"FBC" (space) message & send to 7575

آئینہ خانہ

مظاہر فطرت کو دیکھتے ہوئے ‘ کبھی کبھی انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتاہے کہ اس دنیا کا نظام کس طرح سے چل رہا ہے ۔ خداکی نشانیوں میں سے ایک بہت بڑی نشانی یہ ہے کہ مخلوقات کو اس نے دو جنسوں میں پیدا کیا ہے۔ انسانی تاریخ میں بے انتہا قتل و غارت اور بے انتہا سکینڈلز جنسِ نازک کے گرد گھومتے ہیں ۔ خدا کہتاہے کہ انسانوں کے لیے سجا دی گئیں ‘یہ یہ چیزیں اور ان چیزوں میں سب سے اوپر ذکر ہے عورتوں کا ۔کیسے سجا دی گئیں؟ اصل میں یہ سارا مسئلہ انسٹرکشنز کا ہے ۔ جیسے روبوٹس کو مصنوعی ذہانت دی جا رہی ہے کہ فلاں صورتِ حال میں اس نے فوراً یہ اقدام اٹھا ڈالنا ہے‘ اسی طرح انسان کے دماغ میں یہ انسٹرکشنزbuilt inہیں کہ اس نے خوبصورت چہرہ دیکھنا ہے تو ایک لمحے کیلئے مبہوت رہ جانا ہے ۔ یہ سب کے ساتھ ہوتاہے ۔ عورت کی خوبصورتی ہے کیا ؟ آپ مرد کی آواز دیکھیں او رعورت کی آواز دیکھیں ۔ آپ عورت کے بال دیکھیں اور مرد کے بال دیکھیں‘ اسی میں سب کچھ واضح ہو جاتاہے ‘ اسے قدرت نے خوبصورتی دی ہے ‘ اگر عورتیں گنجی ہوتیں اور مرد لمبی لمبی زلفیں لے کر پھر رہے ہوتے ‘ اگر عورتوں کی آواز بھدی ہوتی توکیا ہوتا؟ باوجود اس کے کہ آ پ کو پتا ہوتا کہ اولاد پیداکرنے کے لیے ان کے پاس جانا ضروری ہے ‘ آدھے سے زیادہ مردعورتوں سے دستبردار ہی ہو جاتے ۔ اصل میں دماغ میں خوبصورتی کے کچھ پیمانے رکھے گئے ہیں اور عورتوں کو ان پیمانوں میں تخلیق کر دیا گیاہے ۔ ایک اونٹنی یا ایک مادہ کاکروچ میں انسان کو کوئی خوبصورتی دکھائی نہیں دیتی ‘لیکن نر اونٹ اور کاکروچ کو ان میں اسی طرح دلچسپی محسوس ہوتی ہے ‘ جیسے انسانوں میں مردوں کو عورتوں میں ۔ آپ کے دماغ میں جو انسٹرکشنز فیڈ کر دی گئی ہیں ‘ آپ نے ان کے مطابق ردّعمل دینا ہوتاہے ۔ 
ویسے اگر سچ پوچھیں تو عورت existہی نہیں کرتی۔ آپ شاید اس بات کو سمجھ نہ سکیں ‘لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ بھی مرد ہی ہیں ۔ ان کا دماغ اسی طرح کام کرتا ہے ‘ جیسا کہ مردوں کا۔ انہیں اسی طرح غصہ آتاہے ‘ اسی طرح ان کے جذبات مجروح ہوتے ہیں ۔ انہیں اسی طرح خوشی محسوس ہوتی ہے ‘ جس طرح کہ مردوں کو۔ اس دنیا کا نظام چلانے کے لیے انہیں عورت بنا کر ان کے جسموں میں کچھ تبدیلیاں کر دی گئی ہیں اور ان کے جذبات مردوں کی نسبت کچھ بدل دیے گئے ہیں ۔ باقی ان میں او رمردوں میں فرق نہیں ۔ ان کا حساب بھی اسی طرح ہوگا‘ جس طرح کہ مردوں کا۔دنیا کا نظام چلانے کے لیے ان کے جسم میں بچّے پیدا کرنے کا نظام رکھ دیا گیا ہے ۔ ان کے ذہن میں بچوں سے محبت مردوں کی نسبت بہت زیادہ شدید رکھ دی گئی ہے ۔ باقی تو حیاتیاتی اعتبار سے ان میں اور مردوں میں کیا فرق ہے ‘ جس طرح ہمارے گردے خون صاف کرتے ہیں ‘ اسی طرح عورتوں میں ۔ نظامِ انہضام سمیت سب کچھ وہی ہے ۔ آپ کے خیال میں دنیا کو اس طرح سے کیوں بنایا گیا ہے کہ انسانوں کو مردوں اور عورتوں کی دو جنسوں میں پیدا کیا گیا ۔ اس لیے کہ غم و آلام کے مارے ہوئے مرد اور عورتیں ایک دوسرے سے خوشی حاصل کر سکیں ‘ اسی طرح بچوں میں ایک انتہا درجے کی خوبصورتی پیدا کر دی گئی ہے ۔ یہ خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے ۔ روزگار سمیت‘آپ پر جو ذمہ داریاں رکھ دی گئی ہیں ‘ اپنے بیوی بچوں سے خوشی حاصل کرنے کے بعد آپ خوشی خوشی اپنی ذمہ داریاں نبھا سکیں ۔ 
اسی نظام کا شاخسانہ ہے کہ باپ اپنی بیوی اور بچوں کے لیے دنیا بھر کی ٹھوکریں کھاتا ہے ۔ وہ دوسرے ملک چلا جاتاہے ۔ کئی کئی سال اپنے بیوی بچوں کی شکل بھی نہیں دیکھتا ‘مگر انہیں وسائل فراہم کرتا رہتاہے ۔بعض اوقات مرد اور عورت ایک دوسرے کو اذیت مہیا کرنے پہ تل جاتے ہیں ۔ وہ ایک ایسی جنگ میں ملوث ہو جاتے ہیں ‘ جس کا انجام ان کی موت پر ہی ہوتاہے ۔ لوگ پچا س پچاس سال اکھٹے رہتے ہیں ‘لیکن دل کی گہرائی میں وہ ایک دوسرے کے حریف ہوتے ہیں ۔ 
ویسے آپ اگر عورت کی خوبصورتی پہ غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ انسان کے صرف چہرے میں 14عدد ہڈیاں ہوتے ہیں۔ ان چودہ ہڈیوں کو کسی نے ڈیزائن کیا ہے ۔ یہ ڈیزائن اس طرح سے کیا گیا ہے کہ مردوں اورعورتوں کے چہروں میں بہت واضح فرق ہوتا ہے ‘ پھر ان چودہ ہڈیوں کے اوپر 43عدد مسلز رکھے گئے ہیں ۔ ان چودہ ہڈیوں اور 43مسلز میں ایک ذرا سی خرابی پیدا ہونے کی دیر ہے کہ انتہائی حسین چہرہ آپ کو برا لگنا شروع ہو جائے گا‘ پھر اوپر جلد ہے ‘ خوبصورتی کی انتہا۔یہ خوبصورتی آزمائش ہے ‘ اس عورت کے لیے کہ جو اس خوبصورتی کی مالک ہے ۔ یہ خوبصورتی آزمائش ہے ‘ ان مردوں کے لیے جنہیں یہ خوبصورتی نظر آتی ہے ۔ایک عجیب و غریب بات یہ ہے کہ عورتوں کے سر کے بال کتنے بھرپور ہوتے ہیں ۔ اس کے مقابلے میں ان کا چہرہ بالوں سے یکسر بے نیاز ہوتاہے ۔ اس سب کے پیچھے ایک ڈیزائنر ہے بہت بڑا ۔ جس خدا نے بال تخلیق کر دیا ‘جس سے مخلوقات کی خوبصورتی کو آخری ٹچ دے دیا گیا تو اس سے بڑھ کر اور کیا تخلیق ہو سکتی ہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بالوں اور ناخنوں کو کاٹتے ہوئے درد نہیں ہوتا ۔ اگر ہوتیں بالوں میں تکلیف کی نروز تو انسان ایک ایسی مصیبت میں مبتلا ہوتا کہ جس کی کوئی حد نہ ہوتی ۔ سب جنگلی بن کے پھر رہے ہوتے ۔ مرد تو پہلے دن سے ہی عورت کی مانتا آیا ہے اور آج تک مانتا چلا جارہا ہے ۔ جانے اس کا اختتام کہاں ہوگا۔ سچ ہے کہ ہر چیز میں نشانیاں ہیں ۔ ؎
چشم ہو تو آئینہ خانہ ہے دہر
منہ نظر آتا ہے دیواروں کے بیچ

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں