے اس بات کا اندازہ ہوتاہے کہ اس شخص کے پاس وہ علم اور اخلاص موجود ہے ‘ جس سے وہ مجھے میرے مسئلے کا حل بتا سکتاہے ۔ 
یہاں میں ان لوگوں کو بات نہیں کر رہا ‘ جنہوں نے بظاہر تو مذہبی چولا پہن رکھا ہے‘ لیکن اندر سے وہ دوسروں جیسے ہی بلکہ ان سے بدتر دنیا دار ہیں ۔ یہ بات درست ہے کہ جیسے صوفیا نے ہمیشہ لوگوں کی رہنمائی کی اور رہتی دنیا تک ان کا نام باقی رہے گا ‘ اسی طرح ہر معاشرے میں بظاہر مذہبی لوگوں نے دوسرے لوگوں کا بھرپور استحصال کیا۔ یہ جعلی صوفیا اندر سے دنیا دار لوگوں سے بھی کہیں زیادہ متفکر اور پریشان ہوتے ہیں ۔ دنیا سے جانے کی دیر ہوتی ہے ‘ ان کا نام بھی کہیں باقی نہیں رہتا ۔ 
دنیا کی سب سے قیمتی چیز دل کا سکون ہے ۔ انسانوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ دنیا کی سب سے قیمتی چیز دولت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انسان ہمیشہ دولت میں اضافے کو اپنی زندگی کا ہدف بنائے رکھتا ہے ۔ وہ سکون حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ دولت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ دوسری چیز علم ہے‘ جوانسان کو صبر کرنے کے قابل بناتی ہے ۔ یہ علم بھی خدا ہی کے پاس ہے اور وہی اپنے جس بندے کو جتنا چاہے علم دے سکتاہے ۔ حضرت موسیٰؑ اور خضرؑ والے واقعے میں خضر ؑ نے حضرت مو سیٰؑ کو یہ کہا تھا کہ آپ کو اس بات پہ صبر کیسے آئے‘ جس کا آپ علم نہیں رکھتے ؟ 
دولت نام کی کوئی چیز درحقیقت دنیا میں existہی نہیں کرتی ۔ وسائل existکرتے ہیں اور ان وسائل کی حقیقت یہ ہے کہ ایک انسان نے‘ ایک بندر اور ایک چڑیا نے اپنی زندگی میں جو کچھ استعمال کرنا ہے ‘ وہ اسے دیا جائے گا۔ اسی لیے تو خدا کہتاہے کہ زمین میں کوئی جاندار ایسا نہیں ‘ جس کا رزق میرے ذمے نہ ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ زمین پر موجود ہر جاندار کو اس کی موت تک رزق ملتا رہتا ہے ۔سکون پانے کے لیے انسان کو اپنی سمت (Direction)میں کچھ تبدیلی کرنا ہوگی ۔ تبھی وہ دنیا کی سب سے قیمتی چیز پا سکے گا !

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں