عالمگیر موذی وباکورونا کے حوالے سے ایک دلچسپ اور تازہ سازشی تھیوری پڑھیں اور لطف اندوز ہوں : ۔
برازیل کے امیزون جنگلات کا رقبہ پاکستان سے سات گنا زیادہ ہے۔ ان جنگلات میں ایک قبیلہ بولسینارو رہتا ہے‘ جس کی آبادی بیس لاکھ سے زیادہ ہے۔ پتھر کے دور میں زندہ ‘یہ جنگلی قبیلہ آدم خور ہے۔ یہ برازیل اور ارجنٹینا میں بستیوں پر حملے کرتے ہیں اور انسانوں کو کچا چبا ڈالتے ہیں ۔ زندہ انسان نہ ملیں تو قبرستان سے لاشیں نکال لیتے ہیں۔امیزون کے جنگلات میں تیل اور گیس کی تلاش جاری تھی۔ گزشتہ سال ایک یورپی تیل کمپنی نے بڑے ذخائر ڈھونڈ نکالے ۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ بولسینارو کے جنگلی شب خون مارتے تھے اور عملے کو اٹھاکر لے جاتے ۔ تیل کمپنی نے اس مسئلے کا حل سوچا اور اپنے ایلچی کو قبیلے کے سردار کے پاس بھیجا۔ ایلچی نے سردار کو پیشکش کی کہ ہم تمہیں لاکھوں ڈالر اور منافع میں شراکت دیں گے۔ ہمیں یہاں کام کرنے دو۔سردار نے کہا کہ ڈالر اور تیل ہمارے لیے بے معنی ہیں۔ خدا کا دیا ہوا وہ سب کچھ ہمارے پاس ہے‘ جو ہمیں چاہیے۔ ہمیں صرف انسانی لاشوں کی ضرورت ہے‘کیونکہ جب ہمیں انسان نہیں ملتے تو ہم بیمار ہو جاتے ہیں۔ برازیل کی حکومت نے تیل کمپنی کی درخواست پر امیزون کے جنگلات میں آپریشن کیا‘ لیکن اسے کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا‘ پھر کئی مقامات پر جنگل کو آگ لگائی گئی‘ لیکن آدم خور قبیلے نے اپنی جگہ بدل لی۔
دوسری طرف آگ کی خبریں دنیا بھر کے میڈیا میں آئیں اور ماحولیات کی تنظیموں نے ہاہاکار مچادی۔ تھک ہار کے تیل کمپنی نے برازیل کے پڑوسی کولمبیا سے رابطہ کیا اور وہاں مافیا کو لاکھوں ڈالر دے کر گینگ وار کروائی۔ ہر ہفتے اس گینگ وار کا نشانہ بننے والے درجنوں افراد کی لاشیں امیزون پہنچائی جاتیں۔گزشتہ سال تیل کمپنی کی تلاش کے نتیجے میں نا صرف تیل ‘بلکہ گیس کے بڑے ذخائر بھی نکل آئے۔ ایک اندازے کے مطابق‘ ان کی مالیت لاکھوں ارب ڈالر ہے۔ مسئلہ بدستور وہی ہے ‘ آدم خوروں کا کیا کیا جائے؟۔ بولسینارو قبیلے کے سردار سے مذاکرات ہوئے تو اس نے مطالبہ کیا کہ قبائلیوں کو ہر ہفتے بیس ہزار لاشیں فراہم کی جائیں تو وہ نا صرف حملے نہیں کریں گے‘ بلکہ ازخود اس علاقے سے دور چلے جائیں گے۔تیل کمپنی نے برازیل اور ارجنٹینا کی حکومتوں سے بات کی‘ لیکن کوئی اتنی بڑی تعداد میں لاشیں فراہم کرنے کو تیار نہیں ہوا۔
آخر ایک فارماسیوٹیکل کمپنی نے مدد کی اور کروڑوں ڈالر کے عوض ایک مہلک وائرس دنیا میں پھیلانے کا آئیڈیا پیش کیا۔ تیل کمپنی کو کھربوں ڈالر نظر آرہے تھے۔ اس کے لیے چند کروڑ ڈالر کی کیا اہمیت تھی۔ اس نے آئیڈیا قبول کرلیا۔فارماسیوٹیکل کمپنی اور عالمی ادارۂ صحت اس سازش میں شریک بن گئے۔ انہوں نے مختلف حکومتوں سے کہا کہ آپ وائرس کے بہانے لوگ مارتے جائیں اور پانچ ہزار ڈالر میں ایک لاش ہمیں دیتے جائیں۔ عوام کو ڈراتے جائیں کہ میتوں کی تدفین حکومت کرے گی‘ ورنہ وائرس پھیل جائے گا۔یہ اس قدر بڑا عالمی منصوبہ ہے اور اس میں اتنی بڑی رقم لگی ہوئی ہے کہ چار پانچ ماہ میں چار لاکھ لاشوں کا سودا ہوچکا ہے اور کہیں شور نہیں مچ رہا۔
برازیل کے ایک بلاگر البرٹو فرنانڈز نے یہ ساری تفصیل اپنی ویب سائٹ پر لکھی تھی‘ لیکن اس کے چند دن بعد ویب سائٹ بند ہوگئی اور بلاگر تب سے لاپتا ہے۔ خدشہ ہے کہ اسے آدم خور جنگلیوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔بلاگر نے لکھا تھا کہ آئل اور گیس فیلڈ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد نیٹو کی فوج اس کی سکیورٹی سنبھالے گی ۔ تب ہوسکتا ہے کہ آپریشن کرکے آدم خور جنگلیوں کو مار دیا جائے یا دور دھکیل دیا جائے۔
آئل اینڈ گیس فیلڈ مکمل ہونے میں مزید چھ ماہ لگیں گے اور تب تک ہر ماہ مبینہ وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی ایک لاکھ لاشیں برازیل جاتی رہیں گی۔ اسی لیے عالمی ادارۂ صحت بار بار کہہ رہا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین بننے میں چھ ماہ سے زیادہ لگیں گے۔قارئین! اب‘ آپ کو معلوم ہوا کہ حقیقت کیا ہے ۔ اصل میں ہو یہ رہا ہے کہ دنیا کے ہر ملک میں کورونا زدہ لوگوں کی لاشیں حکومت خود دفنانے کا بہانہ کر کے انہیں برازیل کے جنگل میں کورئیر کر رہی ہے ‘ اسی لیے ڈاکٹر صحت مند لوگوں کو زہر کے ٹیکے دے کر مار رہے ہیں ۔ عالمی ادارہ ٔ صحت سے لے کر نیٹو تک ‘ سب اس منصوبے میں شریک ہو چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ پوری دنیا کے ہر ملک میں موجود لاکھوں ڈاکٹر اور لاکھوں سائنسدان بھی اس منصوبے میں شامل ہیں ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چین ‘ جو کہ نیٹو کا دشمن ہے اور اقوام متحدہ میں بھی امریکہ کا حریف ہے ‘ اسی نے سب سے پہلے لاشیں برازیل کورئیر کرنا شروع کیں ۔ نیٹودنیا کا سب سے بڑا عسکری اتحاد ہے۔ اس کے کسی جنگلی قبیلے کا صفایاکرنا ایسا ہی ہے‘ جیسے ایک بہت بڑے کالم نگار کو''صبح کی سیر ‘‘ پر ایک پیراگراف لکھنا ہو۔
اس ساری کہانی کا سب سے پر لطف جملہ وہ ہے ‘ جو بولسینارو قبیلے کے سردار نے تیل کمپنی کی طرف سے لاکھوں ڈالر کی پیشکش کے جواب میں کہا ۔ سردار کہتاہے :خدا کا دیا ہوا سب کچھ ہمارے پاس موجود ہے ۔ صرف انسانی گوشت درکار ہے ۔خدا پر اس درجہ ایمان کااظہار کر کون رہا ہے ‘ ایک آدم خور قبیلے کا سردار۔ پہلی بات یہ ہے کہ اگر دنیا میں کہیں بھی 20لاکھ افراد کا ایک قبیلہ آدم خوری شروع کر دیتاہے تو اس کا مطلب ہے کہ انسانیت کو ایک بہت بڑا چیلنج۔برازیل کو صرف عالمی میڈیا کو اس قبیلے کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہوں گی۔ اس کے بعد نیٹو کیا‘ دنیا بھر کی افواج وہاں جا اتریں گی۔
قارئین ! اگر‘ آپ نے اس کالم کو شیئر کیا تو آپ کو بھی بولسینارو قبیلے کے آدم خوروں کے سامنے ڈال دیا جائے گا۔ ویسے میں اگر خود چاہوں توروزانہ ایسی ایک سازشی تھیوری بنا کر انٹرنیٹ پر ڈال سکتا ہوں ‘ اگر آپ کہیں تو اگلے کالم میں اپنی ایک ذاتی سازشی تھیوری بنا کر پیش کروں ؟