"FBC" (space) message & send to 7575

علم اور خدا …( 2)

ہم نے کبھی خدا کو علمی طور پر سمجھنے کی کوشش نہیں کی ۔ سمجھ تو ہم سکتے ہی نہیں ‘لیکن پہلا قدم بھی نہیں اٹھایا۔ جن لوگوں نے اس سمت میں پہلا قدم بھی اٹھایا ‘ وہ زمانے میں ممتاز ہو گئے ۔ آپ یہ دیکھیں کہ ایک سائنسدان جب ایک تھیوری پیش کرتاہے تو وہ ذہین ترین افراد کے لیے اسے پیش کرتاہے ‘جو ذہین اور با علم نہیں ‘ وہ اس کی طرف سے بھاڑ میں جائیں ۔ ایک شاعر جب اپنا کلام پیش کرتاہے تو وہ ذہین ‘اہلِ ذوق کے لیے اسے پیش کرتاہے ‘ جس میں ذوق نہیں ‘ وہ اس کی طرف سے بھاڑ میں جائے ۔ خدا کا یہ کلام ایسا تھا ‘ جسے صرف دانشوروں نے نہیں پڑھنا تھا ؛ اسے اربوں مزدوروں ‘ کسانوں اور نا خواندہ لوگوں نے پڑھنا تھا‘ لیکن اسے دوچار فیصد ایسے لوگوں نے بھی پڑھنا تھا‘ جن کی سوچ میں گہرائی تھی ۔ تو خدا نے ایسا کلام نازل کیا‘ ہر شخص کی قابلیت کے حساب سے جس کا مفہوم بدل جاتاہے ۔یہ خصوصیت دنیا کی کسی اور تصنیف میں نہیں پائی جاتی ہے ۔ 
ایک جلیل القدر صحابی ؓ سے پوچھا گیا کہ یہ ہم جب قرآن میں کسی نکتے پر پھنس جاتے ہیں تو آپ سے رہنمائی حاصل کر تے ہیں ۔ آئندہ زمانوں کے مسلمان کیا کریں گے ؟ فرمایا: ہر زمانہ قرآن کی اپنی تفسیر کرے گا‘اسی قرآن مجید میں بگ بینگ پر یہ آیت نازل ہوئی کہ زمین و آسمان تو ملے ہوئے تھے‘ ہم نے پھاڑ کر انہیں جدا کر دیا۔اس راز کو ظاہر کر دینے کے بعد تم کیسے میرا انکار کر سکتے ہو؟ ہمارے زمانے کیلئے نازل ہونے والی کس قدر خوبصورت آیت! جس طرح انسان کی ایک ظاہری شکل و صورت ہوتی ہے ‘ اسی طرح اس کی ایک دماغی یا علمی شکل بھی ہوتی ہے ۔ آئن سٹائن اور سٹیفن ہاکنگ سے لوگ کیوں محبت کرتے تھے ؟ ان جیسی شکلوں والے دنیا میں رلتے پھرتے ہیں ‘ اسی طرح کتنے ہی خوبصورت لوگ جب کلام کرتے ہیں تو دل کرتاہے کہ ان کے منہ پر ٹیپ لگا دی جائے۔ بولتے ساتھ ہی وہ برے لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔قیامت خیز حسن کی مالک کتنی ہی حسین خواتین کے شوہر ان کے خاموش رہنے کی دعائیں کرتے ہیں ۔ خدا سب سے زیادہ خوبصورت ہے ۔ اس کے ہئیت کا تو ہم اندازہ نہیں لگا سکتے‘ لیکن اس کائنات کو دیکھ کر اس کی قیامت خیز علمی خوبصورتی کا ذرا سا اندازہ لگایا جا سکتاہے ۔ جو قوم زیادہ ترقی یافتہ ہوتی ہے اور ٹیکنالوجی کا ایک عجوبہ انسانیت کے سامنے پیش کرتی ہے ‘تمام اقوام پر اس کی ہیبت بیٹھ جاتی ہے ۔ امریکہ کا ایک جنگی طیارہ ایسا ہے کہ اسے رن وے کی ضرورت ہی نہیں ۔ کھڑا کھڑا وہ تھوڑا سا بلند ہوتا ہے ‘ اپنا رخ آسمان کی طرف کرتاہے اور بجلی کی رفتار سے پرواز کرجاتاہے ۔ ایسی چیز جب انسان دیکھتا ہے تو اس کا دل ہیبت اور رعب سے بھر جاتاہے ‘ لیکن آپ کو یہ معلوم نہیں کہ دنیا کی سب سے خوبصورت ٹیکنالوجی ہے؛ ایک زندہ خلیہ۔ ایک ایسا خلیہ‘ جو زندگی Sustainکر سکتاہے ۔ جوخون سے آکسیجن لیتا ہے ۔ یہ اس قدر کم توانائی پہ زندہ رہتا ہے کہ دماغ جس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ یہ طیارے کس نے بنائے؟ انسان نے ؟ انسان کا دماغ کس نے بنایا؟ 
دنیا کی سب سے خوفناک مشین اگر کوئی ہے تو وہ انسان کا دماغ ہے ‘ سوارب خلیات کے سینکڑوں کھرب کنکشنز ۔ یہ زندہ خلیے اور دماغ !اس طرح سے دنیا میں بن رہے ہیں ‘ جیسے کوئی مذاق ہو۔ کبھی آپ بنائیں نا لیبارٹری میں‘ ایک زندہ خلیہ اور حساب لگائیں کہ کتنی لاگت ہے ایک زندہ خلیے کی ؟ لیکن یہاں تو ہر مادہ کے پیٹ میں بچہ دانی نصب ہے ۔ کرہ ٔ ارض پہ ہر روز کھربوں مادائیں کھربوں بچوں کو جنم دیتی ہیں ۔ پیٹوں میں لیبارٹریاں نصب ہیں ۔ یہ انسانی دماغ ‘ یہ بچہ دانیاں اتنی عظیم الشان تعداد میں دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں کہ نگاہ اٹھتی ہے اور خیرہ ہو جاتی ہے ۔ 
خدا کے علم کی انتہا دیکھیے کہ زندگی کو دو قسموں میں پیدا کیا ؛ پودے ‘ جو بھاگ نہ سکیں اور جانور جو انہیں کھا کر پیٹ بھر لیں ۔ پودوں کے کھڑا ہونے کے لیے مٹی پیدا کی اور مٹی کو Life Sustainکرنے کے قابل بنایا ۔ اس قابل بنایا کہ وہ پانی کو اپنے اندر روک سکے ۔ زندگی کو اور زندگی کی خوراک کو ہائیڈروجن اور آکسیجن سے بنایا اور پورے کرہ ٔ ارض پر ہر طرف آکسیجن پیدا کر دی کہ جسم کے اندر جا کر زندہ چیزوں کو توانائی فراہم کرتی رہے ۔ ایک خلا باز نے خلا سے اپنی تصویر زمین پر بھیجی۔ اس نے بینر اٹھایا ہوا تھا اور اس پر لکھا تھا: مجھے یہاں اوپر خلا میں آکر کوئی خدا نظر نہیں آیا۔ اس پر کسی نے کیا خوبصورت جواب دیا۔ کہا : تمہاری کمر پہ بندھے ہوئے سلنڈر میں جیسے ہی آکسیجن ختم ہوئی‘ تمہیں خدا اپنے آپ دکھائی دینے لگے گا۔ 
لیکن جسے دیکھنے والی آنکھ نصیب نہ ہو ‘ وہ اس بات کو کیا سمجھے گا۔ دنیا کا سب سے بڑا مصور اپنا ایک ماسٹر پیس بنائے اور اسے اس آدمی کے سامنے پیش کرے ‘ جسے پینٹنگ کا ذوق ہی نہ ہو‘ وہ اسے کیا سمجھے گا۔ اسے تو ٹرک کے پیچھے بنی ہوئی بلّی جیسے شیر کی تصویر زیادہ خوبصورت لگے گی ۔ ایک بندے کو شعر کا ذوق نہیں ہے ۔ وہ ٹرک کے پیچھے لکھا ہوا شعر پڑھ کر پھڑک اٹھے گااور مرزا غالبؔ اسے ذرا خوش نہ آئے گا۔ اسی طرح جس بندے کو اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ عقل نہیں ملی ‘ اسے قرآن کی آیات میں درج راز کہاں سے ملیں ؟ 
ایک دفعہ استاد سے پوچھا ۔ اس آیت کا کیا مطلب ہے : اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا‘ تمہیں نفسِ واحد سے ۔ فرمایا: غالباً Single Cellکی بات ہو رہی ہے ۔ اس خدا سے زیادہ خوبصورت اور کون ہوگا ‘ جس نے مخلوقات کو نر اور مادہ کی دو جنسوں میں پیدا کیا ‘لیکن یہ بات انسان کیسے سمجھے ۔ سب علوم کا سرچشمہ خدا کی اپنی ذات ہے اور سرورِ کائناتؐ تقسیم کرنے والے ہیں ۔ کاش‘ اگر یہ بات ہماری سمجھ میں آجائے تو خدا کی قیامت خیز خوبصورتی کی ایک ذرا سی جھلک ہمیں دکھائی دے جائے‘ ہم اس کے دیوانے ہو جائیں ۔ہمارا بیڑا پار ہو جائے ۔ کاش!

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں