"KDC" (space) message & send to 7575

بحرانوں کا ازالہ کیسے ؟

حکمران طبقہ مجرمانہ غفلت کے مزے لوٹ رہا ہے۔ کسی کو احساس ہی نہیں کہ عوام کتنے بڑے عذاب سے دوچار ہیں۔ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے جلسوں میں عوام کا ریکارڈ ہجوم مظہر ہے کہ عوام بجلی کے ہوشربا بلوں ،بے روزگاری اور مہنگائی سے انتہائی تنگ آئے ہوئے ہیں ۔کسی کاروباری سیاسی شخصیت سے تو ہر گز یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ سچ کہنے کی ہمت کر پائے گا۔ عوام کی اکثریت کو یقین ہے کہ بدعنوانی اور قومی خزانے کی لوٹ کھسوٹ میں سیاستدان ، بیوروکریٹس اور دیگر ادارے ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ 
لاہور ہائی کورٹ نے 64بڑے سیاستدانوں کی بدعنوانیوں کے خلاف جاوید اقبال جعفری کی جانب سے دائر کردہ پٹیشن پر نوٹس جاری کیا ہے۔اس پٹیشن کے مطابق یہ سارا پیسہ جو کہ سینکڑوں ارب ڈالر میں محیط ہے۔ بیرون ملک میں کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے رکھا گیا ہے اور یہ اتنا پیسہ ہے کہ اگر واپس مل جائے تو پاکستان کو غیر ملکی قرضوں سے نجات مل جائے۔ 
ریمنڈ بیکر (Raymond Baker)نے اپنی تصنیف کردہ کتاب :سرمایہ کاری کی کمزوریاں، کالا دھن اور حکومتی مداخلت سے مبرا اقتصادی نظام کیسے قائم کیا جائے،میں خصوصی طور پر ایک باب میں ان پاکستانی سیاستدانوں کی وسیع پیمانے پر بدعنوانیوں کا انکشاف کیا ہے ،جنہوں نے قومی املاک اور رقوم 
لوٹ کر بیرون ملک بینکوں میں جمع کرا دیں اور ملک کوغربت کے اندھیروں میں دھکیل دیا۔ اس کتاب میں پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کا بھی ذکر ہے جنہوں نے بیرونی ممالک کالے دھن کے انبار لگائے اور بڑے پیمانے پر کاری گری سے بدعنوانیاں انجام دیں ۔یہ ہمارا قومی خزانہ گزشتہ بیس برسوں سے برسر اقتدار حکومتوں کے ہاتھوں بے دردی سے لٹ رہا ہے۔ پاکستان کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر محبوب الحق نے بھی 1985ء اور 1987ء میں اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں ہر مہینے 40کروڑ روپے کی کرپشن ہو رہی ہے ۔اس ضمن میں عمران خان بھی اپنی تقاریر میں اس کتاب کا حوالہ دے چکے ہیں۔ بعض سیاسی جماعتوں اور ٹیلی ویژن کے چند اینکر پرسنز کا خیال تھا کہ 31اگست اور 3ستمبر کے درمیانی حصے میں موجودہ صورت حال میں فوج آگے بڑھے گی اور مناسب اقدام کرے گی ،مگردو اہم پیش رفتوں نے فوجی مداخلت کو عارضی طور پر روک دیا ۔ پہلی جاوید ہاشمی کے مفروضوں پر مبنی بیانات ،جن میں انہوں نے اس تمام صورت حال کا ذمہ دار فوج کو ٹھہرایاتھا۔جب کہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا اور دوسرے پاک بھارت سرحدوں پر پیدا ہونے والی 
صورتحال۔ اگست کے آخر میں بھارت نے سرحدوں پر شدید فائرنگ کر کے جنگ جیسی صورت حال پیدا کر دی تھی،جبکہ ٹیلی ویژن اور قومی اخبارات میں ان سرحدی جھڑپوں کو بلاوجہ خوب اچھالا گیا ۔خیال کیا جاتا ہے کہ ان پُراسرار سرحدی جھڑپوں اور دریائے جہلم اور چناب میں سیلابی پانی چھوڑنے کا مقصد پاکستان فوج کو ملکی سیاست میں مداخلت سے روکنا تھا۔ 
سپریم کورٹ کو اقبال جعفری کی پٹیشن کے سلسلے میں نوٹس لینا چاہیے اور اگر ان سیاستدانوں کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہوں تو ان کو تمام سیاسی سرگرمیوں سے فوری طور پر روک دینا چاہیے ،جب تک مقدمے کا فیصلہ نہ ہو جائے۔ 11مئی 2013ء کے انتخابات کے موقع پر عدلیہ کے افسران کو آئین کے آرٹیکل 62-63 کے تحت ان کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کرنے کا سنہری موقع فراہم کیا گیا تھا، لیکن ریٹرننگ افسران نے اپنے آئینی حقوق استعمال کرنے کے سلسلے میں چشم پوشی کا مظاہرہ کیا ۔
پاکستان کے اقتصادی حالات کا جائزہ لینے کے لئے امریکہ کے ایک سابق سی آئی اے ایجنٹ کی کتاب ''اقتصادیات میں ایک مجرم کی یادداشتیں‘‘(The Memories of an Economic Hitman)میں امریکہ کی ان چالوں کا ذکر ہے، جس سے وہ اپنے سی آئی اے کے ذریعے بدعنوان لیڈروں کا غلط استعمال کرتا ہے۔ بڑے بڑے تعمیراتی منصوبوں کاجھانسہ دے کر اور اربوں کی رشوت کے خواب دکھا کر بھاری قرضے دئیے جاتے ہیں ۔ایک دفعہ ملک قرض میں ڈوب جاتا ہے تو ان لیڈروں کو اپنے اشاروں پر ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ ہمارے پالیسی ساز اداروں کو کرنا چاہیے۔ کتاب کا سلیس اُردو زبان میں ترجمہ رائو محمد حنیف نے کیا ہے اور میں نے اس کتاب کا پیش لفظ لکھتے ہوئے ڈاکٹر محبوب الحق (مرحوم) کے بارے میں ہوشربا انکشافات کئے ہیں اور ڈاکٹر محبوب الحق کے 1964ء میں امریکہ میں سی آئی اے سے رابطے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کے اہم پہلوئوں کو سبوتاثر کرنے کی کوششوں کا تفصیلی ذکر کیا ہے۔ 
وزیر اعظم نواز شریف ایک کمزور وکٹ پر کھڑے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹائون پر عدالتی کمیشن کی رپورٹ نے حکومت کو مشکل صورت حال سے دوچار کر دیا ہے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان، زعیم قادری کے والد بزرگوار جسٹس اے شمیم حسین قادری لاہور ہائی کورٹ کے جرأت مند چیف جسٹس تھے۔ ان کے صاحبزادے شاہد حسین قادری ایڈووکیٹ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں میرے کلاس فیلو تھے۔ ان کے ہمراہ کئی بار جسٹس اے شمیم حسین قادری سے ملاقات رہی۔ فیلڈ مارشل ایوب کے آخری دور میں جب چینی کابحران آیا تو انہوں نے راشن ڈپوسے زائد چینی لینے سے انکار کر دیا تھا۔ ہم جب بھی ان کے پاس گئے ، انہوں نے پھیکی چائے پیش کی۔ لہٰذا زعیم قادری کا یہ دعویٰ درست نہیں ہے کہ عدالتی رپورٹ غیر حتمی تھی۔ اس سے احساس جرم کا واضح اظہار ہوتا ہے اور اب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بچانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ شہباز شریف کی سمجھ داری کا تقاضا تھا کہ قدم اُٹھانے سے پہلے بلند بانگ دعوے نہ کرتے ۔ وزیر اعظم نواز شریف کو چاہیے کہ اپنا سیاسی قد بلند کرنے کے لئے اور آئندہ کے انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے لئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو سبکدوش کر دیں۔ ان کے اس جرات مندانہ اقدام سے ان کی سیاسی جماعت بامِ عرو ج پر پہنچ جائے گی اور موروثی حکومت کا تصور زائل ہو جائے گا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں