"KMK" (space) message & send to 7575

پیرلکڑ شاہ کے مرشد کی پیشین گوئیاں

ہر عمل کا نتیجہ اور ہر سوال کا جواب، جلد نہ سہی مگر مل ضرور جاتا ہے۔ سمجھدار ذراجلد نتائج اخذ کر لیتے ہیں اور اوسط سمجھ بوجھ کے حامل افراد دو میں سے ایک کام کرتے ہیں۔ جو تحمل والے ہوتے ہیں وہ انتظار کرتے ہیں اور جلد باز دوسرے ذرائع اختیار کرتے ہیں۔ ان ذرائع کی حدود کافی وسیع ہیں اور معاملہ ایجنسیوں کی ایجنٹی، چڑیوں کی مخبری، نجومیوںکی پیشین گوئی اور پیروں فقیروں کی رہنمائی سے ہوتا ہوا خوابوں کی تعبیر تک آ جاتا ہے۔ اس سلسلے میں میرا معاملہ بالکل عجیب ہے۔ نہ تو میں اتنا سمجھدار ہوں کہ نتائج اخذ کرسکوں اور نہ ہی متحمل ہوں کہ نتائج کا صبر سے انتظار کرسکوں۔ ایجنسیوں کی ایجنٹی کا حال یہ ہے کہ زندگی میں ایک بار ایجنٹی کا موقع ملا اور وہ بھی ناکام رہا۔ یہ ایجنٹی ایک الیکشن میں پولنگ ایجنٹی پر مشتمل تھی اور وہاں میرا جھگڑا ہوگیا۔ امیدوار نے خود منت ترلے کرکے میرے ایجنٹی کینسل کروائی۔ اس دن سے میں نے کسی قسم کی ایجنٹی سے توبہ کرلی۔ چڑیوں کا یہ عالم ہے کہ کسی عام تام آدمی کیلئے مخبری نہیں کرتیں۔ نجومیوں پر مجھے یقین نہیں ہے اور پیروں فقیروں سے کبھی واسطہ نہیں رہا۔ خوابوںکا حال تو اتنا برا ہے کہ مجھے بعض اوقات خود پر غصہ آتا ہے۔ اول تو خواب نظر نہیں آتے۔ اگر آ جائیں تو صبح تک یاد نہیں رہتے اور اگر یاد رہ جائیں تو ان کی تعبیرنکالنااس عاجز کے بس میں نہیں۔ لہٰذا معاملات کیچڑ میں پھنسے ریڑھے کی مانند اکثر وہیں کھڑے رہتے ہیں۔ اگر چودھری بھکن اور پیر لکڑشاہ صاحب کے مرشد پاک کا امدادی لشکر مدد کو نہ پہنچتے تو یہ عاجز صحافت کی گلیوں میں بہت خوار و خستہ ہوتا۔ پیرلکڑ شاہ کے مرشد پاک میری حرکتوں، عادتوں اور سوالات سے اکثر تنگ رہتے ہیں اوراس تنگی کے باعث عموماً مجھ سے ملنے سے باقاعدہ گریزاں رہتے ہیں۔ ان سے ملاقات عموماً ایک آدھ سال کے بعد ہوتی ہے اور پہلے سے زیادہ نامعقول انداز میں اختتام پذیر ہوتی ہے۔ درمیان میں پیر لکڑ شاہ اکثرو بیشتر اپنے مرشد پاک کے فرمودات عالیہ اور ان کے خوابوںکی تعبیر سناتا رہتا ہے اور یہ عاجزان تعبیرات سے اپنا کام چلا لیتا ہے۔ آج قبلہ پیر لکڑ شاہ اپنے پیرومرشد کے ہمراہ اس عاجز کے غریب خانے پر آ گئے۔ پہلے تو میں کافی حیران و پریشان ہوا کہ قبلہ پیرومرشدمیرے گھرکیسے تشریف لائے کیونکہ پچھلی ملاقات ابھی چند ماہ پیشتر ہوئی تھی۔ اس ملاقات کا اختتام جس طرح ہوا تھا اس کو سامنے رکھتے ہوئے مرشد پاک سے آئندہ ملاقات کا امکان کم از کم ایک دوسال تک تو نظرنہیں آتا تھا مگرجب مرشد پاک ہی مائل بہ کرم ہوتو یہ عاجز کیا کرسکتا تھا۔ مرشد پاک کا مزاج خلاف معمول بڑا خوشگوار بلکہ کسی حد تک عاجزانہ و خوشامدانہ تھا۔ یہ حیرت انگیز بات تھی۔ میںکیونکہ جلد باز اور بے صبرا شخص ہوںاس لئے مرشد پاک سے فوراً کہا کہ آپ جس کام کیلئے تشریف لائے ہیں حکم کریں۔ بندہ اس کی ہر ممکن تعمیل کی کوشش کرے گا مگرمرشد پاک نے نہایت لاپروائی اور استغنا کے ساتھ میری اس پیشکش کو فوراً رد کردیا اور کہنے لگے حالانکہ تم ایک نامعقول ، فضول اورکسی حد تک گستاخ شخص ہو اور ہماری جلالی طبیعت تم جیسے شخص سے تعلق جاری رکھنے میں حد درجہ مانع ہے مگر ہمیںتم سے محبت ہے اوراس محبت کے ہاتھوں ہم مجبور ہوکر نہ صرف یہ کہ تمہاری فضولیات برداشت کرلیتے ہیں بلکہ تم سے پہلے سے بھی بڑھ کر محبت کرنے لگتے ہیں۔ میں نے کہا جناب اس محبت کی کوئی وجہ تو ہوگی۔ فرمانے لگے ہمیں تمہاری مزاحیہ شاعری پسند ہے۔ بس اس کے طفیل تمہاری ساری خطائیں معاف کر دیتے ہیں۔ میں نے اپنی جلد باز طبیعت کے باعث پیرومرشد کے جواب سے قبل ہی جواب الجواب سوچ رکھا تھا مگرمرشد پاک کی وضاحت سن کر اپنی سوچ کی جلد بازی پر افسوس ہوا۔ ایک شاعر کو خاموش کروانے کیلئے یہ ایک نہایت موثر و معقول جواب تھا۔ میں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے مرشد پاک سے پوچھا کہ کیا الیکشن ہونگے؟ مرشد پاک نے ایک دو لمحے تک آنکھیں بند کیں پھر فرمانے لگے۔ رات ہم نے خواب میں بذات خود ووٹ ڈالا ہے۔ میں نے پوچھا کہ پیرومرشد آپ نے یہ خواب جنرل اشفاق پرویز کیانی کی تقریر سننے سے پہلے دیکھا تھا یا بعد میں؟ مرشد پاک نے مجھے ایک لمحے کیلئے قہر بھری نظروں سے دیکھا مگر فوراً ہی طبیعت پر قابو پاتے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ لائے اور کہنے لگے تم مذاق بڑا اچھا کرلیتے ہو۔ میں نے پوچھا حضرت یہ بتائیں ملتان کے حلقہ این اے 149 کا کیا بنے گا؟ مرشد پاک کہنے لگے اس کا فیصلہ جماعت اسلامی کا امیدوار کرے گا۔ اگر اس نے زیادہ ووٹ لئے تو جاوید ہاشمی ہار جائے گا اور اگر کم ووٹ لئے توجاوید ہاشمی جیت جائے گا۔ میں نے پوچھا حضرت یہ فرمائیں کہ جماعت اسلامی کا امیدوار زیادہ ووٹ لے گا یا تھوڑے؟ مرشد پاک نے پھرآنکھیں بند کیں۔ ایک دومنٹ تک عالم استغراق میں رہے پھر ایک دم آنکھیں کھول کرفرمایا ابھی اس معاملے پر انکشاف کا حکم نہیں ہوا۔ میں نے پوچھا جناب یہ بتائیں شاہ محمود قریشی کا کیا بنے گا؟ فرمانے لگے وہ جیت جائے گا۔ میں نے پوچھا کس حلقے سے ؟ کہنے لگے چھوٹی چھوٹی باتیں پوچھ کر اپنی دانشوری اورمیرے مرتبے کو کم نہ کرو۔ میں نے پوچھا سکندر بوسن کا کیا بنے گا؟ فرمانے لگے وہاں پی ٹی آئی کا امیدوار سکندر بوسن کے معاملے میں وہی کردار سرانجام دے گا جو حلقہ این اے 149 میں جماعت اسلامی کا امیدوار جاوید ہاشمی کیلئے سرانجام دے گا۔ میں نے کہا پیرومرشد اس حلقے میں پی ٹی آئی کا امیدوار کیا کرے گا؟ فرمانے لگے ابھی یہ بتانے کا حکم نہیں ہے ۔ ان دونوں حلقوں میں آخری نمبر پرآنے والے امیدوار پہلے نمبر پر آنے والے کا فیصلہ کریں گے۔ پھر بولے تم حلقوں کی بات نہ کرو۔ بڑے تناظر میں دیکھو۔ میں نے پوچھا پی ٹی آئی کا کیا مستقبل ہے؟ کہنے لگے 11 مئی کو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ اگر ٹرن آئوٹ کم ہوا تو عمران کی 30 سیٹیں ہونگی اور اگر ٹرن آئوٹ زیادہ ہوا توعمران کی 100 سیٹیں ہونگی۔ میں نے کہا پیرومرشد یہ بات آج صبح میرے ڈرائیور نے بھی کہی تھی کہ اگر نوجوان گھروں سے اپنے بزرگوں کو لیکر پولنگ سٹیشن آ گئے تو سارے برج الٹ جائیں گے۔ مرشد پاک کے چہرے پر تکدر کے آثار نمایاں ہوگئے اور کہنے لگے تم شاعر ٹھیک ہو مگر بطور انسان پچھلی بار سے بھی زیادہ نامعقول اور گستاخ ہو چکے ہو۔ مگر پھر فرمانے لگے ہم نے آج درگزر کا تہیہ کر رکھا ہے اور گھر سے چلتے ہوئے تمہاری ساری گستاخیاں پیشگی معاف کر دی تھیں۔ پھر اپنی جیب سے ایک کاغذ نکال کرمیرے ہاتھ میں پکڑایا اور فرمایا ہم نے تمہاری دنیاوی ترقی کی دعا کی تھی اور تم بالکل غیرمتوقع طور پر میپکو کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن بنا دیئے گئے۔ یہ ایک لسٹ ہے۔ اس کے مطابق ان چونتیس لوگوں کی میپکو میں تقرری کروانی ہے۔ میں نے لسٹ پکڑے بغیر عرض کی کہ پیرومرشد اگر یہ لوگ میرٹ پر ہیں تو لسٹ دینے کی ضرورت نہیں اور اگر میرٹ پر نہیں ہیں تو پھر لسٹ پکڑنے کی ضرورت نہیں۔ مرشد پاک نے مجھ پر محض ایک غضبناک نظر ڈالی، لسٹ جیب میں رکھی اور نہایت بے مروتی سے سلام دعا لیے بغیر اٹھ کرچل دیئے۔ میں بڑا کنفیوژ ہوں اور مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ مرشد پاک ناراض ہو کرگئے ہیں یا میرٹ کے معاملے میں میرے موقف سے متاثر ہو کرگئے ہیں۔ امید ہے کہ کل تک پیر لکڑ شاہ اس اسرار سے پردہ اٹھادیں گے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں