بھارت کے قاتلانہ عزائم آشکار

گزشتہ دس برسوں سے عالمی قائدین میں وزیراعظم کینیڈا جسٹن ٹروڈو میری پسندیدہ شخصیت ہیں۔ میں نے اُن کی خود نوشت ''Common Ground‘‘ کو بھی نہایت دلچسپی سے پڑھا ہے۔ یہ کتاب جسٹن ٹروڈو کی شخصیت کو سمجھنے میں بڑی مددگار ثابت ہوئی۔
حیران کن چیز ملاحظہ کیجئے کہ ایک سابق وزیراعظم کے بیٹے نے ایجوکیشن میں اعلیٰ یونیورسٹی ڈگری حاصل کی۔ سیاست کے دروازے اس کیلئے کھلے تھے مگر اس نے تدریس کو حکمرانی پر ترجیح دی اور ایک ثانوی سکول میں بطور ٹیچر کام شروع کر دیا اور اپنے طلبا کی تعلیم و تربیت میں مشغول ہو گیا۔تاہم اس کے وزیراعظم والد کی وفات کے بعد جب لبرل پارٹی کا سیاسی گراف بہت نیچے گر گیا تو پا رٹی کے بزرگ قائدین نے جسٹن کو موروثی پارٹی کی حالت سدھارنے کیلئے کوچۂ سیاست میں آنے پر مجبور کیا۔ ٹروڈو نے اپنے حسنِ اخلاق اور شبانہ روز محنت اور اپنے شہریوں کے ساتھ براہِ راست روابط سے انہیں اپنا گرویدہ بنا لیا اور ایک بار پھر 2015 ء میں لبرل پارٹی کو فرش سے عرش پر لے گیا اور تب سے اب تک کینیڈا کا ایک کامیاب ترین وزیراعظم ہے۔
جسٹس ٹروڈونے اپنی آٹوبائیو گرافی میں کینیڈا کی قومی شناخت کے بارے میں لکھا ہے کہ آج کے کینیڈا میں شناخت کا کوئی تعلق نسلی‘ مذہبی‘ تاریخی یا جغرافیائی بنیادوں سے نہیں ہے۔ کینیڈا کے لوگ ہر رنگ‘ تہذیب اور مذہب کے ہیں‘ ہم نے قومی شناخت کا جو تصور دیا ہے اس کی بنیاد مشترکہ اقدار پر ہے جیسے کشادہ دلی‘ تعظیم‘ دردمندی‘ انصاف‘ مساوات اور سب کیلئے ترقی کے یکساں مواقع ہیں۔ہمارے ہاں قانون کی حکمرانی ہے۔ رول آف لاء کا تحفظ ہماری اوّلین ترجیح ہے۔
وزیراعظم ٹروڈو کیلئے اپنے ملک کا ہر شہری چاہے وہ صدیوں پرانے پس منظر سے تعلق رکھتا ہو یا نیا نیا اس برادری کا حصہ بنا ہو‘ انتہائی محترم ہے۔ اسی لیے پیر کے روز اپنی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ٹروڈو نے ایسا انکشاف کیا کہ جس نے ساری دنیا کو دہلا کر رکھ دیا۔ کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ جون 2023میں کینیڈا کی سرزمین پر ہمارے ایک شہری سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بارے میں ہمیں ایسے ٹھوس شواہد ملے ہیں جن سے ہمیں معلوم ہوا کہ اس قتل کے پیچھے بھارتی ایجنٹوں کا ہاتھ ہے۔ان شواہد کی دستیابی میں ہمیں امریکی انٹیلی جنس کا تعاون بھی حاصل تھا۔
ٹروڈو نے اپنی طبعی صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے بتایا کہ میں نے اوائل ستمبر میں نیو دہلی میں منعقد ہونے والی G-20 کانفرنس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اس سلسلے میں تعاون کرنے کو کہا مگر انہوں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اب بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ بھارت نے کینیڈا سے اپنا بہت سا سفارتی عملہ واپس بلا لیا ہے اور کینیڈین شہریوں کو بھارتی ویزوں کا اجرا بند کر دیا ہے۔
18جون 2023ء اتوار کے روز جب ساری دنیا میں فادرز ڈے منایا جا رہا تھا عین اسی روز کینیڈا کی ریاست برٹش کولمبیا کے ایک قصبے میں سکھوں کے گوردوارے کے باہر پارکنگ میں گوردوارہ کے 45سالہ صدر ہردیپ سنگھ نجر کو دو نقاب پوشوں نے گولیوں کی بوچھاڑ سے بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا۔ بھارت تو G-20کی ادھوری ''چکا چوند‘‘ پر شادیانے بجا رہا تھا لیکن اب دنیا کی بہترین جمہوریت کے ذمہ دار اور ہر دلعزیز وزیراعظم ٹروڈو نے بھارتی ایجنٹوں پر اس قتل کا الزام لگا کر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا پول کھول دیا ہے۔
امریکہ نے بھی جسٹن ٹروڈو کے بھارت کے خلاف الزامات کا نہایت سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ امریکی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کرِبی نے کہا ہے کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کے الزامات پر امریکی صدرتشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ صدر جوبائیڈن نے قتل کی تحقیقات کیلئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ تعاون کرے۔ کینیڈا‘ امریکہ‘ برطانیہ اور آسٹریلیا کے بعد نیوزی لینڈ نے بھی کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور بھارت سے کہا ہے کہ وہ تفتیش کے معاملے میں تعاون کرے۔ بھارت ہردیپ سنگھ قتل کے حوالے سے عالمی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔
بھارت نے تحقیقات میں تعاون کرنے کے بجائے کینیڈا کے خلاف احتجاجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔جمعرات کے روز بھارت کو مطلوب ایک اور سکھ رہنما سکھ دل سنگھ کو بھی کینیڈا میں قتل کردیا گیا ہے‘جلتی پرتیل چھڑک کر بھارت اس آگ کو اور بھڑکا رہا ہے۔ پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے نیو یارک میں درست کہا کہ دنیا میں ہم سے زیادہ بھارت کو کوئی نہیں سمجھتا‘ کیونکہ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کے پیچھے بھارت کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔ سیکرٹری خارجہ سائرس قاضی نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ایسی ہی کارروائیوں کے ایک ملزم حاضر سروس بھارتی افسر کلبھوشن یادیو کو رنگے ہاتھوں پکڑا تھا اوراس نے اس طرح کی کئی بڑی وارداتوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ یہ بھارتی افسر ابھی تک پاکستان میں زیر حراست ہے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا نے پریس بریفنگ کے دوران نہایت صراحت کیساتھ کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کی ٹارگٹ کلنگ افسوسناک ہے۔ وہاں جو کچھ ہوا وہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔لگتا یوں ہے کہ انڈین خفیہ ایجنسی ''را‘‘ نے اسرائیلی صحبت سے متاثر ہو کر حکومت کے زیرسایہ ماورائے حدود خفیہ قاتلانہ سرگرمیوں کا کلچر اپنا لیا ہے۔اب لگتا ہے کہ یہ خفیہ بھارتی نیٹ ورک عالمی سطح پر پھیل گیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ذمہ داران کے بیانات مبنی برحقیقت ہیں۔ تل ابیب نے سارے کرۂ ارض پر اس طرح کی قاتلانہ کارروائیوں کو اپنا شعار بنا رکھا تھا۔ پہلے تو دنیا بھر میں فلسطینی مجاہدین اُن کا نشانہ بنے ہوئے تھے پھر حزب اللہ کے کارکنوں کو بھی اسرائیلی ایجنٹوں نے اندھی گولیوں سے موت کے گھاٹ اتارا اور ماضی قریب میں موساد کی ٹارگٹ کلنگ لسٹ پر ایرانی نیو کلیئر پروگرام سے وابستہ ماہرین بھی تھے۔
بھارت میں علیحدہ سکھ ریاست خالصتان تحریک 1980ء کی دہائی میں شروع ہوئی تھی۔ اگرچہ بھارت میں خالصتان تحریک قدرے مدھم پڑ گئی ہے مگر ساری دنیا میں آباد سکھوں نے بھارت میں اپنی علیحدہ ریاست کیلئے یورپ‘ امریکہ اور کینیڈا وغیرہ میں ریفرنڈم کی زبردست تحریک شروع کر رکھی ہے۔ سکھ ابھی تک گولڈن ٹمپل امرتسر میں جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کے بہیمانہ قتل کو نہیں بھولے۔امریکہ میں '' سکھ فار جسٹس‘‘ جیسی سکھوں کی پاپولر جماعتوں نے دنیا کو بتایا ہے کہ نریندر مودی نے بھارت میں ساری اقلیتوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔پاکستان بھارت کی کشمیر اور گجرات اور دیگر بھارتی شہروں میں مسلمانوں کے خلاف قاتلانہ کارروائیوں کے بارے میں دنیا کو بتاتا تھا تو عالمی قوتیں اس پر کان نہ دھرتی تھیں۔ اب انہیں اپنے انٹیلی جنس ذرائع سے بھارت کی ماورائے حدود ٹارگٹ کلنگ کے ثبوت مل گئے ہیں۔تاخیر سے ہی سہی مگر عالمی اداروں کو بھارت کے خلاف عبرتناک تادیبی کارروائی کرنی چاہئے اور بھارتی سکھوں اور کشمیری مسلمانوں کے خلاف قاتلانہ بھارتی سرگرمیوں کا سلسلہ ختم کروا کر ان اقلیتوں کو عالمی قوانین کے مطابق اُن کے حقوق دلوانے چاہئیں۔کشمیری گزشتہ 75برس سے اقوام متحدہ کی طرف سے استصواب رائے کے انعقاد کیلئے راہ دیکھ رہے ہیں۔
ہردیپ سنگھ کے بیٹے نے اپنے باپ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کو شرمناک قرار دیا اور کہا ہے کہ وقت کے ساتھ سچ سامنے آ ہی جاتا ہے۔ اس نوجوان سکھ نے سچ ہی تو کہا بقول امیر مینائی ؎
جو چپ رہے گی زبانِ خنجر‘ لہو پکارے گا آستیں کا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں