افسوس‘ اس بات کا نہیں کہ کورونا وائرس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی عطائی ٹی وی چینلوں پر نمودار ہوئے۔اصل قصوروار وہ تھے‘ جنہوں نے انہیں مدعو کیا اوراپنی جہالت زدہ باتیں عوام تک پہنچانے کی انہیں کھلی چھٹی دی ۔ ایک عطائی کہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ ''میں ہی تمہیں کھلا تاہوں ‘ میں ہی تمہیں پلاتا ہوں اور جب تم بیمار ہو جاتے ہو تو میں ہی تمہیں شفا دیتا ہوں ‘‘ یعنی اللہ نے کسی ویکسین کا ذکر نہیں کیا‘ صرف کھلانے اور پلانے کی بات کی ہے ‘لہٰذا ہمیں صحیح چیزیں کھا کر بیماریوں سے بچنا ہے ۔ اس آیت میں سے انہوں نے اپنا یہ تھیسز اخذ کر لیا کہ خدا نے ویکسین سے منع کر دیا ہے ۔ اس کی گفتگو کا نچوڑ یہ تھا کہ جب آپ میں کسی بیماری کی علامات ظاہر ہوں تو آپ قرآن میں درج غذا مثلاً زیتون ‘ انجیر اور دوسری مفید چیزیں کھا کر اپنا علاج کریں ۔ اس جاہل کو یہ نہیں معلوم کہ پولیو کی جب علامات ظاہر ہوتی ہیں تو اس وقت کھیل ختم ہو چکا ہوتاہے ۔ اس کے بعد آپ کی ٹانگوں کو ‘ آپ کے عصبی نظام کو جو نقصان پہنچتا ہے ‘ وہ ناقابلِ تلافی ہوتا ہے ۔ اس کے بعد اگر آپ ساری زندگی مفید غذائیں کھاتے رہیں تو بھی ٹھیک نہیں ہو سکتے ۔ اس کے بعد ساری زندگی آپ کو اپنا جسم ایک لاش کی طرح گھسیٹنا ہوگا ۔
میں نے دیکھا کہ اس ساری گفتگو کے دوران ٹی وی میزبان مسکرا رہا تھا اور اس کی آنکھوں میں چمک پیدا ہوتی جا رہی تھی ۔ دفعتاً وہ زوردار آواز میں بولا ''یہ جو ویکسین مافیا ہے ---‘‘ عطائی کہنے لگا کہ فلاں ویکسین جب لگائی گئی تو اتنے فیصد خواتین کو کینسرہو گیا ۔ کوئی پڑھا لکھا شخص ہوتا تو ان جاہلوں کو بتاتا کہ ایجادات جہاں دنیا کو بدل ڈالتی ہیں ‘ وہیں ان کے ساتھ حادثات بھی ہوتے ہیں ۔ انجن کی مثال آپ کے سامنے ہے ۔ ہر سال کرّہ ٔ ارض میں لاکھوں افراد موٹر سائیکلوں‘ گاڑیوں ‘ ہوائی اور بحری جہازوں کے حادثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں ‘ پھر اس کا مطلب کیا ہے کہ انجن پر پابندی لگا دی جائے اور واپس انسان گھوڑوں پر شفٹ ہو جائے ۔ حادثات سے قطع نظر ‘ انجن جب ایجاد ہوا تو اس نے سفر کی سائنس بدل ڈالی۔ اب‘ کوئی واپس گھوڑوں پر شفٹ نہیں ہوگا ‘چاہے کتنا ہی اسے ڈرائیں ۔
یہی مثال بجلی کی ہے ۔ دنیا بھر میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے لوگ ہلاک ہو تے ہیں ۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ بجلی ختم کر دی جائے اور انسان واپس اندھیروں میں شفٹ ہو جائے ؟ جو لوگ انجن اور بجلی کا مزہ چکھ چکے ہیں ‘ وہ اب بھلا کیوں ان سے دستبردار ہوں گے ؟ جس طرح انجن نے سفر کی ساری سائنس بدل ڈالی ہے ‘ اسی طرح ویکسین نے صحت کی ساری سائنس بدل ڈالی ہے ۔ ویکسین ‘ انجن سے بڑی ایجاد ہے ‘ اگر آپ چیک کریں تو ٹی وی میزبان اور عطائی دونوں کوپیدا ہونے پر چھ مہلک بیماریوں کی ویکسین لگائی گئی ہوگی ۔ یہ میرا چیلنج ہے ۔ ان کی اولادوں کو بھی پولیو سمیت تمام ویکسین لازماً لگائی گئی ہوں گی اور اگر ایسا نہیں ہے تو وہ اس کی تردید کر دیں اور پھر دیکھیں ‘ کیا ہوتاہے؟ کیونکہ پولیو ویکسین نہ پلانا قانوناً جرم ہے ‘ جس پر وہ گرفتار ہو سکتے ہیں ۔
قرآن تو بار بار غور و فکر اور تحقیق پرزور دیتا ہے۔غور و فکر اور تحقیق یہ بتاتی ہے کہ وائرس ایک ایسا دشمن ہے ‘ جسے ہم دیکھ نہیں سکتے۔ ہمیں اسے خوردبین سے دیکھنا ہوگا۔ اس کی خصوصیات کو سمجھنا ہوگا‘ پھر اسے کمزور کرنا ہوگا‘پھر کمزور جراثیموں کو ویکسین کی شکل میں اپنے جسم میں داخل کرنا ہوگا۔ اپنے امیون سسٹم کی مدد سے اس بیماری کے خلاف جسم میں مزاحمت پیدا کرنا ہوگی ‘ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے ‘تو ہم چاہے ساری مفید غذائیں بھی کھاتے رہیں ‘ وائرس ہمارے جسم میں داخل ہو جائے گا اور وہ آبادیوں کی آبادیوں کو ‘ پورے پورے شہروں کو ہلاک کر دے گا ۔ یہ ویکسین ہی تھی ‘جس نے پولیو اور تپ دق کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ۔
عطائی صاحب مزید فرمانے لگے : قرآن میں کسی انسولین کا ذکر نہیں ۔ قرآن میں کسی کیمو تھراپی کا ذکر نہیں ۔ اگر انہوں نے غور کی زحمت کی ہوتی تو انٹرنیٹ اور آبدوز سمیت‘ قرآن میں بے شمار ایجادات کا ذکر نہیں ۔ خدا نے یہ کہیں نہیں کہا کہ قرآن میں مستقبل کی تمام ایجادات کا میں نے ذکر کر دیا ہے ۔
کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ ان لوگوں نے شاید قسم کھا رکھی ہے کہ ہم نے کوئی عقل کی بات قرآن سے سیکھنی ہی نہیں ۔ اپنے جہالت زدہ تنگ دماغ سے وہ قرآن پڑھتے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے مسلمان ہر جگہ مار کھا رہے ہیں ‘ اگر وہ قرآن اور حدیث کو سمجھ کر پڑھ رہے ہوتے اور اس پر عمل کرتے تو کیا آج وہ دنیا میں اس طرح سے ما ر کھا رہے ہوتے؟ ۔
میں سوچنے لگا کہ اگرصرف ایک سو بندے بھی اس اینکر اوراس کے عطائی کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے بچو ں کو ویکسین نہ لگوائیں تو اس سے جو ہلاکتیں ہوں گی ‘ ان کا خون کس کے سر ہوگا؟ یہ بیماریاں ایک شخص سے دوسرے کو لگتی ہیں ۔ دنوں میں مریضوں کی تعداد درجنوں سے سینکڑوں ‘ سینکڑوں سے ہزاروں اور ہزاروں سے لاکھوں ہو جاتی ہے ۔ آپ کو یاد ہوگا کہ نواز شریف دور میں دنیا نے پاکستان پر پابندی لگا دی تھی کہ پاکستان کے تمام مسافر پولیو کے قطرے پی کر جہاز میں سوار ہوں ۔ یہ لوگ ہمیں پوری دنیا میں تنہا کر کے مار ڈالنا چاہتے ہیں ۔ جس طرح طالبان نے افغانستان کو پوری دنیا میں تنہا کر کے تباہ و برباد کر ڈالا۔
اس اینکر کی تو خیرساری منطقیں نرالی ہیں ۔ اس کا کہنا یہ بھی ہے کہ سارے کرنسی نوٹ ختم کر کے جیب میں سونے کی اشرفیاں لے کر پھریں ‘ تاکہ جب ہم دوسرے ملکوں میں جائیں تو ایک نمونہ ٔ عبرت ہوں ۔ لوگ ہماری طرف دیکھ کر ہنسیں کہ آگئے یاجوج ماجوج ۔ ٹیکنالوجی ان کے نزدیک ایک بت ہے ‘ جس کی ہم پوجا کر رہے ہیں‘ لیکن اسی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے وہ ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہیں اور کیمرے کے سامنے بیٹھ کر اپنا سارا بھاشن جاری فرماتے ہیں ۔ ان سے گزارش ہے کہ باقی شغل اپنے جاری رکھیں‘ لیکن ویکسین کی طرف سے ہاتھ ہولا رکھیں‘ورنہ قیمتی جانیں ضائع ہوں گی اور ان کا خون آپ کے سر ہو گا۔ اس کے نتائج بے حد خوفناک ہو سکتے ہیں ۔ ہمارا کام تھا سمجھانا۔ اگّے تیرے بھاگ لچھیے!