"FBC" (space) message & send to 7575

خواب کیا ہے ؟

جب سے انسان نے اس دنیا میں شعور کی آنکھ کھولی ‘ تب سے خواب اس کی گفتگو کا حصہ رہے ہیں ۔ یہ بات کتنی عجیب ہے کہ جب آپ سب کاموں سے جان چھڑا کر آنکھیں موند لیتے ہیں تو آپ کو کچھ مناظرنظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ آپ ان جگہوں پر چلے جاتے ہیں ‘ جہاں آپ کا لڑکپن گزراتھا۔ آپ اس حسین صورت کو دیکھتے ہیں‘ جس نے آپ کو دھتکار دیا تھا۔ آپ آوازیں سنتے ہیں ‘ لذیذ کھانے کھاتے ہیں ۔ پھر معلوم ہوتا ہے کہ آپ تو خواب دیکھ رہے تھے۔ آنکھ کھل جاتی ہے اور انسان حیرت زدہ رہ جاتا ہے ۔ 
خوابوں کے بارے میں مجھے سب سے زیادہ عجیب بات یہ لگتی ہے کہ خواب کے دوران آپ کو کبھی اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ خواب دیکھ رہے ہیں ۔ آپ جو کچھ دیکھتے ہیں ‘ اسے حقیقت سمجھ کر اس میں سے گزر رہے ہوتے ہیں ۔اسی لیے ہارون یحییٰ سمیت کچھ لوگوں نے استدلال کیا تھا کہ ہو سکتاہے کہ ہماری پوری زندگی ہی خواب ہو اور آخر میں ہماری آنکھ کھل جائے۔ بعض اوقات انسان کو بار بار Repeat ہونے والے ایک خواب میں اچانک اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ حقیقت نہیں خواب ہے ۔ جیسے ہی یہ بات سمجھ آتی ہے ‘ ساتھ ہی آنکھ کھل جاتی ہے ۔ 
شیکسپئر نے کہا تھاSleep is the death of each day's life ‘لیکن 1920ء کی دہائی میں یہ انکشاف ہواتھا کہ سوئے ہوئے افراد کے دماغ میں رات کے مختلف حصوں میں مختلف شدّت کی سرگرمیاں (Brain Waves)جنم لیتی ہیں ۔ 1950ء کی دہائی میں نیند پر تحقیق کرنے والے نیتھا نیل کلیٹ مین کی دریافت نے سائنسی دنیا کو ہلا کے رکھ دیا۔ اس وقت تک انسان اس قابل ہو چکا تھا کہ ان سوئے ہوئے افراد میں بھی آنکھوں کی حرکات کا جائزہ لیا جا سکے ‘ جن کی پلکیں پوری طرح بند ہوں ۔ اس کے لیے جدید ای او جی (EOG)نامی میڈیکل ٹیسٹ کیا جاتاہے ۔ کلیٹ مین کی دریافت یہ تھی کہ نیند کے دوران ایک خاص وقت میں آنکھیں تیزی سے حرکت کرنا شروع کر دیتی ہیں ‘جیسے وہ سرکس دیکھ رہی ہوں ۔ آنکھوں کی ان حرکات کے دوران دماغی سرگرمیاں بھی اپنی انتہا پر ہوتی ہیں ۔ اس وقت جسمانی مسلز تقریباً مکمل طور پر مردہ ہو جاتے ہیں۔ سائنسدانوں نے اس خاص وقت کو ایک نام دیا ۔ اسے ریپڈ آئی موومنٹ (Rapid Eye Movement)یا Paradoxical Sleepکہا جاتاہے ۔ پیراڈاکس یہاں یہ تھا کہ گہری نیند میں ہونے کے باوجود دماغ تیزی سے متحرک تھا۔ جن افراد کو اس دوران بیدا ر کیا اور سوالات پوچھے گئے ‘ انہوں نے یہ تصدیق کی کہ وہ خواب دیکھ رہے تھے ۔ Paradoxical Sleepہی کو اب وہ وقت قرار دیا جاتاہے ‘ جس دوران بیشتر خواب جنم لیتے ہیں ۔ اس دوران آنکھیں غالباًاس لیے حرکت میں ہوتی ہیں کہ انہی کے ذریعے عام زندگی میں ہم تمام مناظر دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں‘لہٰذا اپنے آپ ہی وہ متحرک ہو جاتی ہیں ۔ بی بی سی کی ایک تحقیق کے مطابق اندھے افراد کے خوابوں میں آوازیں اور چھونے کا عمل کچھ دیکھنے کی نسبت زیادہ ہوتاہے ۔ 
جب اپنے محترم استاد پروفیسر احمد رفیق اختر سے سوال کیا تو ان کا کہنا یہ تھا : خوابوں کی دنیا دو الگ الگ سائنسز پر مشتمل ہے ۔ اگر کوئی مکمل تصویر دیکھنا چاہے تو دونوں کو ملا کر پڑھنا ہوگا۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ خواب لمبک سسٹم نامی دماغ کے اس حصے سے پھوٹتے ہیں ‘جہاں ساری انسانی نفسیات ملوّث ہوتی ہے ۔ لمبک سسٹم دماغ کے درمیان میں واقع ہے ۔ خوف اور محبت سمیت‘ جذبات کی آماجگاہ یہی ہے۔ دوسری طرف انہی خوابوں کے دوران ہمیں ایک ایسی علامت نظر آتی ہے ‘ جس کی کوئی باقاعدہ تعبیر ہوتی ہے ۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ بیدار ہونے کے بعد یہ آپ کو بھولے گی نہیں ۔ یہاںمیں آپ کو دونوں قسم کے خوابوں کی مثال دیتا ہوں۔ بار بار آپ یہ دیکھتے ہیں کہ آپ اس سکول میں دوبارہ داخل ہو رہے ہیں ‘ جہاں سے آپ نے میٹرک کیا تھا۔جہاں آپ کے گہرے دوست بنے تھے اور جہاں آپ کو پہلی بار کسی سے عشق ہو گیا تھا۔ بار بار یہ آپ کو اس لیے دکھائی دیتا ہے کہ نوجوانی کے اس وقت میں ‘ اس نے آپ کی نفسیات کو برُی طرح متاثر کیا تھا؛البتہ اس طرح کے خوابوں کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی ۔ دوسری طرف ہو سکتاہے کہ ایک دن آپ خود کو ہوا میں اُڑتا ہوا دیکھیں ۔ ہو سکتاہے کہ آپ یہ دیکھیں کہ جیسے ہی آپ اپنے ایک دانت کو چھوتے ہیں ‘ وہ نکل کر آپ کے ہاتھ میں آجاتااور آپ کو سخت پریشانی ہوتی ہے ۔ ہو سکتاہے کہ آپ اپنے بالوں کو لمبا ‘ گھنا اور چہرے پر پھیلا ہوا دیکھیں ۔ یہ وہ علامات ہیں ‘ جو تعبیر رکھتی ہیں ۔ جاگنے کے بعد یہ پوری طرح آپ کے دماغ میں تروتازہ ہوں گی اور انہیں بھولنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر آپ ان علامات کو پڑھنا چاہیں تو ابن سیرینؒ کی کتاب ''تعبیر الرویا‘‘اس ضمن میں ایک نہایت شاندار تصنیف سمجھی جاتی ہے ۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ اگر آپ خوابوں کو پوری طرح سمجھنا چاہتے ہیں تو دونوں سائنسز کو ملا کر دیکھنا ہوگا۔لازماً آپ کو لمبک سسٹم کی تشکیل اور اس کے کام کرنے کا طریقہ کار پڑھنا ہوگا۔ آپ کو نفسیات پڑھنا ہوگی ۔ سیکھنے کی حد تک یہ سب ٹھیک ہے‘ لیکن یہ سب کر چکنے کے بعد بھی آپ لوگوں کو تعبیر بتانے کے مشغلے میں ہرگز مبتلا نہ ہوں ۔ اس لیے کہ یہ منصب بہت سی نزاکتوں کو ملحوظ رکھنے کا تقاضا کرتاہے ۔ 
پروفیسر صاحب کا کہنا تھا کہ نیند کے دوران ہماری روح جسم سے لے کر عالمِ ارواح تک کھنچ (Strech) جاتی ہے ۔ گویا ایک پائوں ہمارے جسم اور دوسرا عالمِ ارواح میں ۔ درمیان میں ایک جگہ شیطانوں کے مراکز ہیں ۔ یہی شیطان بعض مخصوص علامات نظر آنے کی صورت میں شرارت پہ تل جاتے ہیں ۔ تب وہ ہمارے خوابوں میں مداخلت اور ملاوٹ کی کوشش کرتے ہیں ۔ تعبیر بتانے والے کو یہ ملاوٹ الگ کرنے میں نہایت احتیاط سے کام لینا ہوتاہے ۔ اگر آپ خواب میں خود کو ہوا میں اڑتا ہوا دیکھیں تو یہ خوشخبری ہے ۔ یہ کہ ذہنی اور روحانی طور پر آپ بہتری کی طرف جائیں گے ۔ خاموش طبع لوگوں کو قرآن میں درج حضرت موسیٰ ؑ کی یہ دعا پڑھنی چاہیے'' رب شرح لی صدری و یسر لی امری و ا حلل عقدۃ من لسانی یفقھو قولی ‘‘( اے میرے رب میرا سینہ کھول دے اور میرا کام آسان کراور میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ میری بات سمجھ لیں)۔ہو سکتاہے کہ تب وہ خواب میں خود کو سیٹی بجاتاہوا دیکھیں۔ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ ان کی بات چیت کرنے کی صلاحیت (Communication Skills) اور خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا۔ 
گہرے خواب انسان کو حقیقت کی دنیا سے بہت دور جا کر Relaxہونے میں مدد دیتے ہیں ۔ انہی خوابوں میں انسان کو وہ علامات بھی نظر آتی ہیں ‘ جو جاگنے کے بعد بھولتی نہیں اور جن کی باقاعدہ تعبیر ہوتی ہے ۔ رسالت مآب ؐ نے ارشاد فرمایا تھا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ( صحیح بخاری )۔ خواب ان چیزوں میں سے ایک ہے ‘ جو اگر نہ ہوتے تو زمین پر انسان کی زندگی کافی بور گزرتی ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں